آوارہ جانوروں اور مویشیوں کی وجہ سے حادثات بھی ہوئے ہیں اور بہت سے درجنوں شہری شدید زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ اکثر مویشی سبزیوں کے گندے ڈھیر میں گھس کر غلاظت پھیلانے کے بعد سڑک پر آکر شہریوں کے لیے پریشانی کا سبب بھی بنتے ہیں جبکہ یہ جانور روڈ پر ہی گندگی پھیلانے کے ساتھ ساتھ بیماریاں پھیلانے کا بھی سبب بنتے ہیں۔
تمام صورتحال سے آگاہی کے باوجود انتظامیہ کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں جبکہ سبزی منڈی میں کام کرنے والے اور مالکان کا مطالبہ ہے کہ ایسے جانوروں کو ایم سی ڈی اور سبزی منڈی انتظامیہ باہر ویران جگہوں پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کرے اور اس پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔ دیکھا جائے تو آوارہ جانوروں کا معاملہ پولیس کے لیے بھی سر درد بن گیا ہے۔ بارش ہو یا نہ ہو ہماری سبزی منڈیوں میں ایسے آوارہ جانوروں کی وجہ سے ہمیشہ بارشی موسم ہی نظر آتا ہے۔
جدید طبی تحقیق کی روشنی میں سبزیوں اور پھلوں کا ذخیرہ اگر کسی آلودہ ماحول میں رکھا جائے تو ان میں ایسے وائرس داخل ہو سکتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود لوگ اس تعفن زدہ ماحول میں ہی خرید و فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ ویسے ان دنوں آزاد پور منڈی میں تاجروں اور کسانوں کی آمد کم ہے۔ لیکن صفائی کے دعویدار اے پی ایم سی عہدیداروں کی پول کھولتے آوارہ جانوروں کی سرگرمیوں سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آزاد پور منڈی کا کیا حال ہے۔
منتخب ممبر انیل ملہوترا کے مطابق ایک طرف آزاد پور منڈی انتظامیہ کورونا وبا سے لڑنے کا دعویٰ کر رہی ہے تو دوسری طرف آنے والی بارش کے موسم میں آوارہ مویشیوں کی غلاظت سے کورونا کے علاوہ اور بھی بہت سی بیماریوں کے پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔
بارش کی آمد آمد ہے۔ اس تعفن زدہ ماحول میں مختلف نوعیت کی بیماریوں کے پھیلنے کا اندیشہ بنا رہے گا اور لوگ تازہ سبزیوں اور پھلوں کے بجائے جراثیم سے آلودہ اور انسانی صحت کے لیے مضر سبزیاں اور پھل کھانے پر مجبور رہیں گے۔