ذرائع کے بموجب سونیاگاندھی نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹرس پر کانگریس قائدین کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کانگریس کے عزم اور پھر سے اپنی اصلی حالت پر واپس ہونے کی صلاحیت کی آزمائش
کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو اب بی جے پی کو بے نقاب کرنے کے لئے عوام تک پہنچنے احتجاجی ایجنڈہ پر عمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت میں جمہوریت خطرہ میں ہے اور الزام لگایاکہ حکومت اپنے خط اعتماد کو ”انتہائی خطرناک“ انداز میں بیجااور غلط استعمال کررہی ہے۔
سونیاگاندھی نے سارے ملک کے سرکردہ پارٹی لیڈران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے یہ ریمارکس کئے۔
یہ اجلاس مہاتما گاندھی کے 150ویں یوم پیدائش تقاریب کو قطعیت دینے کے لئے منعقد کیا گیا تھا جس میں سابق وزیراعظم منموہن سنگھ‘ جنرل سکریٹریز اے آئی سی سی اور مختلف ریاستوں کے انچارجس‘ ریاستی صدور اور کانگریس لیجسلیٹیوپارٹی کے لیڈرس کے علاوہ دوسروں نے شرکت کی۔
سابق صدرکانگریس راہل گاندھی اجلاس میں موجود نہیں تھے۔ سونیاگاندھی نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو احتجاجی ایجنڈہ رکھنا چاہئے۔ ہمارے عزم اوراصلی حالت میں واپس ہونے کی صلاحیت کی اب آزمائش کی جارہی ہے۔انہوں نے ملک
میں پائی جانے والی معاشی صورتحال پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہاکہ نقصانات میں اضافہ ہورہا ہے اور عوام کا عام اعتمادبھی متزلزل ہوگیاہے۔ حکومت ”انتقامی سیاست“ میں ملوث ہورہی ہے جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی جس کا مقصد معاشی محاذ پر بڑھتے ہوئے نقصانات سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ صدرکانگریس نے حکومت پر مہاتما گاندھی‘ سردارولبھ بھائی پٹیل اوربی آر امبیڈکر جیسے مجاہدین آزادی کے ورثہ کو غصب کرنے کا الزام لگایا۔
سونیاگاندھی نے کہا کہ بی جے پی ان مجاہدین آزادی کے حقیقی پیامات کو ”غلط طور پر پیش کررہی ہے“ جس کا مقصد اس کے ”مذموم ایجنڈہ“کو تقویت پہنچانا ہے۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے معیشت کی خراب صورتحال پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ہم خطرناک طور پرطویل سست روی کے درمیان ہے اورمعیشت بد سے بدتر ہونے جارہی ہے۔ منموہن سنگھ نے کہا کہ حکومت اس بات کو محسوس نہیں کررہی ہے اور روزگار کے شعبوں میں بدترین صورتحال واقع ہوسکتی ہے۔