نئی دہلی: قومی دارالحکومت نئی دہلی میں منعقدہ اس پروگرام میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کے علاوہ این آئی او ایس کی چیئر پرسن پروفیسر سروج شرما، پی آئی ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پی اے انعامدار، ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی، پروفیسر امیریتٹس جامعہ ملیہ یونیورسٹی اختر الواسع، چیئرمین تسمیہ سوسائٹی ڈاکٹر سید محمد فاروق، ماہر تعلیم کمال فاروقی، زبیر گوپلانی وغیرہ خاص طور پر شامل ہوئے۔ اپنے کلیدی خطاب میں مولانا محمود مدنی نے کامیاب ہونے والے طلبہ کو مبارک باد دی اور کہا کہ زمانے کے تقاضے اور چیلنج سے نظریں چرانے والے غیر ذمہ دار ہوتے ہیں ، اور جو لوگ حالات کا مقابلہ کرتے ہیں اور تبدیلیوں کے مطابق خود کو ڈھالتے ہیں وہی کندن بنتے ہیں ۔آج کے بدلتے منظر نامے میں دینی مدارس کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے ،نہ ہی اس کے نظام میں کوئی کمی ہے اور نہ کوئی احساس کمتری ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ دینی مدارس کا بنیادی مقصد ایسے لوگوں کو پیدا کرنا ہے جو اپنے مالک حقیقی کے سامنے نہ صرف سر جھکاتے ہوں بلکہ دل بھی جھکاتے ہوں اور یہی انسان کو پیدا کرنے کا مقصد بھی ہے۔ اس لیے پورے اعتماد سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ دینی مدارس انسانیت ساز ادارے ہیں ، آج دنیا کو بہتر اخلاقی و سماجی رہ نمائی ضرورت ہے ، جس کے لیے دینی مدارس کے فضلاء کو قیادت کرنی ہو گی، اس لیے دینی مدارس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے سسٹم کو مزید ان ہینس ( بہتر ) کریں تا کہ وہ وہاں کے فضلاء عصر حاضر کے حالات کو ایڈریس کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی مقصد کے لیے ہم نے این آئی او ایس کے نظام کو اختیار کیا ہے ، ہمارا ہدف سرٹیفکٹ حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ مدارس کے طلبہ میں ایک سطح تک سائنس، جغرافیہ کی تعلیمی قابلیت اور زبان پر عبور پیدا کرنا ہے۔ آج ہمیں خوشی ہورہی ہے کہ ہم نے ہدف کی طرف قدم بڑھایا ہے ، اس کے لیے این آئی اویس نے ہماری مدد کی ہے، ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ اس موقعے پر اپنے اہم خطاب میں پروفیسر پی اے انعام دار صدر پی اے انعامدار یونیورسٹی نے دینی مدارس کے وسیع اور عظیم ڈھانچے کی تعریف کی جہاں لاکھوں بچے مفت میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ انھوں نے دین و دنیا دونوں کی تعلیم پر زور دیا اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کی تعریف کی کہ انھوں نے دین والوں کو دنیا کی تعلیم سے آراستہ کر ان کے عالمانہ کردار میں چار چاند لگادیا ہے، انھوں نے کہا کہ مدنی خاندان کی سنہری تاریخ ہے، اس خاندان نے تقسیم وطن کے وقت ہمیں اس عظیم بھارت میں رہنے پر آمادہ کیا، اگر آج ہم یہاں ہیں ان کی وجہ سے ہی ہیں۔ اب اس خاندان نے اگر یہ ذمہ اٹھایا ہے، تو ان شاء اللہ کامیابی ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہماری طرف سے اس مہم میں ہمیشہ تعاون رہا ہے اور آگے بھی رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Birth Anniversary Of Hazrat Nizamuddin حضرت نظام الدین اولیاء کے یوم ولادت پر ملک میں امن و سلامتی کےلئے دعائیں مانگی گئیں
جمعیۃ اوپن اسکول کے روح رواں اور جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا نیاز احمد فاروقی سے بات کی جا میں انہوں نے بتایا کہ آج 285 مدرسوں کے 110000 سے زائد بچے ہمارے نظام سے وابستہ ہو گئے ہیں ، ان میں 45 لڑکیوں کے مدرسے بھی شامل ہیں جو ہماری بڑی حصولیابی ہے ۔ آج کے پروگرام میں دسویں میں اعلی ٰ نمبر سے کامیاب ہونے والے 45 لڑکے اور 20 لڑکیوں کو شیلڈ سے نواز ا گیا اور ان مدرسوں کے اساتذہ کرام کی حوصلہ افزائی کی گئی۔