اسمگلرز نئے طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے شراب سپلائی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کچھ سبزیوں کی آڑ میں اور کچھ دودھ کی آڑ میں شراب سپلائی کررہے ہیں۔ پولیس نے ایسے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
معلومات کے مطابق 'لاک ڈاؤن 25 مارچ سے دارالحکومت میں ہے۔ اس کی وجہ سے شراب کے ٹھیکے بھی پچھلے 20 دن سے بند ہیں، جس کی وجہ سے شراب پینے والے لوگوں کو سپلائی ملنا مشکل ہوگیا ہے۔ اس لئے شراب مافیہ بڑا منافع کما رہے ہیں۔ وہ مسلسل شراب کی فراہمی میں مصروف ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران اس طرح کے 200 سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں ایکسائز ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق 'لاک ڈاؤن کے وقت دودھ، سبزیاں اور ضروری سامان کی فراہمی کرنے والوں کو استثنیٰ حاصل ہے۔ شراب اسمگلر اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ 'کچھ دن پہلے بیرونی شمال ڈسٹرکٹ پولیس نے سبزیوں کا ایک ٹیمپو پکڑا تھا۔ ٹیمپو سبزیوں سے بھری ہوئی تھی، لیکن پیچھے شراب کی پیٹیاں چھپا کر رکھی گئیں تھیں۔'
کچھ دن قبل بھی پولیس نے ایک دودھ والے کو پکڑا تھا، اس کے ڈبوں میں شراب کی بوتلیں ملی تھں۔
بہت سی جگہوں پر اسکول کے تھیلے میں شراب کی بوتلیں لے کر جاتے ہوئے بھی اسمگلر پکڑے گئے ہیں۔
سینئر پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ شراب کی اسمگلنگ کے بارے میں مکمل طور پر چوکس ہیں۔ ان کی نگاہ ایسے لوگوں پر ہے جو لاک ڈاؤن کے وقت بھی شراب کی اسمگلنگ سے باز نہیں آرہے ہیں۔ مقامی پولیس کے علاوہ پی سی آر کی ٹیم بھی گشت کر رہی ہے اور ایسے اسمگلروں پر نگاہ رکھ رہی ہے۔