ETV Bharat / state

آلودگی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت، مرکز دوبارہ لاک ڈاؤن کے خلاف

دہلی میں فضائی آلودگی کے معاملے پر آج سپریم کورٹ میں ایک مرتبہ پھر سماعت ہوئی۔ اس دوران مرکزی حکومت، دہلی، پنجاب اور ہریانہ حکومتوں نے حلف نامہ داخل کر کے جانکاری فراہم کی۔

دہلی: فضائی آلودگی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں ایک مرتبہ پھر سماعت
دہلی: فضائی آلودگی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں ایک مرتبہ پھر سماعت
author img

By

Published : Nov 17, 2021, 8:04 PM IST

مرکزی حکوت نے اپنے 392 صفحات پر مشتمل حلف نامہ میں بتایا کہ فضائی آلودگی لوگوں کے لئے نقصان دہ ہے لیکن سرکاری دفاتر کے بند ہونے کی وجہ سے اور کورونا کے سبب پہلے ہی کام کاج متاثر ہے، جس سے ملک پر کافی اثر پڑا ہے۔

سماعت کے دوران جب چیف جسٹس این وی رمنا نے مرکزی حکومت کے دفاتر کے حوالہ سے سوال کیا تو مرکز کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹرل جنرل تشار مہتا نے حلف نامہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اگر ہم سب کو ورک فرام ہوم موڈ میں بھیج بھی دیتے ہیں تب بھی اس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوگا کیونکہ سڑکوں پر کچھ ہی گاڑیاں کم ہوں گی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے اپنے ملازمین کو کار شیئر کرنے (کار پولنگ) کا مشورہ دیا ہے۔ ایس جی مہتا نے بتایا کہ ہم مرکزی حکومت کے دفاتر کو بند نہیں کر سکتے، کیونکہ اس کا اثر کام کاج پر پڑے گا۔



وہیں دوسری جانب دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ سبھی جانتے ہیں کہ دو ماہ میں پرالی جلانے کے واقعات اپنے عروج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرالی جلانا آلودگی کا سبب ہے۔ اس پر سی جے آئی رمنا نے کہا کہ ہم کسانوں کو سزا نہیں دینا چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ان سے پرالی نہ جلانے کی اپیل کرے۔



سی جے آئی رمنا نے کہا کہ یوپی، پنجاب اور ہریانہ کے صرف چند دیہاتوں میں ہی پرالی جلائی جاتی ہے۔ ہم اس کے بارے میں بات نہیں کریں گے۔ دہلی حکومت بتائے کہ اس نے کیا کیا؟ اس پر سنگھوی نے کہا کہ کل سی اے کیو ایم کی طرف سے دی گئی ہدایات میں سے دہلی حکومت نے پہلے ہی 90 فیصد قدم اقدامات اٹھا لئے ہیں۔

سنگھوی نے کہا کہ میونسپل کارپوریشنوں کو سڑکوں کی صفائی کے لیے 15 مشینوں کی ضرورت ہے، ہم نے اس کی خریداری کو منظوری دے دی ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ ذمہ داری بلدیہ پر ڈال رہے ہیں۔ اس پر سنگھوی نے دلیل دی کہ کیونکہ صفائی کا کام ایم سی ڈی کا ہی ہے۔


پنجاب حکومت نے بھی سپریم کورٹ میں حلف نامہ جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ 29.61 لاکھ ہیکٹر زمین پر دھان کی کاشت کی جاتی ہے۔ 2021 میں 18.74 لاکھ کلو گرام پرالی پیدا ہوئی۔ حکومت نے کہا کہ پرالی جلانے والے کسانوں پر ڈھائی ہزار روپے سے لے کر 15 ہزار روپے تک کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی: اگلے حکم تک اسکول و کالج بند رکھنے کی ہدایت

وہیں ہریانہ حکومت نے بھی ایک حلف نامہ داخل کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے پانی پت کے تھرمل پاور پلانٹ کو 30 نومبر تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ گروگرام، فرید آباد، جھجھر اور سونی پت میں سرکاری اور نجی دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کو کہا گیا ہے۔

مرکزی حکوت نے اپنے 392 صفحات پر مشتمل حلف نامہ میں بتایا کہ فضائی آلودگی لوگوں کے لئے نقصان دہ ہے لیکن سرکاری دفاتر کے بند ہونے کی وجہ سے اور کورونا کے سبب پہلے ہی کام کاج متاثر ہے، جس سے ملک پر کافی اثر پڑا ہے۔

سماعت کے دوران جب چیف جسٹس این وی رمنا نے مرکزی حکومت کے دفاتر کے حوالہ سے سوال کیا تو مرکز کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹرل جنرل تشار مہتا نے حلف نامہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اگر ہم سب کو ورک فرام ہوم موڈ میں بھیج بھی دیتے ہیں تب بھی اس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوگا کیونکہ سڑکوں پر کچھ ہی گاڑیاں کم ہوں گی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے اپنے ملازمین کو کار شیئر کرنے (کار پولنگ) کا مشورہ دیا ہے۔ ایس جی مہتا نے بتایا کہ ہم مرکزی حکومت کے دفاتر کو بند نہیں کر سکتے، کیونکہ اس کا اثر کام کاج پر پڑے گا۔



وہیں دوسری جانب دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ سبھی جانتے ہیں کہ دو ماہ میں پرالی جلانے کے واقعات اپنے عروج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرالی جلانا آلودگی کا سبب ہے۔ اس پر سی جے آئی رمنا نے کہا کہ ہم کسانوں کو سزا نہیں دینا چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ان سے پرالی نہ جلانے کی اپیل کرے۔



سی جے آئی رمنا نے کہا کہ یوپی، پنجاب اور ہریانہ کے صرف چند دیہاتوں میں ہی پرالی جلائی جاتی ہے۔ ہم اس کے بارے میں بات نہیں کریں گے۔ دہلی حکومت بتائے کہ اس نے کیا کیا؟ اس پر سنگھوی نے کہا کہ کل سی اے کیو ایم کی طرف سے دی گئی ہدایات میں سے دہلی حکومت نے پہلے ہی 90 فیصد قدم اقدامات اٹھا لئے ہیں۔

سنگھوی نے کہا کہ میونسپل کارپوریشنوں کو سڑکوں کی صفائی کے لیے 15 مشینوں کی ضرورت ہے، ہم نے اس کی خریداری کو منظوری دے دی ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ ذمہ داری بلدیہ پر ڈال رہے ہیں۔ اس پر سنگھوی نے دلیل دی کہ کیونکہ صفائی کا کام ایم سی ڈی کا ہی ہے۔


پنجاب حکومت نے بھی سپریم کورٹ میں حلف نامہ جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ 29.61 لاکھ ہیکٹر زمین پر دھان کی کاشت کی جاتی ہے۔ 2021 میں 18.74 لاکھ کلو گرام پرالی پیدا ہوئی۔ حکومت نے کہا کہ پرالی جلانے والے کسانوں پر ڈھائی ہزار روپے سے لے کر 15 ہزار روپے تک کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی: اگلے حکم تک اسکول و کالج بند رکھنے کی ہدایت

وہیں ہریانہ حکومت نے بھی ایک حلف نامہ داخل کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے پانی پت کے تھرمل پاور پلانٹ کو 30 نومبر تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ گروگرام، فرید آباد، جھجھر اور سونی پت میں سرکاری اور نجی دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کو کہا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.