سینٹرل وستا پروجیکٹ پر دہلی وقف بورڈ کی جانب سے داخل کی گئی عرضی پر آج دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا پیش ہوئے جبکہ دہلی وقف بورڈ کی جانب سے ایڈووکیٹ سنجے گوش اور بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل ایڈوکیٹ وجیہہ شفیق پیش ہوئیں۔
آج اس اہم معاملے کی سماعت جسٹس سنجیو سچدیوا کی عدالت میں ہوئی اس دوران عدالت نے اپنے مشاہدے میں پایا کہ سینٹرل وستا پروجیکٹ میں آنے والی تمام عبادت گاہیں بہت قدیم ہیں اور حکومت کو ان عبادت گاہوں کے بارے میں کچھ سوچنا چاہیے۔
اس تعلق سے مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے، جس کے لیے اگلی تاریخ 29 ستمبر مقرر کی گئی ہے۔
غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت کی سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے تحت چھ اہم اور قدیم مسجدیں اور مذہبی مقامات آرہے ہیں، ان کے تعلق عوام میں خاص کر مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے ابھی اس تعلق سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔
دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین نے اس تعلق سے ایک خط وزیراعظم اور وزیر ترقیات ہردیپ سنگھ پوری کو ارسال کیا تھا مگر جب ان مذہبی مقامات کے تعلق سے حکومت کی جانب سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی تو دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین نے سینٹرل وسٹا پروجیکٹ میں آنے والے مقامات اور مسجدوں کی حفاظت کے تعلق سے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا۔
یہ مذہبی مقامات جن میں مسجد ضابطہ گنج، مسجد کرشی بھون، مسجد سنہری باغ روڈ، جامع مسجد ریڈ کراس روڈ، مزار سنہری باغ روڈ، اور نائب صدر جمہوریہ کی رہائش گاہ کی مسجد شامل ہیں۔ دہلی وقف بورڈ نے اپنی عرضی میں عدالت سے ان مساجد کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