ETV Bharat / state

AIMPLB on Police Action: ملزمین کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک لاقانونیت اور دہشت گردی، مسلم پرسنل لا بورڈ

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے الزام لگایا ہے کہ اس وقت حکومت جس لاقانونیت کا مظاہرہ کر رہی ہے اور جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی ملزمین کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کر رہی ہے۔ یہ حد درجہ افسوسناک اور از خود دہشت گردی کی ایک صورت ہے۔ AIMPLB Accuses Government of Lawlessness

ملزموں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک لاقانونیت اور دہشت گردی ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کا الزام
ملزموں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک لاقانونیت اور دہشت گردی ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کا الزام
author img

By

Published : Jun 13, 2022, 11:05 PM IST

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے الزام لگایا ہے کہ اس وقت حکومت جس لاقانونیت کا مظاہرہ کر رہی ہے اور جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی ملزموں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کر رہی ہے یہ حد درجہ افسوسناک اور خود دہشت گردی کی ایک صورت ہے۔ یہ الزام مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری بورڈ نے جاری ایک پریس ریلیز میں لگا ہے۔ AIMPLB Accuses Government of Lawlessness

ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلمان اپنی جان اور ا پنی اولاد سے بھی زیادہ عزیز رکھتے ہیں، مگر ایک تو بر سر اقتدار پارٹی کے نمائندہ اور ترجمان نے نازیبا تبصرہ کر کے مسلمانوں کا دل زخمی کیا ہے اور پھر بجائے اس کے کہ اس بد زبان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں آتی، اُلٹے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا جا رہا ہے۔ جو لوگ اس ناشائستہ حرکت کے خلاف پُر امن طریقہ سے احتجاج کر رہے ہیں، ان کے خلاف کیس درج کیا جا رہا ہے، اُن پر لاٹھی چارج کیا جارہا ہے، اور ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے، جب تک ایک شخص پر کورٹ کے ذریعہ جرم ثابت نہ ہو جائے، اس وقت تک وہ صرف ملزم ہے، اس کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کرنا لاقانونیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس گستاخ کا جرم طشت از بام ہے، میڈیا پر موجود ہے اور اس جرم کو تسلیم بھی کیا ہے، اسی بنا پر پارٹی نے اس کو معطل کیا ہے، اس کے خلاف حکومت کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کرنا یقیناََ انصاف کا قتل ہے۔ کیا قانون احتجاج کرنے اور پتھر پھینکنے کی وجہ سے کسی کا گھر گرا دینے اور ’’اسلام زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگانے کی وجہ سے کسی شخص کو گولی مار کر ہلاک کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ AIMPLB Accuses Government of Lawlessness

مزید پڑھیں:

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مرکزی حکومت اور دیگر صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایسی نامنصفانہ حرکت سے باز آئے، پتھر پھینکنے والے جو بھی ہوں، چاہے وہ ہندو ہوں یا مسلمان، تحقیقات کے بعد اُن کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے، پھر عدالت جو فیصلہ کرے، اس کو نافذ کیا جائے۔ ریاستی حکومت کا موجودہ رویہ قطعاََ ناقابل قبول اور اشتعال کو بڑھاوا دینے والا ہے۔ ایسی حرکتوں سے امن وامان کی فضا قائم ہونے کی بجائے شر وفساد اور نفرت کا ماحول پیدا ہوگا۔اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مطالبہ کرتا ہے کہ فوری طور پر اس معاملہ میں گرفتار لوگوں کو رہا کیا جائے، ان کے خلاف عدالت میں معاملہ پیش کیا جائے، جن لوگوں کی جانیں گئیں اور جو زخمی ہوئے ہیں ان کے پسماندگان کو اس کا بھرپور معاوضہ دیا جائے اور جن پولیس جوانوں نے قانون کی حد سے تجاوز کیا ہے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

