نئی دہلی: ہنومان جینتی کے موقع پر دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں تشدد ہو اتھا اور اس معاملے کی تفتیش کے لیے جب کرائم ٹیم علاقے میں پہنچی تو ایک بار پھر پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا جس سے علاقے میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس فورس دوبارہ تعینات کر دی گئی ہے۔ ہنومان جینتی پر ہونے والے پتھراؤ اوت تشدد کیس میں کارروائی کرتے ہوئے کرائم ٹیم نے اب تک 21 افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں دو نابالغ بھی شامل ہیں جب کہ اطلاع مل رہی ہے کہ کرائم برانچ نے مزید سات لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔ Stone Pelting at Crime Branch Team
تین روز قبل سنیچر کی شام کو جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی کے موقع پر شوبھا یاترا کے دوران دو فریق کے درمیان تشدد ہوا تھا جس کے بعد سے ہی علاقے میں کشیدگی برقرار ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے موقع واردات کا جائزہ لیا۔ جہانگیر پوری کے سی اور ڈی بلاک کو مکمل طور پر پولیس اور پیرا ملٹری فورسز نے اپنے قبضے میں لیا ہوا ہے جگہ جگہ ریپڈ ایکشن فورس اور پولیس تعینات ہے اور تمام داخلی اور خارجی راستے بیریکیڈنگ کے ذریعے بند کیے ہوئے ہیں۔
آج سے ہی جہانگیر پوری تشدد معاملہ میں دہلی پولس کے ساتھ ساتھ سی بی آئی بھی اس کی تفتیش کرنے میں جُٹ گئی ہے، ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جہانگیر پوری کی اس مسجد تک پہنچنے کی کوشش جس میں شر پسندوں نے بھگوا جھنڈا لگانے کی مذموم حرکت کی تھی لیکن پولیس نے نمائندے کو مذکورہ جگہ جانے سے روک دیا۔
پولیس کے مطابق سی بی آئی نے اپنی تفتیش شروع کر دی ہے جس کی وجہ سے پورا علاقہ کارڈن آف کیا گیا ہے اور جگہ جگہ سے ثبوت اکھٹے کیے جا رہے ہیں تاکہ ملزمین کو گرفتار کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ دہلی پولیس نے اب تک تقریباً 20 افراد کو مختلف دفعات میں گرفتار کیا ہے، پولیس نے پہلے کارروائی کرتے ہوئے 14 مسلم افراد کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد سے ہی پولیس پر یکطرفہ کارروائی کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے اسی لیے دوسرے دن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 6 مزید افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس تشدد کے دوران دہلی پولیس کے 8 اہلکار سمیت 9 افراد زخمی ہوگئے ہیں تمام زخمیوں کا علاج بابو جگجیون رام میموریل ہسپتال میں کرایا گیا۔
دوسری جانب شہر نوئیڈا میں پولیس نے چوکسی بڑھا دی ہے۔ جوائنٹ کمشنر آف پولیس نے سیکٹر 20 اور فیز 1 تھانے کے علاقوں میں چیک آپریشن کیا اور پولیس اہلکاروں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی۔ افسران نے پولیس فورس کے ساتھ میٹرو اسٹیشنز، مالز، بازاروں، بلین مارکیٹوں، بھیڑ بھاڑ والی جگہوں، مخلوط آبادی والے علاقوں میں گشت کیا۔ اس دوران گاڑی میں سوار افراد کو روک کر پوچھ گچھ کی گئی۔ پولیس اہلکاروں کو احتیاط کے ساتھ ڈیوٹی سرانجام دینے کی ہدایت کی گئی۔
دوران گشت پولیس افسران نے عام لوگوں سے بھی اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو کسی بھی قسم کے ہنگامہ آرائی، احتجاج کی اطلاع ملے تو وہ فوری طور پر اپنے علاقے کے تھانہ انچارج، کنٹرول روم یا ڈائل 112 پر اطلاع دیں۔ تاکہ ناخوشگوار واقعہ کو بروقت روکا جا سکے۔ پولیس کمشنر کی ہدایت پر ضلع کے تمام زونز کے ڈی سی پیز، اے سی پیز کی قیادت میں تمام اے ڈی سی پیز اور تھانہ انچارج نے پولیس فورس کے ہمراہ اپنے اپنے علاقوں میں پیدل مارچ کیا۔
