ETV Bharat / state

SDPI on Jahangirpuri: ایس ڈی پی آئی کا جہانگیر پوری تشدد کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ

author img

By

Published : Apr 25, 2022, 8:05 PM IST

جہانگیر پوری میں فرقہ وارانہ تشدد منصوبہ بند Jahangirpuri Violence Planned طریقے سےانجام دیا گیا ہے۔ ہنومان جینتی کے موقع پر شوبھا یاترا کے نام پر مساجد کے سامنے اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے اور جان بوجھ کرمسلم بستیوں سے جلوس کو نکالا گیا، نیز پولیس کی اجازت نہ ہونے کے باوجود پولیس کی موجودگی میں اشتعال انگیز اور نفرت انگیز نعرے لگائے گئے جو کئی سوالات پیدا کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا دہلی کے صدر ڈاکٹر آئی اے خان نے کیا۔

اظہارسوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی پریس کانفرنس
اظہارسوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی پریس کانفرنس

نئی دہلی: سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا Social Democratic Party of India دہلی اسٹیٹ کے صدر ڈاکٹر آئی اے خان نے جہانگیر پوری تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پیچھے منصوبہ بند سازش کا پردہ فاش کرنے اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اعلیٰ سطح کی عدالتی انکوائری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ اس قسم کے واقعات ملک کے کئی حصوں میں رونما ہوئے جس سے امن اور سماجی ہم آہنگی میں خلل پڑا اور ملک کے سیکولر تانے بانے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔

اظہارسوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی پریس کانفرنس

ڈاکٹر آئی اے خان نے کہا کہ جہانگیر پوری فسادات میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ ہنومان جینتی کے جلوس میں تقریباً ہر شخص پولس کی موجودگی میں ہتھیار اٹھائے ہوئے تھا، کچھ لوگوں کے پاس پستول اور بندوقیں بھی دیکھی گئی تھی۔ جلوس مسلمانوں اور اسلام کے خلاف غلیظ، پرتشدد، نفرت انگیز اور نسل پرستانہ نعروں کے ساتھ مسلم آبادی والے علاقے سے گزر رہا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جلوس میں شامل ہجوم کا مقصد تنازع کو ہوا دینا اور مسلم آبادی والے علاقے میں دہشت پھیلانا تھا۔ Demand for Judicial Inquiry into Jahangirpuri violence

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پندرہ دن میں ملک میں جتنے بھی تشدد کے واقعات ہوئے ہیں ان سے ظاہر ہے کہ مسلم کمیونٹی کے ذہنوں میں دہشت پیدا کرنے کی منصوبہ بند سازش تھی اور اس معاملے میں دہلی پولیس، ریاستی اور مرکزی حکومت کو جواب دینا ہوگا کہ وہ پولیس کی اجازت کے بغیر نکالے گئے جلوس کو روکنے میں کیوں ناکام رہی۔ ہاتھوں میں ہتھیار اٹھائے ہجوم میں شامل لوگوں پر مقدمات کیوں درج نہیں کیے گئے؟ پولیس نے مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ اور پُرتشدد نعروں کو کیوں نہیں روکا؟ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج عوام کے سامنے کیوں نہیں آئیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ فساد کس نے شروع کیا؟

ڈاکٹر آئی اے خان نے کہا کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا پولیس کے ذریعہ لوگوں کی متعصبانہ گرفتاریوں اور ان پر این ایس اے درج کرنے کی سخت مذمت کرتی ہے۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ سُپریم کورٹ کے حکم امتناعی کے بعد بھی پولیس اور مقامی انتظامیہ مسلم کمیونٹی کے گھروں اور دکانوں کو منہدم کرنے میں مصروف رہی جو کہ توہین عدالت کا واضح مقدمہ ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر ڈاکٹر آئی اے خان نے اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور جلوس کے منتظمین اور ہتھیار رکھنے والے افراد کے خلاف قانون کی سخت دفعات کے ساتھ مقدمات درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

نئی دہلی: سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا Social Democratic Party of India دہلی اسٹیٹ کے صدر ڈاکٹر آئی اے خان نے جہانگیر پوری تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پیچھے منصوبہ بند سازش کا پردہ فاش کرنے اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اعلیٰ سطح کی عدالتی انکوائری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ اس قسم کے واقعات ملک کے کئی حصوں میں رونما ہوئے جس سے امن اور سماجی ہم آہنگی میں خلل پڑا اور ملک کے سیکولر تانے بانے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔

اظہارسوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی پریس کانفرنس

ڈاکٹر آئی اے خان نے کہا کہ جہانگیر پوری فسادات میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ ہنومان جینتی کے جلوس میں تقریباً ہر شخص پولس کی موجودگی میں ہتھیار اٹھائے ہوئے تھا، کچھ لوگوں کے پاس پستول اور بندوقیں بھی دیکھی گئی تھی۔ جلوس مسلمانوں اور اسلام کے خلاف غلیظ، پرتشدد، نفرت انگیز اور نسل پرستانہ نعروں کے ساتھ مسلم آبادی والے علاقے سے گزر رہا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جلوس میں شامل ہجوم کا مقصد تنازع کو ہوا دینا اور مسلم آبادی والے علاقے میں دہشت پھیلانا تھا۔ Demand for Judicial Inquiry into Jahangirpuri violence

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پندرہ دن میں ملک میں جتنے بھی تشدد کے واقعات ہوئے ہیں ان سے ظاہر ہے کہ مسلم کمیونٹی کے ذہنوں میں دہشت پیدا کرنے کی منصوبہ بند سازش تھی اور اس معاملے میں دہلی پولیس، ریاستی اور مرکزی حکومت کو جواب دینا ہوگا کہ وہ پولیس کی اجازت کے بغیر نکالے گئے جلوس کو روکنے میں کیوں ناکام رہی۔ ہاتھوں میں ہتھیار اٹھائے ہجوم میں شامل لوگوں پر مقدمات کیوں درج نہیں کیے گئے؟ پولیس نے مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ اور پُرتشدد نعروں کو کیوں نہیں روکا؟ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج عوام کے سامنے کیوں نہیں آئیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ فساد کس نے شروع کیا؟

ڈاکٹر آئی اے خان نے کہا کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا پولیس کے ذریعہ لوگوں کی متعصبانہ گرفتاریوں اور ان پر این ایس اے درج کرنے کی سخت مذمت کرتی ہے۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ سُپریم کورٹ کے حکم امتناعی کے بعد بھی پولیس اور مقامی انتظامیہ مسلم کمیونٹی کے گھروں اور دکانوں کو منہدم کرنے میں مصروف رہی جو کہ توہین عدالت کا واضح مقدمہ ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر ڈاکٹر آئی اے خان نے اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور جلوس کے منتظمین اور ہتھیار رکھنے والے افراد کے خلاف قانون کی سخت دفعات کے ساتھ مقدمات درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.