اطلاع کے مطابق پیر کے شام دیر رات اضافی فیس کو لے کر جے این یو کے طلبا وائس چانسلر سے ملاقات کرنے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ بڑھی ہوئی فیسوں کے رول بیک پر بات کیا جا سکے۔
لیکن کافی مشقت کے بعد جب وائس چانسلر کے طرف سے کوئی سنوائی نہیں ہوئی تو جے این یو طلبا نے پارلیمنٹ کے لیے پر امن مارچ کیا، کئی رکاوٹوں کے بعد طلبا جب صفدر جنگ مقبرے کے پاس پہنچے تو پولیس نے بنا انتباہ کے ان پر لاٹھیاں پرسانا شروع کر دی، جس سے کئی طلبا شدید طور پر زخمی ہو گئے۔
اسی دوران احتجاج کر رہے ایک طالب علم نے بتایا کہ ان میں سے اکثر و بیشتر طلبا ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو معاشی طور پر بہت ہی تنگ دست ہیں، جس کے وجہ سے بڑھی فیس ادا کرنے میں وہ ناکام ہیں۔
ایسے ہی ایک طالب علم جتیندر سونا نے بتایا کہ اس کا تعلق اڑیسہ کے ایک عام گھرانے سے ہے، وہ جے این یو میں پڑھائی کے لیے، گیس پائپ لائن بچھانے سے لے کر تمام طرح کے مزدوری کرکے جے این یو میں داخلہ لیا ہے۔
دوسری طرف اتراکھنڈ کے ایک طالب علم جو جے این یو میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ وہ سول سروسز کی تیاری کر بھی کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس کے لیے ان کے ذہن میں جو احترام تھا وہ کل پولیس کے ذریعے کئے گئے ظلم نے ختم کر دیا۔
پولیس نے زخمی ساتھیوں کو طبی امداد کے بجائے تحویل میں لیا گیا ہے۔