سپریم کورٹ نے جمعیت علمائے ہند کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے تبلیغی جماعت کے معاملے میں میڈیا پر کسی طرح کی پابندی لگانے سے انکار کر دیا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بوبڈے نے کہا کہ 'ہم پریس پر پابندی نہیں لگا سکتے۔'
درخواست گزار کے وکیل اعجاز مقبول نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے میڈیا پر فرقہ واریت پھیلانے کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ نظام الدین مرکز معاملے میں میڈیا فرقہ واریت پھیلا رہا ہے اور اسے روکا جانا چاہیے لیکن جسٹس بوبڈے نے ان دلائل کو مسترد کرتے ہوئے انہیں پریس کونسل جانے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ 'آپ پریس کونسل کو فریق بنائیے پھر ہم دو ہفتے بعد اس پر سماعت کریں گے۔'
جمعیت علمائے ہند نے تبلیغی جماعت معاملے میں میڈیا کوریج کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے عدالت میں ایک عرضی دائر کی ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ میڈیا غیر ذمہ داری سے کام کر رہا ہے۔ میڈیا ایسا دکھا رہا ہے جیسے مسلمان کورونا وائرس پھیلانے کی مہم چلا رہے ہیں۔ عدالت اس پر روک لگائے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا میں جھوٹی خبر پھیلانے والوں پر کارروائی کا حکم دیا جائے۔اس معاملے پر سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے میڈیا پر پابندی لگانے سے انکارکردیا۔