ETV Bharat / state

Jamat e Islami Hind Meeting وقف کے معاملات پر جماعت اسلامی ہند کا دو روزہ اجلاس - Jamaat E Islami Hind

وقف امور سے متعلق جماعت اسلامی ہند کا دو روزہ اجلاس نئی دہلی میں عمل میں لایا گیا۔ جس میں ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے کہا کہ خدمت خلق کی ایک مخصوص صورت وقف بھی ہے، قرآن و حدیث میں اس پر ترغیب آئی ہے۔

وقف کے معاملات پر جماعت اسلامی ہند کا دو روزہ اجلاس
وقف کے معاملات پر جماعت اسلامی ہند کا دو روزہ اجلاس
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 9, 2023, 4:21 PM IST

نئی دہلی: اوقاف کے امور و معاملات سے واقفیت اور اس سے متعلق کاموں کو بہتر انداز میں انجام دینے کے طریقہ کار پر غور و فکر اور تبادلۂ خیال کے لیے جماعت اسلامی ہند کے تحت ذمہ دارانِ حلقہ و شعبہ اوقاف کا ایک دو روزہ تنطیمی و تفہیمی اجلاس مرکز، نئی دہلی میں منعقد ہوا۔ اس اہم اجلاس میں 13 حلقوں سے اوقاف کے تئیں سرگرم تقریباً 25 ذمہ داروں نے شرکت کی۔ اس پروگرام میں وقف سے متعلق اہم موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ نیز جائزہ رپورٹیں پیش کی گئیں اور مذاکرہ ہوا۔ اس موقع پر سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند نے کلیدی خطاب پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ "وقف اسلام کا ایک اہم ادارہ ہے۔ عام طور پر صرف اس کے افادی پہلو پر نظر ہوتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وقف، اسلام کے پورے معاشی تصور اور اسلامی نظام معاشیات کا ایک بہت ہی اہم ستون بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Jamaat E Islami Hind ملک گیر پیمانے پر ذات پر مبنی مردم شماری ہونی چاہیے، جماعت اسلامی ہند

دولت مند افراد سماج کی کسی خاص ضرورت کی تکمیل کے لیے مال و جائداد وقف کیا کرتے تھے۔ دنیا میں سب سے زیادہ وقف کی جائیدادیں ہندوستان میں ہیں۔ پورے اوقاف کا 70 فیصد تا 80 فیصد حصہ وقف بورڈ کے کنڑول کے باہر ہے اور بقیہ 20 فیصد تا 30 فیصد حصہ جو وقف بورڈ کے ماتحت ہے وہ بھی بد انتظامی اور corruption کا شکار ہے۔ اس لیے وقف کی حفاظت، اس کا revival اور اس کو بچائے رکھنا یہ پوری ملت کی ایک اہم ذمہ داری اور فرض کفایہ ہے۔ اس کو ادا کرنے کے لیے ہم کو بہت ہی سنجیدہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے کرنے کا جو ضروری کام ہے اس کے تئیں بیداری لانا، دوسرا اہم کام حکومت کے اقدامات، عدالتوں میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر اور میڈیا میں جو discourse چل رہا ہے اس پر نظر رکھنا اور تیسرا اہم کام ریاستی وقف بورڈ کو فعال کرنے کی کوشش کرنا ہے"۔

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے وقف کی شرعی حیثیت کے عنوان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ " وقف خدمت خلق کی ایک مخصوص صورت ہے، جس پر قرآن و حدیث میں ترغیب آئی ہے۔ وقف کا سلسلہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے شروع ہوگیا تھا۔ ہر زمانہ اور ہر علاقہ میں مسلم حکمرانوں اور اصحاب ثروت نے بڑی بڑی جائیدادیں وقف کی ہیں۔ وقف جس کام کے لیے کیا جائے اسی کام میں اسے جاری رکھنا ضروری ہے"۔ ڈاکٹر محی الدین غازی نے دوسرے دن کی تذکیر میں فرمایا کہ اپنی قیمتی جائیداد کو نیکی کے کاموں کے لیے وقف کرنا معمولی بات نہیں ہے، نیکی کا سچا اور گہرا جذبہ اس کا محرک ہوتا ہے۔ ضروری ہے کہ جس جذبہ سے جائیداد کو وقف کیا گیا ہے اسی جذبہ سے وقف کی جائیدادوں کی حفاظت و نگہداشت بھی کی جائے۔ اسی صورت میں وقف کی برکتوں سے سماج بہرہ مند ہوسکے گا۔ وقف کی نگرانی بہت بڑی ذمہ داری ہے اور اس میں لاپروائی یا کوتاہی بہت بڑی خیانت ہے"۔
اجلاس میں سید محمود اختر (سابق ڈائریکٹر، وزارت اقلیتی امور، حکومت ہند)، ڈاکٹر ظفر محمود (صدر، زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا)، اکرم الجبار ( سابق انکم ٹیکس کمشنر، مہاراشٹر)، محمد افضال الحق (اسسٹنٹ لا آفیسر، سنٹرل وقف کونسل)، جاوید احمد (وقف ویلفیر فورم)، حسیب احمد (سابق جوائنٹ سکریٹری، منسٹری آف ایجوکیشن)، ایڈووکیٹ اسلم احمد، ایڈووکیٹ رئیس احمد اور انتظار نعیم (سابق اسسٹنٹ سکریٹری، جماعت اسلامی ہند) نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
قابل مقررین نے ملک میں وقف کی موجودہ صورت حال، تحفظ اوقاف اور اس کی عملی تدابیر، وقف قوانین، وقف سروے اور وقف سے متعلق معلومات کی فراہمی وغیرہ کے موضوعات پر بہت اہم گفتگو کی۔ جس سے شرکاء خوب مستفید ہوئے اور انہیں ہندوستان میں اوقاف کے مسائل اور ان کے حل کے متعلق بہت اہم رہنمائی ملی۔ اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں سکریٹری شعبۂ اوقاف جناب عبدل رفیق اور اسسٹنٹ سکریٹری جناب انعام الرحمٰن خاں نے اہم رول ادا کیا۔

