جسٹس ارون کمار مشرا کی صدارت والی تین رکنی بینچ نے کہا کہ 'ایم بی بی ایس، بی ڈی اور پوسٹ گریجویٹ کورسز میں داخلے کے لیے نجی غیر امدادی اقلیتی پیشہ وارانہ کالجز پر بھی نیٹ کا اطلاق ہو گا، یعنی ان کالجوں میں داخلے کے لیے نیٹ کا امتحان پاس کرنا ضروری ہوگا۔'
بینچ نے کہا کہ 'نیٹ کا مقصد داخلہ نظام میں ہونے والی خرابی اور غلط روایت کو ختم کرنا ہے۔ نیٹ داخلہ ٹیسٹ تعلیم کا معیار برقرار رکھنے کے لیے منعقد کیا جاتا ہے تاکہ انتظام کے استحقاق کی آڑ میں بدانتظامی نہ ہو۔'
بینچ نے یہ بھی کہا کہ 'نیٹ کی وجہ سے اقلیتوں کو آئین سے ملے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی ہے، جس کے تحت تعلیمی اداروں کے قیام اور انتظام کا حق دیا گیا ہے۔'
بینچ نے یہ بھی واضح کیا کہ 'ایسا نہیں کہا جا سکتا ہے کہ نیٹ کی وجہ سے مذہبی اور لسانی اقلیتی گروپز کی طرف سے تعلیمی اداروں کے کام کرنے کے حق میں مداخلت کی گئی ہے۔'