ETV Bharat / state

بی ایس این ایل معاملہ میں مرکزی حکومت کی مزید توجہ درکار - BSNL MTNL

پبلک سیکٹر کی دو بدحال ٹیلی کام کمپنیز بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل ترقی کی راہ پر گامزن ہیں جبکہ دیر سے ہی سہی نریندر مودی حکومت نے ان کو ضم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلہ میں ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کے اقدام سے نجی سیکٹر میں مقابلہ آرائی ہوگی۔

بی ایس این ایل
بی ایس این ایل معاملہ میں مرکزی حکومت کی مزید توجہ درکار
author img

By

Published : Nov 26, 2019, 7:38 PM IST

مرکزی حکومت کی جانب سے اصلاحات کے لیے بہت پہلے ہی اقدام کرنے چاہئے تھے تاہم موجودہ اقدامات سے پبلک سیکٹر کی فرم کو پٹری پر لانا آسان نہیں ہوگا کیونکہ یہ دونوں ٹیلی کام کمپنیز آپریشنل سطح پر بری طرح پٹ چکی ہیں۔

کمپنیز کا انضمام اور رضاکارانہ سبکدوشی اسکیم جیسے اقدامات سے آپریشنل اخراجات پر قابو پایا جاسکتا ہے لیکن ان اقدامات سے فرم کو کتنا فائدہ ہوگا اس پر ابھی بھی سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔

بی ایس این ایل جو کبھی منافع بخش کمپنی ہوا کرتی تھی جو فی الحال نقصان کے دور سے گذر رہی ہے جبکہ اس کو 90 ہزار کروڑ سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

فی الحال ایک لاکھ 76 ہزار ملازمین کا بوجھ جھیل رہی بی ایس این ایل کمپنی، ریلائنس جیو اور بھارتی ایئرٹیل جیسی نجی کمپنیز سے مقابلہ کرنے سے قاصر ہے۔

ٹیلی کام سیکٹر کے ماہرین کے مطابق بی ایس ایل ایل اور ایم ٹی این ایل کمپنیز کی تباہی کی اصل وجہ حد سے زیادہ ملازمین کا بوجھ ہے جبکہ انتہائی مسابقتی دور میں ملازمین کا رویہ بھی قابل غور ہے۔

اس کے علاوہ ٹیلی کام سیکٹر میں قیمتوں کو لیکر سخت مقابلہ، حد سے زیادہ ملازمین کا بوجھ اور 4جی خدمات کی عدم فراہمی بھی بی ایس این ایل کے نقصانات کی وجوہات میں شامل ہیں۔

پبلک سیکٹر فرم کو 2016 میں ریلائنس جیو کی دھماکہ خیز آمد کے بعد اپنی آمدنی میں مسلسل کمی اور نقصانات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ جیو کی جانب سے کم قیمتوں پر کال اور ڈاٹا فراہم کرنے کے بعد ٹیلی کام سیکٹر میں ہلچل پیدا ہوگئی تھی۔

ریلائنس جیو کی آمد کے بعد جہاں ایک طرف ڈاٹا کے استعمال میں اضافہ ہوا وہیں دوسری جانب ٹیلی کام سیکٹر کی مالی حالت میں بھی استحکام دیکھنے کو ملا ہے۔

بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کے انضمام کے بعد ٹیلی کام مارکٹ میں فی الحال صرف تین نجی کمپنیاں جیو، ایئرٹیل اور ووڈافون۔آئیڈیا موجود ہیں۔

مرکزی حکومت نے بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کو ضم کرنے کے ساتھ ساتھ پبلک سیکٹر فرم کو 15 ہزار کروڑ روپئے کے بانڈز اور ملازمین کےلیے رضاکارانہ سبکدوش اسکیم متعارف کرکے حیات بخشنے کی کوشش کی ہے۔

مارکٹ میں بی ایس این ایل کی موجودگی سے بھارتی عوام کے مفاد میں ہوگا جبکہ قومی سلامتی کے معاملہ میں مواصلاتی نیٹ ورک کلیدی حیثیت کا حامل ہے اسی لئے نظام کو مکمل طور پر نجی کمپنیوں کے حوال نہیں کیا جاسکتا۔

