ETV Bharat / state

Jamiat Petition On Bulldozer Action: سپریم کورٹ نے بلڈوزر کے خلاف جمعیت کی درخواست پر روک لگانے سے کیا انکار - جمعیۃ علماء ہند

سپریم کورٹ نے فی الحال یوپی اور دیگر ریاستوں میں بلڈوزر کی کارروائی پر کوئی روک نہیں لگانے کا فیصلہ کیا ہے، حالانکہ اس معاملے میں اتر پردیش اور دہلی کے بعد اب گجرات اور مدھیہ پردیش حکومت کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ supreme court refuses to stay on jamiat petition against bulldozer

جمعیت کی درخواست پر روک لگانے سے کیا انکار
جمعیت کی درخواست پر روک لگانے سے کیا انکار
author img

By

Published : Jul 13, 2022, 8:55 PM IST

دہلی: سپریم کورٹ نے آج واضح کردیا کہ یوپی اور دیگر ریاستوں میں بلڈوزر کی کارروائی پر فی الحال کوئی پابندی نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں اگلی سماعت 10 اگست کو ہوگی۔ آج سماعت کے دوران، ایڈوکیٹ دشینت دوے، درخواست گزار جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے، جسٹس بی آر گنوائی کی بنچ کے سامنے پیش ہوئے، آج سماعت کا آغاز اسی دلیل کے ساتھ ہوا کہ یہ معاملہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر ایک مخصوص طبقہ کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر کیا جا رہا ہے اور یہ رجحان ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی پھیل رہا ہے، اگر اسے بروقت روکا نہیں گیا تو قانون کی حکمرانی متاثر ہوگی۔ یوپی کے بعد مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں میں بھی یہی رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنا شہری ایجنسیوں کا کام ہے، لیکن کچھ ریاستوں میں پولیس افسران یہ کام کر رہے ہیں۔

ان کی دلیل کے جواب میں سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ دوسری کمیونٹی جیسا کوئی لفظ نہیں ہے، بھارت کی ہر کمیونٹی بھارتی شہری ہے، بلڈوزر کی کارروائی قواعد کے مطابق کی جا رہی ہے، اسے کسی خاص فرقہ سے جوڑ کر غیر ضروری طور پر سنسنی خیز بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس بی آر گوائی نے کہا کہ ’’ہر کسی کو قانون کی پابندی کرنی ہوگی، کوئی تنازع نہیں ہونا چاہیے‘‘. سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل دشینت دوے نے گجرات اور مدھیہ پردیش میں غیر قانونی بلڈوزر کارروائی کے بارے میں بتایا جس کے لیے انہوں نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیا۔ اس پر سپریم کورٹ نے گجرات اور مدھیہ پردیش حکومت سے بھی جواب طلب کیا ہے۔ تمام فریقین سے 8 اگست تک جواب داخل کرنے کو کہا گیا ہے۔

گزشتہ سماعت پر عدالت کی ہدایت کی وجہ سے آج اتر پردیش حکومت نے بھی بلڈوزر کارروائی کے حوالے سے جوابی حلف نامہ داخل کیا جس کے مطابق اتر پردیش میں قانون کے مطابق کارروائی کی گئی، جن لوگوں نے ناجائز تجاوزات کی ہیں، یوپی حکومت نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔ یوپی حکومت نے اس الزام کی تردید کی کہ سہارنپور میں غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کے دوران ایک نابالغ بچے کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اتر پردیش حکومت نے کہا کہ کانپور میں غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے معاملے میں درخواست گزار نے خود تسلیم کیا ہے کہ اس کی تعمیر غیر قانونی تھی۔ حلف نامے کے آخر میں کہا گیا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لہٰذا اس پٹیشن کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Karnataka Jamiat Ulema on Bulldozer Action: بلڈوزر سیاست کے خلاف ملک کے باشندے یکجا ہوجائیں: مفتی افتخار قاسمی

دہلی: سپریم کورٹ نے آج واضح کردیا کہ یوپی اور دیگر ریاستوں میں بلڈوزر کی کارروائی پر فی الحال کوئی پابندی نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں اگلی سماعت 10 اگست کو ہوگی۔ آج سماعت کے دوران، ایڈوکیٹ دشینت دوے، درخواست گزار جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے، جسٹس بی آر گنوائی کی بنچ کے سامنے پیش ہوئے، آج سماعت کا آغاز اسی دلیل کے ساتھ ہوا کہ یہ معاملہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر ایک مخصوص طبقہ کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر کیا جا رہا ہے اور یہ رجحان ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی پھیل رہا ہے، اگر اسے بروقت روکا نہیں گیا تو قانون کی حکمرانی متاثر ہوگی۔ یوپی کے بعد مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں میں بھی یہی رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنا شہری ایجنسیوں کا کام ہے، لیکن کچھ ریاستوں میں پولیس افسران یہ کام کر رہے ہیں۔

ان کی دلیل کے جواب میں سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ دوسری کمیونٹی جیسا کوئی لفظ نہیں ہے، بھارت کی ہر کمیونٹی بھارتی شہری ہے، بلڈوزر کی کارروائی قواعد کے مطابق کی جا رہی ہے، اسے کسی خاص فرقہ سے جوڑ کر غیر ضروری طور پر سنسنی خیز بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس بی آر گوائی نے کہا کہ ’’ہر کسی کو قانون کی پابندی کرنی ہوگی، کوئی تنازع نہیں ہونا چاہیے‘‘. سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل دشینت دوے نے گجرات اور مدھیہ پردیش میں غیر قانونی بلڈوزر کارروائی کے بارے میں بتایا جس کے لیے انہوں نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیا۔ اس پر سپریم کورٹ نے گجرات اور مدھیہ پردیش حکومت سے بھی جواب طلب کیا ہے۔ تمام فریقین سے 8 اگست تک جواب داخل کرنے کو کہا گیا ہے۔

گزشتہ سماعت پر عدالت کی ہدایت کی وجہ سے آج اتر پردیش حکومت نے بھی بلڈوزر کارروائی کے حوالے سے جوابی حلف نامہ داخل کیا جس کے مطابق اتر پردیش میں قانون کے مطابق کارروائی کی گئی، جن لوگوں نے ناجائز تجاوزات کی ہیں، یوپی حکومت نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔ یوپی حکومت نے اس الزام کی تردید کی کہ سہارنپور میں غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کے دوران ایک نابالغ بچے کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اتر پردیش حکومت نے کہا کہ کانپور میں غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے معاملے میں درخواست گزار نے خود تسلیم کیا ہے کہ اس کی تعمیر غیر قانونی تھی۔ حلف نامے کے آخر میں کہا گیا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لہٰذا اس پٹیشن کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Karnataka Jamiat Ulema on Bulldozer Action: بلڈوزر سیاست کے خلاف ملک کے باشندے یکجا ہوجائیں: مفتی افتخار قاسمی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.