ETV Bharat / state

مودی کس واقعے کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے؟

وزیر اعظم نریندر مودی نے ایوان بالا میں کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کی آج جم کر ستائش کی، ان کی خوبیوں کا اعتراف کیا اور دو مختلف واقعات کا تذکرہ کیا جب وہ بالترتیب گجرات اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ تھے۔ موقع تھا راجیہ سبھا سے غلام نبی آزاد کی وداعی کا۔ آج غلام نبی آزاد اپنی مدت کار پوری کرکے راجیہ سبھا کو الوداع کہہ رہے ہیں۔

author img

By

Published : Feb 9, 2021, 12:49 PM IST

Updated : Feb 9, 2021, 1:43 PM IST

مودی کس واقعے کو لے کر جذباتی ہوئے؟
مودی کس واقعے کو لے کر جذباتی ہوئے؟

راجیہ سبھا میں آج وزیراعظم نریندر مودی جذباتی ہوگئے جب انہوں نے حزب اختلاف کے سبکدوش ہونے والے رہنما اور کانگریس کے تجربہ کار سیاست داں غلام نبی آزاد کے ساتھ اپنی دیرینہ رفاقت کو یاد کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو وہ اکثر انکے ہم منصب غلام نبی آزاد کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے تھے۔ انہوں نے ایک واقعے کا تزکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ایک دھماکے میں گجرات سے تعلق رکھنے والے سیاح مارے گئے اور ہوائی اڈے پر انکی لاشیں گجرات روانہ کرنے کے وقت آزاد پھوٹ پھوٹ کر روپڑے۔

مودی نے جذباتی ہوکر کہا کہ ' جب جموں و کشمیر میں ایک عسکریت پسندانہ حملہ ہوا اور وہاں گجرات سے تعلق رکھنے والے باشندے پھنسے ہوئے تھے۔ اس دوران غلام نبی آزاد نے مجھے فون کیا اور انہوں نے ان لوگوں کی پرواہ اس طرح کی جیسے کوئی اپنے گھر والوں کی پرواہ کرتا ہے۔'

راجیہ سبھا میں کیا مودی اس واقعے کا ذکر کررہے تھے؟

نریندر مودی جس واقعے کا ذکر کررہے تھے 30 جولائی 2007 کو سرینگر کے نشاط علاقے میں پیش آیا تھا۔ ایک طاقتور بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ غلام نبی آزاد نے تاہم ایوان میں بتایا کہ یہ واقعہ 2005 میں انکے حکومت سنبھالنے کے فوری بعد ہوا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعہ 2007 کا تھا۔ مرنے والے سبھی گجراتی ایک سرینگر کے پرانے شہر علاقے میں ایک مقامی شخص کے ہاں بحیثیت مہمان آئے تھے اور ظہر کی نماز درگاہ حضرتبل میں ادا کرنے کے بعد وہ نشاط باگ جارہے تھے جب انکی ٹورسٹ بس میں ریموٹ کنٹرول سے دھماکہ کیا گیا۔ اس واقعے میں دو مقامی خواتین بھی ہلاک ہوگئی تھیں۔

اس وقت کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (کشمیر رینج) شیو مراری سہائے نے کہا تھا کہ دھماکے کی تحقیقات کی جا رہی ہے تاہم کشمیر میں ایسے واقعات کی تحقیقات عام طور پر منطقی انجام تک نہیں پہنچتی۔

سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ترجمان نے بتایا تھا یہ دھماکہ بس کی سیٹ نمبر 3 کے نیچے نصب ایک آئی ای ڈی کے پھٹنے کی وجہ سے ہوا تھا۔

اس دھماکے میں ہلاک شدہ افراد کی شناخت گجرات کے گاؤں راجپپلا نربدہ کی رضیہ، رابعہ، آمنہ بی اور موسیٰ شیخ کے طور پر ہوئی تھی۔ دو مقامی خواتین کی شناخت نصرت اور شازیہ بشیر کے طور پر ہوئی تھی۔