غازی آباد میں 10 جون تک دفعہ 144 نافذ: غازی آباد میں 10 جون تک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، مذہبی مقامات کے علاوہ کسی اور جگہ پر لاؤڈ اسپیکر کے لیے اجازت لینی ہو گی، غازی آباد کے ڈی ایم راکیش کمار سنگھ نے تہواروں اور امتحانات کے پیش نظر 10 جون تک ضلع میں دفعہ 144 نافذ کی ہے۔ اس کا اطلاق 16 اپریل سے 10 جون تک ہوگا۔ ڈی ایم راکیش کمار سنگھ نے اس سلسلے میں احکامات جاری کیے ہیں۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ہنومان جینتی، ایسٹر ڈے، چندر شیکھر جینتی، ایسٹر پیر، عید الفطر، مہارانا پرتاپ جینتی اور تمام امتحانات کے پیش نظر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سماج دشمن عناصر پر لگام لگانا ضروری ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص بغیر اجازت کے کوئی دھرنا مظاہرہ یا عوامی پروگرام نہیں کرے گا۔ پانچ یا زیادہ افراد کسی عوامی جگہ پر جمع نہیں ہوں گے۔ اس مدت کے دوران کوئی بھی شخص اپنے گھر کے اندر اینٹوں کے ٹکڑے، سوڈا واٹر کی بوتلیں نہیں رکھے گا۔ رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک لاؤڈ اسپیکر پر پابندی ہوگی۔ مذہبی عبادت گاہوں کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر اجازت کے بغیر استعمال نہیں کیے جائیں گے۔ دہلی کے قریب ہونے کی وجہ سے چوکسی کی ضرورت ہے۔
بتا دیں کہ 16 اپریل کو دہلی کے جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی جلوس کے دوران دونوں فریق کے درمیان تصادم کے بعد پتھراؤ اور آتش زنی کی گئی۔ چونکہ غازی آباد دہلی سے قریب ترین ہے۔ تقریباً پانچ سرحدیں غازی آباد اور دہلی سے متصل ہیں۔ اس لیے اس کے بعد سے غازی آباد میں اضافی چوکسی برتی جارہی ہے۔
ہائی الرٹ کے درمیان غازی آباد میں قتل: دہلی کے جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی جلوس میں ہنگامہ آرائی کے بعد اتر پردیش کے غازی آباد۔نوئیڈا میں ہائی الرٹ ہے۔ پھر بھی غازی آباد میں موٹر سائیکل پر جا رہے ایک شخص کو سڑک کے بیچوں بیچ گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جس کی وجہ سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ یہ واقعہ ٹیلا موڑ کے کرشنا وہار فیس ٹو میں پیش آیا۔ پولیس نے ہلاک شخص کی شناخت 42 سالہ سنجے کمار سنگھ کے طور پر کی ہے۔
اس واردات میں لوٹ کی کوشش نہیں کی گئی ہے۔ کپڑوں کی تلاشی پر 20 ہزار روپے ملے ہیں جبکہ موقع سے موٹر سائیکل کے ساتھ دو ہیلمٹ بھی ملے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ایک ہیلمٹ حملہ آور کا ہے۔ اطلاع ملتے ہی ٹیلا موڑ تھانے کے انسپکٹر مہاویر سنگھ موقع پر پہنچ گئے۔ انسپکٹر نے بتایا کہ سنجے کی لاش سڑک پر پڑی تھی۔ راہگیروں نے سڑک پر لاش پڑی دیکھی تو پولیس کو اطلاع دی۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ اہل خانہ کو موقع پر بلایا گیا ہے۔ جانچ میں پتہ چلا کہ سنجے کمار اصل میں بہار کے مدھوبنی کے گاؤں لوکھا کا رہنے والا ہے۔ پرس میں اکاؤنٹ کی شیٹ بھی ملی ہے۔ جس میں کچھ لوگوں کے نام لکھے ہوئے ہیں۔ پولیس بھی ان سے رابطہ کر رہی ہے
واضح رہے کہ ہنومان جینتی کے دن جہانگیر پوری علاقے میں دو فرقوں کے درمیان زبردست تنازع ہوا جس میں ایک پولیس اہلکار سمیت کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ یہ تنازع کیسے شروع ہوا۔ Clashes & Stone Pelting During Hanuman Jayanti Procession in Delhi،پتھراؤ کے ساتھ دو سے تین راؤنڈ گولیاں بھی چلائی گئی تھیں۔ اس واقعے کے بعد سے پورے علاقے میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیا تھا۔ پولیس فورس موقع پر موجود تھی۔