جسٹس ویبھو باکھرو نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سنجے چندرا کو اضافی سہولیات فراہم نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ سنجے چندرا کو جیل کے دوسرے قیدیوں کی طرح ہر ہفتے دو بار ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آدھے گھنٹے تک اپنے وکیلوں سے ملاقات کی اجازت ہوگی۔
عدالت کا کہنا ہے کہ ویڈیو کانفرسنگ کے ذریعے صرف اپنے وکلاء سے ملاقات کی اجازت ہوگی نہ کہ اس کے کنبہ کے افراد اور دوستوں سے۔ گھر والوں اور دوستوں سے بات کرنے کے لئے فون کی محدود سہولت دی جائے گی کیونکہ دوسرے قیدیوں کو یہ سہولت ملتی ہے۔
سماعت کے دوران سنجے چندرا کی جانب سے وکیل ابھیمنیو بھنڈاری اور انوروپ چکرورتی نے کہا کہ وہ اس حکم پر ضروری وضاحت کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔
سماعت کے دوران دہلی حکومت کی جانب سے وکیل راہل مہرا اور چیتنیز گوسائیں نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی 2019 کو سپریم کورٹ نے سنجے چندرا اور اجے چندرا کو دی جانے والی اضافی سہولیات واپس لینے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے تہاڑ جیل انتظامیہ کو دونوں کو عام قیدی کی طرح سلوک کرنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ سنجے چندرا کو 31 مارچ 2017 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ تب سے وہ جیل میں ہے۔