آج سے 30،40 برس قبل میوات کے تقریباً 50 گاؤں میں تعزیہ نکالے جاتے تھے۔ دو سال پہلے تک تعزیہ داری کی یہ روایت صرف بچھور گاؤں تک سمٹ گئی اور اب بچھور گاؤں میں بھی تعزیہ نہیں نکالا جارہا ہے۔ کئی برس پہلے تعزیہ کو لے کر تنازع ہوا اور پھر تعزیہ نکالنا بند کر دیا گیا۔
تبلیغی جماعت سے میوات کا گہرا رشتہ رہا ہے۔ تبلیغی جماعت کے کارکنان اور علماء کرام نے اس رسم کو شریعت کے خلاف بتانا شروع کیا اور لوگ دھیرے دھیرے میلوں اور جلوس میں جانے سے احتراز کرنے لگے۔ جلوس میں بے پردگی اور ناچ گانے کا ہونا بھی ایک بڑی وجہ مانا گیا۔
اس طرح وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے لوگ دینی تعلیم سے آشنا ہوئے، میوات نے تعزیہ، ماتم جس سے ہبدا دینا کہا جاتا تھا، کا رواج ختم ہوتا گیا۔ محرم کے دس دنوں میں نوجوان پٹہ بازی یعنی لاٹھی چلانے کا ہنر دکھاتے تھے۔ بڑے بڑے میلے لگائے جانے اور مقابلہ آرائی شباب پر ہوتی تھی۔