نئی دہلی 4 دسمبر: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اپوزیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ شکست کا غصہ نکالنے کے لیے پارلیمنٹ کو پلیٹ فارم نہ بنائیں اور منفیت و نفرت کو چھوڑ کر مثبت سوچ کے ساتھ آئیں اور ملک کو2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کے لئے عوام کی خواہش کو پوراکرنے میں تعاون کریں۔
یہاں پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں میڈیا کے سامنے اپنے بیان میں، مسٹرمودی نے چار ریاستوں کے انتخابی نتائج کو منفیت کے خلاف مینڈیٹ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’کل ہی چار ریاستوں کے انتخابی نتائج آئے ہیں۔ بہت حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لیے حوصلہ افزا ہیں جو عام آدمی کی فلاح و بہبود اور ملک کے روشن مستقبل کے لیے وقف ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا، "تمام معاشروں اور تمام گروپوں کی خواتین، نوجوان، ہر برادری اور معاشرے کے کسان اور میرے ملک کے غریب۔ یہ چار اہم ذاتیں ہیں جن کی بااختیاریت، ان کے مستقبل کو یقینی بنانے کے ٹھوس منصوبے اور آخری فرد تک رسائی کے اصولوں پر جو چلتا ہے، انہیں بھرپورحمایت ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتنے شاندار مینڈیٹ کے بعد آج ہم پارلیمنٹ کے اس نئے مندر میں مل رہے ہیں۔ جب اس نئے کیمپس کا افتتاح ہوا تو ایک چھوٹا سا اجلاس ہوا اور ایک تاریخی فیصلہ کیا گیا۔ لیکن اس بار اس ایوان میں طویل عرصے تک کام کرنے کا موقع ملے گا۔
مودی نے کہا کہ ملک نے منفیت کو مسترد کر دیا ہے۔ اجلاس کے آغاز میں اپوزیشن کے ساتھیوں کے ساتھ ہماراتبادلہ خیال ہوتا ہے، ہم ہمیشہ سب سے تعاون کی درخواست کرتے ہیں۔ اس بار بھی یہ تمام عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ہم نے دیکھا ہے کہ جب گڈ گورننس کو یقینی بنایا جاتا ہے تو ’اینٹی انکمبنسی‘ کی اصطلاح غیر متعلقہ ہو جاتی ہے۔ اتنے شاندار مینڈیٹ کے بعد، آج ہم پارلیمنٹ کے اس نئے مندر میں مل رہے ہیں! جب اس نئے کیمپس کا افتتاح ہوا، تو ایک چھوٹا سا اجلاس منعقد ہوا اور ایک تاریخی فیصلہ کیا گیا۔ لیکن اس بار اس ایوان میں کام کرنے کا بہت اچھا اور وسیع موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا، ’’جمہوریت کا یہ مندر لوگوں کی امنگوں اور ترقی یافتہ ہندوستان کی بنیاد کو مضبوط کرنے کے لیے ایک بہت اہم پلیٹ فارم ہے۔ میں تمام معزز ممبران پارلیمنٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہر ممکن حد تک تیار ہو کر آئیں اور ایوان میں جو بھی بل پیش کیے جائیں اس پر مکمل بحث کریں۔
مودی نے کہا، 'اگر میں موجودہ انتخابی نتائج کی بنیاد پر کہوں، تو یہ حزب اختلاف میں بیٹھے میرے دوستوں کے لیے سنہری موقع ہے۔ اس سیشن میں شکست کا غصہ نکالنے کی منصوبہ بندی کرنے کے بجائے اگر ہم اس شکست سے سبق سیکھیں اور گزشتہ 9 سال کے منفی رجحان کو چھوڑ کر اس سیشن میں مثبت انداز میں آگے بڑھیں تو ملک ان کی طرف دیکھنے کا نظریہ بدلے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس، راگھو چڈھا کی معطلی واپس، کسانوں کے قرض معافی کا مطالبہ کیا
انہوں نے ارکان پارلیمنٹ سے مثبت خیالات کے ساتھ آنے کا مطالبہ کیا۔ سب کا مستقبل روشن ہے۔ جمہوریت کے مندر کو بیرونی شکست کا غصہ نکالنے کا پلیٹ فارم نہ بنائیں۔ تھوڑا سا رخ بدلیں اورقومی مفاد کا ساتھ دیں تو ملک میں پھیلنے والی نفرت محبت میں بدل جائے گی۔ اس میں اپوزیشن کا بھی فائدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں اپوزیشن کا بھی اہم مقام ہے۔ اپوزیشن کی امیج نفرت اور منفیت کی بنیں، یہ اچھا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2047 میں ترقی یافتہ ہندوستان بنے، یہ عوام کی آرزو ہے اور عوام اس کا انتظار نہیں کر سکتے۔ وہ اس جذبات کا احترام کرتے ہوئے ایوان کو مضبوطی سے آگے بڑھائیں۔
یواین آئی۔