پنجاب کے بھٹنڈہ سے رکن پارلیمان اور شرومنی اکالی دل کی رہنما ہرسمرت کور بادل نے کسانوں کے خلاف منظور کیے جانے والے بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مرکزی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ہرسمرت کور بادل نے کہا کہ یہ ایک طویل جدوجہد کا آغاز ہے۔ ان کی پارٹی کسانوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔
مودی کابینہ سے استعفی دینے کا فیصلہ کتنا مشکل تھا؟ اس پر ہرسمرت کور نے کہا کہ اس حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی نے سکھ بھائی چارہ کے معاملات اٹھائے ہیں۔ سکھوں کے قتل عام سے لے کر کرتار پور مسئلے تک حکومت نے سکھوں کے مفاد میں فیصلے کیے لیکن انہیں اس بات کا غم ہے کہ وہ اپنے صوبے کے کسانوں کے معاملے حکومت تک نہیں پہنچا سکیں۔ انہوں نے کہا 'استعفی دینے کا فیصلہ میرے لیے مشکل نہیں تھا ، جب مجھے کابینہ اور پنجاب کے کسانوں میں سے ایک میں اپنا منصب منتخب کرنا تھا تو میں نے اپنے کسانوں کا انتخاب کیا۔ کسانوں نے ہی مجھے منتخب کیا اور مجھے پارلیمنٹ تک پہنچایا تھا'۔
پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ نے مستعفی ہونے کے فیصلے پر طنز کیا جس کے جواب میں ہرسمرت کور نے کہا کہ وہ فارم ہاؤس سے اپنی حکومت چلاتے ہیں۔ لوگ خود ان کو جواب دیں گے۔
وزیر اعظم کی سالگرہ کے موقع پر استعفی دینے پر کور نے کہا کہ ان کی قیادت میں چھ سالوں میں بہت کچھ سیکھا ہے لیکن وزیر اعظم نے ہی یہ سکھایا ہے کہ اپنے ضمیر کی آواز کو بلند رکھنا چاہئے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کی آواز بلند کرنے میں کامیاب رہی۔ یہ بل فی الحال راجیہ سبھا میں ہے۔ ہم اس کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ پارٹی آئندہ کی حکمت عملی کا فیصلہ کرے گی۔