ٹیلی کام کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے بھی بی ایس این ایل کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک میں مشکلات کے وقت بی ایس این ایل نے قابل تعریف خدمات انجام دی ہیں۔

مرکزی حکومت کی جانب سے اصلاحات کے لیے بہت پہلے ہی اقدام کرنے چاہئے تھے تاہم موجودہ اقدامات سے پبلک سیکٹر کی فرم کو پٹری پر لانا آسان نہیں ہوگا کیونکہ یہ دونوں ٹیلی کام کمپنیز آپریشنل سطح پر بری طرح پٹ چکی ہیں۔

کمپنیز کا انضمام اور رضاکارانہ سبکدوشی اسکیم جیسے اقدامات سے آپریشنل اخراجات پر قابو پایا جاسکتا ہے لیکن ان اقدامات سے فرم کو کتنا فائدہ ہوگا اس پر ابھی بھی سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔

بی ایس این ایل جو کبھی منافع بخش کمپنی ہوا کرتی تھی جو فی الحال نقصان کے دور سے گذر رہی ہے جبکہ اس کو 90 ہزار کروڑ سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

فی الحال ایک لاکھ 76 ہزار ملازمین کا بوجھ جھیل رہی بی ایس این ایل کمپنی، ریلائنس جیو اور بھارتی ایئرٹیل جیسی نجی کمپنیز سے مقابلہ کرنے سے قاصر ہے۔

ٹیلی کام سیکٹر کے ماہرین کے مطابق بی ایس ایل ایل اور ایم ٹی این ایل کمپنیز کی تباہی کی اصل وجہ حد سے زیادہ ملازمین کا بوجھ ہے جبکہ انتہائی مسابقتی دور میں ملازمین کا رویہ بھی قابل غور ہے۔

اس کے علاوہ ٹیلی کام سیکٹر میں قیمتوں کو لیکر سخت مقابلہ، حد سے زیادہ ملازمین کا بوجھ اور 4جی خدمات کی عدم فراہمی بھی بی ایس این ایل کے نقصانات کی وجوہات میں شامل ہیں۔

پبلک سیکٹر فرم کو 2016 میں ریلائنس جیو کی دھماکہ خیز آمد کے بعد اپنی آمدنی میں مسلسل کمی اور نقصانات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ جیو کی جانب سے کم قیمتوں پر کال اور ڈاٹا فراہم کرنے کے بعد ٹیلی کام سیکٹر میں ہلچل پیدا ہوگئی تھی۔

ریلائنس جیو کی آمد کے بعد جہاں ایک طرف ڈاٹا کے استعمال میں اضافہ ہوا وہیں دوسری جانب ٹیلی کام سیکٹر کی مالی حالت میں بھی استحکام دیکھنے کو ملا ہے۔

بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کے انضمام کے بعد ٹیلی کام مارکٹ میں فی الحال صرف تین نجی کمپنیاں جیو، ایئرٹیل اور ووڈافون۔آئیڈیا موجود ہیں۔

مرکزی حکومت نے بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کو ضم کرنے کے ساتھ ساتھ پبلک سیکٹر فرم کو 15 ہزار کروڑ روپئے کے بانڈز اور ملازمین کےلیے رضاکارانہ سبکدوش اسکیم متعارف کرکے حیات بخشنے کی کوشش کی ہے۔

مارکٹ میں بی ایس این ایل کی موجودگی سے بھارتی عوام کے مفاد میں ہوگا جبکہ قومی سلامتی کے معاملہ میں مواصلاتی نیٹ ورک کلیدی حیثیت کا حامل ہے اسی لئے نظام کو مکمل طور پر نجی کمپنیوں کے حوال نہیں کیا جاسکتا۔

ٹیلی کام کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے بھی بی ایس این ایل کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک میں مشکلات کے وقت بی ایس این ایل نے قابل تعریف خدمات انجام دی ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.