نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت کی اس درخواست پر10 جولائی کو سماعت کرے گی، جس میں قومی دارالحکومت علاقہ دہلی میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) افسران کے تبادلے اور کنٹرول کے معاملے میں مرکزی حکومت کے آرڈیننس کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اس آرڈیننس کے ذریعے آئی اے ایس افسران کے تبادلے اور کنٹرول کا اختیار ایک طرح سے لیفٹیننٹ گورنر کو دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی کی دہلی حکومت کی عرضی پر جلد سماعت کرنے کی درخواست قبول کرتے ہوئے اس معاملے کو 10 جولائی کے لئے درج کرنے کی ہدایت دی۔ بنچ کی صدارت کرتے ہوئے جسٹس چندر چوڑ نے سنگھوی کے 'خصوصی تذکرہ' پر ہدایت دیتے ہوئے کہا، "10 جولائی کے لیے (معاملہ) کی فہرست بنائیں۔"
یہ بھی پڑھیں: AIMPLB on Uniform Civil Code 'مسلم پرسنل لا بورڈ یونیفارم سول کوڈ کے خلاف لا کمیشن کو ڈرافٹ بھیجے گا'
جون کے آخری ہفتے میں دائر کی گئی درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ مرکز کے آرڈیننس نے دہلی حکومت کا ہندوستانی انتظامی افسران پر کنٹرول ختم کر دیا ہے اور اس سے متعلقہ تمام اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کو دے دیے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کا آرڈیننس عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ کے اس فیصلے کے ایک ہفتہ بعد آیا تھا، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ دہلی حکومت کے پاس قومی دارالحکومت میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسران سمیت تمام خدمات پر کنٹرول حاصل کرنے کا اختیار ہے۔ عرضی کے مطابق آئینی بنچ نے واضح طور پر کہا تھا کہ ریاستوں کی منتخب حکومتوں کا نظم و نسق مرکزی حکومت اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتی۔
یو این آئی
Delhi Government مرکز کے آرڈیننس کو دہلی حکومت کا چیلنج، سپریم کورٹ میں دس جولائی کو سماعت - Delhi Government challenge to ordinance
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی کی دہلی حکومت کی عرضی پر جلد سماعت کرنے کی درخواست قبول کرتے ہوئے اس معاملے کو دس جولائی کے لیے درج کرنے کی ہدایت دی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت کی اس درخواست پر10 جولائی کو سماعت کرے گی، جس میں قومی دارالحکومت علاقہ دہلی میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) افسران کے تبادلے اور کنٹرول کے معاملے میں مرکزی حکومت کے آرڈیننس کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اس آرڈیننس کے ذریعے آئی اے ایس افسران کے تبادلے اور کنٹرول کا اختیار ایک طرح سے لیفٹیننٹ گورنر کو دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی کی دہلی حکومت کی عرضی پر جلد سماعت کرنے کی درخواست قبول کرتے ہوئے اس معاملے کو 10 جولائی کے لئے درج کرنے کی ہدایت دی۔ بنچ کی صدارت کرتے ہوئے جسٹس چندر چوڑ نے سنگھوی کے 'خصوصی تذکرہ' پر ہدایت دیتے ہوئے کہا، "10 جولائی کے لیے (معاملہ) کی فہرست بنائیں۔"
یہ بھی پڑھیں: AIMPLB on Uniform Civil Code 'مسلم پرسنل لا بورڈ یونیفارم سول کوڈ کے خلاف لا کمیشن کو ڈرافٹ بھیجے گا'
جون کے آخری ہفتے میں دائر کی گئی درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ مرکز کے آرڈیننس نے دہلی حکومت کا ہندوستانی انتظامی افسران پر کنٹرول ختم کر دیا ہے اور اس سے متعلقہ تمام اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کو دے دیے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کا آرڈیننس عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ کے اس فیصلے کے ایک ہفتہ بعد آیا تھا، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ دہلی حکومت کے پاس قومی دارالحکومت میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسران سمیت تمام خدمات پر کنٹرول حاصل کرنے کا اختیار ہے۔ عرضی کے مطابق آئینی بنچ نے واضح طور پر کہا تھا کہ ریاستوں کی منتخب حکومتوں کا نظم و نسق مرکزی حکومت اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتی۔
یو این آئی