ڈاکٹر محمد شمعون (سابق جوائنٹ ایڈوائزر یونانی، حکومت ہند) کی صدارت میں دریاگنج، نئی دہلی میں منعقدہ اجلاس میں اتفاق رائے سے طے پایا کہ مرکزی حکومت کے محکمہ آیوش کے ذریعہ طبی تعلیمی نظام اور تحقیقی اداروں (سی سی آریو ایم، سی سی آر اے ایس اور سی سی آر ایچ وغیرہ) کو باضابطہ ایک پالیسی کے تحت منظم کیا جائے اور اُن کو جواب دہ بھی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ فوری طور پر ریسرچ آفیسرز کا کئی برسوں سے رُکا ہوا پرموشن بحال کیا جائے نیز خالی اسامیوں کو جلد از جلد بھرا جائے۔
اجلاس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ قومی صحت مشن میں آیوروید، یونانی اور ہومیوپیتھی کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔ گجرات، ہماچل پردیش، مغربی بنگال اور اتراکھنڈ وغیرہ ریاستوں میں محکمہ آیوش کی واضح گائیڈ لائنس نہ ہونے کے سبب طب یونانی کو نظر انداز کیے جانے کی شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں۔
میٹنگ میں ڈاکٹر ستیہ دیومشرا نے آئی ایم پی سی ایل رام نگر اور تحقیقی اداروں کے مسائل کو حل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقی ادارے اور آیوروید و یونانی دواساز ادارہ (آئی ایم پی سی ایل) اور تحقیقی ادارے (سی سی آر یو ایم، سی آر اے ایس اور سی سی آر ایچ وغیرہ) محکمہ آیوش کے ریڑھ کی ہڈی ہیں اس لیے مرکزی حکومت کو ترجیحی بنیاد پر ان کے مسائل کو حل کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر ایس ایم حسین نے ڈاکٹر ستیہ دیو مشرا سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ سی سی آئی ایم کے تحلیل ہونے سے محکمہ آیوش کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ آیوش سسٹم کی ترویج و ترقی کے لیے معیاری آیوش کالجوں کا وجود میں آنا انتہائی اہم ہے۔
اجلاس میں آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس، آل انڈیا یونانی طبّی کانفرنس، گلوبل یونانی میڈیسن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن، حکیم اجمل خان یوتھ بریگیڈ، مرکزی یونانی طبّی آرگنائزیشن، حکیم اجمل خان میموریل ٹرسٹ، نیشنل یونانی میڈیکل سائنسز ڈیولپمنٹ کاؤنسل اور انجمن فروغ طب دہلی وغیرہ کے نمائندوں نے حصہ لیا۔