غلام نبی آزاد نے اپنی جوابی تقریر میں بھی اس واقعے کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے والدین کی وفات پر چیخ چیخ کر نہیں رہئے ہیں لیکن اڈیسہ میں سونامی، اندرای گاندھی، راجیو گاندھی اور سنجے گاندھی قتل اور سرینگر میں گجراتی شہریوں کی ان ہلاکتوں پر وہ پھوٹ پھوٹ کر روئے ہیں۔

وزیراعظم اسی واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے آج ایوان بالا میں آبدیدہ ہوگئے۔

راجیہ سبھا میں آج وزیراعظم نریندر مودی جذباتی ہوگئے جب انہوں نے حزب اختلاف کے سبکدوش ہونے والے رہنما اور کانگریس کے تجربہ کار سیاست داں غلام نبی آزاد کے ساتھ اپنی دیرینہ رفاقت کو یاد کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو وہ اکثر انکے ہم منصب غلام نبی آزاد کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے تھے۔ انہوں نے ایک واقعے کا تزکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ایک دھماکے میں گجرات سے تعلق رکھنے والے سیاح مارے گئے اور ہوائی اڈے پر انکی لاشیں گجرات روانہ کرنے کے وقت آزاد پھوٹ پھوٹ کر روپڑے۔

مودی نے جذباتی ہوکر کہا کہ ' جب جموں و کشمیر میں ایک عسکریت پسندانہ حملہ ہوا اور وہاں گجرات سے تعلق رکھنے والے باشندے پھنسے ہوئے تھے۔ اس دوران غلام نبی آزاد نے مجھے فون کیا اور انہوں نے ان لوگوں کی پرواہ اس طرح کی جیسے کوئی اپنے گھر والوں کی پرواہ کرتا ہے۔'

راجیہ سبھا میں کیا مودی اس واقعے کا ذکر کررہے تھے؟

نریندر مودی جس واقعے کا ذکر کررہے تھے 30 جولائی 2007 کو سرینگر کے نشاط علاقے میں پیش آیا تھا۔ ایک طاقتور بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ غلام نبی آزاد نے تاہم ایوان میں بتایا کہ یہ واقعہ 2005 میں انکے حکومت سنبھالنے کے فوری بعد ہوا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعہ 2007 کا تھا۔ مرنے والے سبھی گجراتی ایک سرینگر کے پرانے شہر علاقے میں ایک مقامی شخص کے ہاں بحیثیت مہمان آئے تھے اور ظہر کی نماز درگاہ حضرتبل میں ادا کرنے کے بعد وہ نشاط باگ جارہے تھے جب انکی ٹورسٹ بس میں ریموٹ کنٹرول سے دھماکہ کیا گیا۔ اس واقعے میں دو مقامی خواتین بھی ہلاک ہوگئی تھیں۔

اس وقت کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (کشمیر رینج) شیو مراری سہائے نے کہا تھا کہ دھماکے کی تحقیقات کی جا رہی ہے تاہم کشمیر میں ایسے واقعات کی تحقیقات عام طور پر منطقی انجام تک نہیں پہنچتی۔

سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ترجمان نے بتایا تھا یہ دھماکہ بس کی سیٹ نمبر 3 کے نیچے نصب ایک آئی ای ڈی کے پھٹنے کی وجہ سے ہوا تھا۔

اس دھماکے میں ہلاک شدہ افراد کی شناخت گجرات کے گاؤں راجپپلا نربدہ کی رضیہ، رابعہ، آمنہ بی اور موسیٰ شیخ کے طور پر ہوئی تھی۔ دو مقامی خواتین کی شناخت نصرت اور شازیہ بشیر کے طور پر ہوئی تھی۔

غلام نبی آزاد نے اپنی جوابی تقریر میں بھی اس واقعے کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے والدین کی وفات پر چیخ چیخ کر نہیں رہئے ہیں لیکن اڈیسہ میں سونامی، اندرای گاندھی، راجیو گاندھی اور سنجے گاندھی قتل اور سرینگر میں گجراتی شہریوں کی ان ہلاکتوں پر وہ پھوٹ پھوٹ کر روئے ہیں۔

وزیراعظم اسی واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے آج ایوان بالا میں آبدیدہ ہوگئے۔

Last Updated : Feb 9, 2021, 1:43 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.