اوورسیز کانگریس کے انچارج پترودا نے ایک انٹرویو میں 1984 کے سکھ مخالف فسادات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں مبینہ طور سے "ہوا تو ہوا" کہا تھا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان کے بیان کے لیے کانگریس پر شدید حملہ کیا ہے جس کے بعد پارٹی نے ان کے اس بیان سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
کانگریس میڈیا محکمہ کے سربراہ رنديپ سنگھ سورجےوالا اور سینیئر ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ 'کانگریس کسی بھی طرح کے تشدد کے خلاف ہے اور 1984 کے سکھ فسادات کے متاثرین کو انصاف دینے اور ملزمان پر سخت کارروائی کی حامی رہی ہے۔ پارٹی کا خیال ہے کہ 2002 کے گجرات فسادات کے ملزمین پر بھی سخت کارروائی ہونا چاہیے۔'
پارٹی نے کہا ہے کہ 'کانگریس پترودا سمیت اپنے کسی بھی رہنما کی ذاتی رائے سے متفق نہیں ہے۔ پارٹی نے تمام رہنماؤں کو مشورہ دیا ہے کہ انہیں پارٹی لائن پر ہی بات کرنا چاہیے۔'
اس دوران پترودا نے کہا کہ 'مجھے پتہ چلا ہے کہ بی جے پی اپنی ناکامی چھپانے کے لیے کس طرح میرے انٹرویو کے تین الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہی ہے۔'
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'سچائی کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔ حقیقت کا کچھ نہیں بگڑے گا اور جھوٹ بے نقاب ہو جائے گا۔ بس یہ وقت کی بات ہے۔ تحمل رکھیے۔'