بعد میں ایک دوسری بات پر وینکیا نائیڈو نے کانگریس کی چھایہ ورما سے بات چیت کے ہریلی تہوار پر منہ میٹھا کرنے کی بھی درخواست کی۔
وقفہ صفر شروع ہوتے ہی جیا بچن کچھ کہنے کےلیے اٹھیں تو وینکیا نائیڈو نےا نہیں بولنےسے منع کردیا اور انہیں بیٹھنے کے لیے کہا لیکن جیا بچن کھڑی رہیں۔ انہوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہئوے کہا کہ وہ کھڑی رہیں گی، وہ ہاتھی جوڑ کر کہہ رہی ہیں۔ اس پر نائیڈو نے بعد میں ان سے کہا کہ وہ انہیں بولنے کی اجازت دیں گے ہر ایک کو موقع ملے گا۔
کچھ دیر کھڑے رہنے کے بعد جیا بچن سیٹ پر بیٹھ گئیں۔ بعد میں جب ان کی باری آئی تو نائیڈو نے ان سے پوچھا کیوں ناراض ہوگئیں تھیں آپ؟
تب جیا بچن نے کہا کہ وہ اس لیے ناراض ہوگئیں تھیں کہ جمشید پور میں تین سال کی بچی کے ساتھ عصمت دری ہوئی، اس کے بعد اسے ٹکڑوں میں کاٹ کاٹ کر پلاسٹک کے تھیلے میں بھرکر پھینک دیا گیا۔
اس کے بعد جیا بچن نے ہندوستان میں غیر ملکی فلم ہدایت کاروں کو شوٹنگ کی اجازت ملنے میں دقتوں کا معاملہ اٹھایا لیکن جب تک وہ اپنی بات پوری کرتیں، تب تک تین منٹ ہوگئے اور ان کا مطالبہ ریکارڈ ہونے سے رہ گیا۔
وقفہ صفر میں چھایا ورما نے ہریلی تہوار کا ذکر تے ہوئے ایوان میں سب کو مبارکباد دی تو نائیڈو نے ان سے مزاحیہ انداز میں ہنستے ہوئے کہا، خواتین تو مردوں کو کچھ دیتی ہیں، کچھ منہ میٹھا کرائیں۔ اس پر محترمہ ورما نے مسکراتے ہوئے ان کی درخواست کو قبول کرلیا۔