لوک سبھا کے بعد آج راجیہ سبھا میں بھی شہریت ترمیمی بل کو پاس کرانے کے لیے حکومت تمام طریقے اپنا رہی ہے۔ پورے ملک میں اس بل کی مخالفت کی جارہی ہے خاص طور پر شمال مشرق کی ریاستوں میں اس بل کے خلاف شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔ حالت یہ ہوگئی ہے کہ گوہاٹی میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے اور آسام کے دس اضلاع میں انٹرنیٹ معطل کردیا گیا ہے۔
پورے ملک سے مخالفت کی صدا بلند کی جارہی ہے۔ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے بھی اس بل کی سخت مخالفت کی ہے۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی بل بھارتی آئین کی مخالفت کرتا ہے، کیوںکہ بھارتی آئین اس ملک کے تمام شہریوں کو برابر کا درجہ دیتا ہے، جبکہ یہ بل مذہب کی بنیاد پر عوام کو تقسیم کرنے کا کام کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بل نہ صرف بھارت میں اقتصادی بحران پیدا کرے گا بلکہ ملک کو تقسیم کے دہانے پر لے جانے میں مددگارثابت ہوگا
حالانکہ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں بل پاس ہونے کے باوجود سپریم کورٹ اس بل کو نا منظور کرے گا کیونکہ اس بل سے ملک کی جمہوریت کو خطرہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کی سب سے بڑی آبادی آج بھی غیر تعلیم یافتہ ہے اور موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مجھے خود اپنے دستاویزات تیار کرنے میں کافی عرصہ لگے گا
جو گاؤں میں رہنے والے لوگ ہیں وہ اپنے دستاویزات تیار کرنے میں کیسے کامیاب ہوں گے۔