یہ ثمینہ خاتون ہیں، ایک بار نہیں بلکہ دو مرتبہ تین طلاق کا شکار ہوئی ہیں، سنہ 2004 سے طلاق کا 'کلنک' لے کر بڑی ہمت اور بہادری سے نظام طلاق کے خلاف لڑائی لڑ رہی ہیں۔
مودی حکومت نے جب تین طلاق کے خلاف مورچہ بندی شروع کی تو ثمینہ بھی مہم کو خوش آئند سمجھ کر ساتھ چل پڑیں۔
مودی حکومت کی آواز کے ساتھ آواز ملا کر لڑائی لڑنا شروع کیا، لیکن کچھ ہی دنوں میں ثمینہ کو احساس ہوا کہ حکومت کی یہ ہمدردی حقیقت پر مبنی نہیں، طلاق کے خلاف قانون مطلقہ خواتین کے دل کی آواز نہیں ۔
ثمینہ طلاق بل کو سیاسی تماشہ قرار دے رہی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ طلاق بل پر صرف سیاست ہورہی ہے ، اس میں مطلقہ خواتین کی مدد کے لئے کچھ بھی نہیں ۔
دو مرتبہ تین طلاق کا درد سہنے والی ثمینہ خاتون کی آواز شاید خود ساختہ ہمدردی کے شور میں دب جائے، لیکن اس کی آواز میں طاقت ہے۔ ثمینہ کو ہمدردی والا قانون نہیں چاہئے، بلکہ طلاق شدہ خواتین کی حقیقی بھلائی والا قانون چاہئے، جس میں سماجی انصاف کے ساتھ ساتھ زندگی کی گاڑی کھینچنے کے لئے مالی امداد بھی ہو۔