بورڈ مسلمانوں سے بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ صبر سے کام لیں، گستاخ رسول کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کے لئے مقامی سرکاری عہدہ داروں کو میمورنڈم پیش کریں، پولیس مظالم کے شواہد جمع کرکے ملی تنظیموں کے سپرد کریں کہ وہ ایسے پولیس جوانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کراسکیں اور یہ بات ذہن میں رکھیں کہ فرقہ پرست عناصر چاہتے ہی ہیں کہ آپ مشتعل ہوں اور پولیس اس کو ظلم وزیادتی کا بہانہ بنائے، ہمیں چاہئے کہ ان کو اس کا موقع نہ دیں۔

یو این آئی۔

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے الزام لگایا ہے کہ اس وقت حکومت جس لاقانونیت کا مظاہرہ کر رہی ہے اور جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی ملزموں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کر رہی ہے یہ حد درجہ افسوسناک اور خود دہشت گردی کی ایک صورت ہے۔ یہ الزام مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری بورڈ نے جاری ایک پریس ریلیز میں لگا ہے۔ AIMPLB Accuses Government of Lawlessness

ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلمان اپنی جان اور ا پنی اولاد سے بھی زیادہ عزیز رکھتے ہیں، مگر ایک تو بر سر اقتدار پارٹی کے نمائندہ اور ترجمان نے نازیبا تبصرہ کر کے مسلمانوں کا دل زخمی کیا ہے اور پھر بجائے اس کے کہ اس بد زبان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں آتی، اُلٹے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا جا رہا ہے۔ جو لوگ اس ناشائستہ حرکت کے خلاف پُر امن طریقہ سے احتجاج کر رہے ہیں، ان کے خلاف کیس درج کیا جا رہا ہے، اُن پر لاٹھی چارج کیا جارہا ہے، اور ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے، جب تک ایک شخص پر کورٹ کے ذریعہ جرم ثابت نہ ہو جائے، اس وقت تک وہ صرف ملزم ہے، اس کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کرنا لاقانونیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس گستاخ کا جرم طشت از بام ہے، میڈیا پر موجود ہے اور اس جرم کو تسلیم بھی کیا ہے، اسی بنا پر پارٹی نے اس کو معطل کیا ہے، اس کے خلاف حکومت کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کرنا یقیناََ انصاف کا قتل ہے۔ کیا قانون احتجاج کرنے اور پتھر پھینکنے کی وجہ سے کسی کا گھر گرا دینے اور ’’اسلام زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگانے کی وجہ سے کسی شخص کو گولی مار کر ہلاک کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ AIMPLB Accuses Government of Lawlessness

مزید پڑھیں:

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مرکزی حکومت اور دیگر صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایسی نامنصفانہ حرکت سے باز آئے، پتھر پھینکنے والے جو بھی ہوں، چاہے وہ ہندو ہوں یا مسلمان، تحقیقات کے بعد اُن کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے، پھر عدالت جو فیصلہ کرے، اس کو نافذ کیا جائے۔ ریاستی حکومت کا موجودہ رویہ قطعاََ ناقابل قبول اور اشتعال کو بڑھاوا دینے والا ہے۔ ایسی حرکتوں سے امن وامان کی فضا قائم ہونے کی بجائے شر وفساد اور نفرت کا ماحول پیدا ہوگا۔اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مطالبہ کرتا ہے کہ فوری طور پر اس معاملہ میں گرفتار لوگوں کو رہا کیا جائے، ان کے خلاف عدالت میں معاملہ پیش کیا جائے، جن لوگوں کی جانیں گئیں اور جو زخمی ہوئے ہیں ان کے پسماندگان کو اس کا بھرپور معاوضہ دیا جائے اور جن پولیس جوانوں نے قانون کی حد سے تجاوز کیا ہے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

بورڈ مسلمانوں سے بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ صبر سے کام لیں، گستاخ رسول کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کے لئے مقامی سرکاری عہدہ داروں کو میمورنڈم پیش کریں، پولیس مظالم کے شواہد جمع کرکے ملی تنظیموں کے سپرد کریں کہ وہ ایسے پولیس جوانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کراسکیں اور یہ بات ذہن میں رکھیں کہ فرقہ پرست عناصر چاہتے ہی ہیں کہ آپ مشتعل ہوں اور پولیس اس کو ظلم وزیادتی کا بہانہ بنائے، ہمیں چاہئے کہ ان کو اس کا موقع نہ دیں۔

یو این آئی۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.