نئی دہلی: اوقاف کے امور و معاملات سے واقفیت اور اس سے متعلق کاموں کو بہتر انداز میں انجام دینے کے طریقہ کار پر غور و فکر اور تبادلۂ خیال کے لیے جماعت اسلامی ہند کے تحت ذمہ دارانِ حلقہ و شعبہ اوقاف کا ایک دو روزہ تنطیمی و تفہیمی اجلاس مرکز، نئی دہلی میں منعقد ہوا۔ اس اہم اجلاس میں 13 حلقوں سے اوقاف کے تئیں سرگرم تقریباً 25 ذمہ داروں نے شرکت کی۔ اس پروگرام میں وقف سے متعلق اہم موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ نیز جائزہ رپورٹیں پیش کی گئیں اور مذاکرہ ہوا۔ اس موقع پر سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند نے کلیدی خطاب پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ "وقف اسلام کا ایک اہم ادارہ ہے۔ عام طور پر صرف اس کے افادی پہلو پر نظر ہوتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وقف، اسلام کے پورے معاشی تصور اور اسلامی نظام معاشیات کا ایک بہت ہی اہم ستون بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Jamaat E Islami Hind ملک گیر پیمانے پر ذات پر مبنی مردم شماری ہونی چاہیے، جماعت اسلامی ہند

دولت مند افراد سماج کی کسی خاص ضرورت کی تکمیل کے لیے مال و جائداد وقف کیا کرتے تھے۔ دنیا میں سب سے زیادہ وقف کی جائیدادیں ہندوستان میں ہیں۔ پورے اوقاف کا 70 فیصد تا 80 فیصد حصہ وقف بورڈ کے کنڑول کے باہر ہے اور بقیہ 20 فیصد تا 30 فیصد حصہ جو وقف بورڈ کے ماتحت ہے وہ بھی بد انتظامی اور corruption کا شکار ہے۔ اس لیے وقف کی حفاظت، اس کا revival اور اس کو بچائے رکھنا یہ پوری ملت کی ایک اہم ذمہ داری اور فرض کفایہ ہے۔ اس کو ادا کرنے کے لیے ہم کو بہت ہی سنجیدہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے کرنے کا جو ضروری کام ہے اس کے تئیں بیداری لانا، دوسرا اہم کام حکومت کے اقدامات، عدالتوں میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر اور میڈیا میں جو discourse چل رہا ہے اس پر نظر رکھنا اور تیسرا اہم کام ریاستی وقف بورڈ کو فعال کرنے کی کوشش کرنا ہے"۔

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے وقف کی شرعی حیثیت کے عنوان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ " وقف خدمت خلق کی ایک مخصوص صورت ہے، جس پر قرآن و حدیث میں ترغیب آئی ہے۔ وقف کا سلسلہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے شروع ہوگیا تھا۔ ہر زمانہ اور ہر علاقہ میں مسلم حکمرانوں اور اصحاب ثروت نے بڑی بڑی جائیدادیں وقف کی ہیں۔ وقف جس کام کے لیے کیا جائے اسی کام میں اسے جاری رکھنا ضروری ہے"۔ ڈاکٹر محی الدین غازی نے دوسرے دن کی تذکیر میں فرمایا کہ اپنی قیمتی جائیداد کو نیکی کے کاموں کے لیے وقف کرنا معمولی بات نہیں ہے، نیکی کا سچا اور گہرا جذبہ اس کا محرک ہوتا ہے۔ ضروری ہے کہ جس جذبہ سے جائیداد کو وقف کیا گیا ہے اسی جذبہ سے وقف کی جائیدادوں کی حفاظت و نگہداشت بھی کی جائے۔ اسی صورت میں وقف کی برکتوں سے سماج بہرہ مند ہوسکے گا۔ وقف کی نگرانی بہت بڑی ذمہ داری ہے اور اس میں لاپروائی یا کوتاہی بہت بڑی خیانت ہے"۔
اجلاس میں سید محمود اختر (سابق ڈائریکٹر، وزارت اقلیتی امور، حکومت ہند)، ڈاکٹر ظفر محمود (صدر، زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا)، اکرم الجبار ( سابق انکم ٹیکس کمشنر، مہاراشٹر)، محمد افضال الحق (اسسٹنٹ لا آفیسر، سنٹرل وقف کونسل)، جاوید احمد (وقف ویلفیر فورم)، حسیب احمد (سابق جوائنٹ سکریٹری، منسٹری آف ایجوکیشن)، ایڈووکیٹ اسلم احمد، ایڈووکیٹ رئیس احمد اور انتظار نعیم (سابق اسسٹنٹ سکریٹری، جماعت اسلامی ہند) نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
قابل مقررین نے ملک میں وقف کی موجودہ صورت حال، تحفظ اوقاف اور اس کی عملی تدابیر، وقف قوانین، وقف سروے اور وقف سے متعلق معلومات کی فراہمی وغیرہ کے موضوعات پر بہت اہم گفتگو کی۔ جس سے شرکاء خوب مستفید ہوئے اور انہیں ہندوستان میں اوقاف کے مسائل اور ان کے حل کے متعلق بہت اہم رہنمائی ملی۔ اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں سکریٹری شعبۂ اوقاف جناب عبدل رفیق اور اسسٹنٹ سکریٹری جناب انعام الرحمٰن خاں نے اہم رول ادا کیا۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.