میڈیا میں یہ خبر گردش کررہ تھی کہ سواتی مالیوال نے حیدرآباد انکاؤنٹر میں مارے گئے تمام ملزمین کے بعد اپنی بھوک ہڑتال ختم کردی ہے، جبکہ ایسا نہیں وہ محض پانی پی رہی تھیں کیوں کہ انہوں نے صرف کھانا چھوڑا ہے پانی پینا نہیں۔
غور طلب رہے کہ انہوں نے کہا کہ وہ محض ایک مطالبے کے پیش نظر بھوک ہڑتال پر نہیں بیٹھی تھیں، انہوں نے کہا کہ میرے چھ مطالبات ہیں جس کو حکومت سے پورا کرانا ہے۔
واضح رہے کہ سواتی کی حالت اب بھی مستحکم ہے جبکہ روٹین چیک اپ میں ڈاکٹر نے بتایا کہ تین دنوں میں ان کا وزن 800 گرام کم ہوا ہے۔
سواتی نے الزام لگایا ہے کہ دہلی پولیس ان کے ساتھ تعاون نہیں کررہی ہے۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ اوپر سے احکامات ہیں کہ انہیں بھوک ہڑتال پر نہ بیٹھنے دیا جائے ۔
واضح رہے کہ خواتین کمیشن کی صدر نے پولیس کے انکار کے باوجود اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے ۔
ماليوال ملک بھر میں بچیوں اور خواتین کی جنسی زیادتی کے بڑھتے جرائم کے خلاف جنتر منتر پر بھوک ہڑتال بیٹھی ہیں۔
اس سے قبل انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ 'پولیس ہمیں جنتر منتر پر بیٹھنے نہیں دے رہی تھی'۔
خیال رہے کہ رات بھر پولیس نے پورے جنتر منتر پر بیریكیڈنگ کرکے ٹینٹ، مائیک اور بیت الخلا نہیں لگنے دیے تھے، پولیس کا کہنا تھا وہ بھوک ہڑتال نہیں کرنے دیں گے۔
سواتی نے کہا کہ کیا اب ملک میں ایک عورت پر امن طریقے سے بھوک ہڑتال بھی نہیں کرسکتی، مرکزی حکومت کو ایسا بھی کیا خوف ہے، کیا یہ صحیح معنوں میں جمہوریت ہے؟
انہوں نے مزید لکھا تھا کہ 'چاہے کچھ ہو جائے، پولیس اور مرکز کتنی بھی کوشش کرلے، میری بھوک ہڑتال ہر حال جاری رہے گی، جب تک مرکز پورے ملک کے لیے ایسا نظام نہیں بناتاکہ جنسی زیادتی کے قصورواروں کو ہر حال میں چھ ماہ کے دوران پھانسی ہو، اس وقت تک میں نہیں اٹھوں گی۔ پہلے راج گھاٹ اور پھر سیدھے جنتر منتر جا رہی ہوں، جے ہند'۔
ماليوال نے کہا کہ 'پولیس کہہ رہی ہے کہ ان کے پاس اوپر سے حکم ہے کہ وہ ہمیں بھوک ہڑتال پر نہ بیٹھنے دیں۔ جبکہ میں مجرم نہیں ہوں، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ دہلی پولیس تعاون نہیں کر رہی ہے'۔
کمیشن کی صدر نے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں کہا ہےکہ جس میں انہوں نے کہا کہ 'جب تک آپ وعدے پورے نہیں کرتے، میں بھوک ہڑتال کرتی رہوں گی۔ ملک میں پولیس کے وسائل اور جوابدہی میں اضافہ کیا جائے اور فاسٹ ٹریک کورٹ بنائی جائیں'۔