عام طور پر بڑے بڑے پروگرام انہی دو مہینوں کے اندر منعقد کرائے جاتے ہیں لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے اب وہ تمام پروگرام منسوخ ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے اب ان اداروں کو نیا درد سر لاحق ہوگیا ہے کہ ان پروگراموں کے لیے مختص بجٹ کا کیا ہوگا؟
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان خود پروگرام انعقاد کراتی ہے اس کے علاوہ ضلعی سطح کے سمینار کے لیے 37500 ، ریاستی سطح کے سمینار کے لیے 75000، قومی سطح کے سمینار کے لیے 150000 اور بین الاقوامی سطح کے سمینار کے لیے 450000 روپے کی مدد فراہم کرتی ہے۔
سنہ 2018-19 کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال میں کونسل نے 142 سمینار اور 56 لیکچر منعقد کرانے میں مالی امداد فراہم کی تھی، امسال یہ تعداد بہت کم ہے کیوں کہ کورونا وائرس اور لاک ڈاون کی وجہ سے مارچ اور اپریل میں ہونے والے پروگرام منسوخ ہوگئے ہیں۔
کچھ ایسا ہی حال دہلی اردو اکادمی کا بھی ہے، مارچ اور اپریل کے ماہ میں کئی اہم مشاعرے اور پروگرام ہوتے ہیں، جس میں نئے پرانے چراغ جیسے مشہور پروگرام بھی شامل ہیں۔
اردو اکادمی کے ذرائع نے بتایا کہ مارچ اور اپریل کے مہینے میں اہم پروگرام اس لیے کرائے جاتے ہیں تاکہ بچے ہوئے بجٹ کا استعمال ہوسکے، کیونکہ بجٹ بچ جانے کی شکل میں وہ واپس چلے جاتے ہیں۔
اس لیے اکادمی کوشش ہوتی ہے کہ سارے پروگرام کرالیے جائیں اور ان کی تیاریوں میں بھی وقت لگتا ہے، مگر اس لاک ڈاون کی وجہ سے اب بجٹ خرچ نہیں ہو پائے گا۔ ایک اور ادارہ غالب انسٹی ٹیوٹ جہاں سال بھر پروگرام ہوتے ہیں، یہاں بھی لاک ڈاون کی وجہ سے بحران آگیا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رضا حیدر نے بتایا کہ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے غالب انسٹی ٹیوٹ کے کئی اہم پروگرام ملتوی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے اردو کے پروگرام نہ ہونے کے کئی پہلوؤں پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