جنوری 2016 میں سی آر پی ایف اور سی آئی ایس ایف میں خواتین کے لیے کانسٹبل سطح پر 33 فیصد آسامیاں محفوظ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس کی شروعات بی ایس ایف ، ایس ایس بی اور آئی ٹی بی پی کی بارڈر گارڈنگ فورسز میں کانسٹبل سطح پر 14-15 فیصد پوسٹوں سے ہوئی۔
خواتین اہلکاروں کی بھرتیوں کو فروغ دینے کی کوششوں کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
اشاعتی اور برقی ذرائع ابلاغ میں وسیع پیمانے پر تشہیر کے ذریعہ بھرتیاں کی جارہی ہیں۔ تمام خواتین امیدواروں کو درخواست کی فیس کی ادائیگی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔
مرد امیدواروں کے مقابلہ میں سی اے پی ایف میں بھرتی کے لیے تمام خواتین امیدواروں کے لیے جسمانی معیاری ٹیسٹ (پی ایس ٹی) اور جسمانی استعداد کے ٹیسٹ (پی ای ٹی) میں نرمی کی گئی ہے۔
مرکزی حکومت کے تحت پہلے سے موجود سہولیات جیسے زچگی کی چھٹی ، چائلڈ کیئر چھٹی ، سی اے پی ایف کی خواتین اہلکاروں پر بھی لاگو ہیں۔
خواتین اہلکاروں کی بھرتی کرنے کے لیے ایک خاتون ممبر کو بورڈ کی ممبر کی حیثیت دی گئی ہے۔
سی اے پی ایف کی طرف سے خواتین ملازمین کی سہولت کے لئے کریچس اور ڈے کیئر سنٹر فراہم کئے گئے ہیں۔
جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کے وااقعات کی روک تھام کے لئے اور خواتین اہلکاروں کی شکایات تیزی سے نمٹانے کے لیے ہر سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔
خواتین ملازمین کو بھرتی کے ضابطوں کے مطابق کیریئر کی ترقی مثلاً پروموشن اور سینئریٹی میں مرد ہم منصبوں کے برابر یکساں مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔
وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیانند رائے نے لوک سبھا میں سوال کے ایک تحریری جواب میں یہ باتیں کہیں۔