نئی دہلی: کانگریس نے آج دہلی کے ایکسائز منسٹر منیش سسودیا کی گرفتاری اور برخاستگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اروند کیجریوال حکومت نے قومی دارالحکومت کو شراب مافیا کے ہاتھ بیچ دیا ہے اور جب لوگ کورونا وبا کی وجہ سے پریشان رہے اور انہیں اسپتالوں میں بستر نہیں مل رہے تھے، اس وقت مسٹر سسودیا شراب پالیسی پر کام کر رہے تھے اور دہلی کو بیچنے کی سازش کر رہے تھے۔Cong Demands Sisodia's Resignation
کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت، دہلی کانگریس کے صدر چودھری انل کمار اور الکا لامبا نے اتوار کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں کیجریوال حکومت کی شراب پالیسی کے خلاف کانگریس نے ہی صرف سڑکوں پر اترکر دھرنا، مظاہرہ ہی نہ بلکہ اس معاملے میں دہلی پولیس کے کمشنر سے ملاقات کرکے شکایت کی۔ اس کے علاوہ کیجریوال کے گرو انا ہزارے کو خط لکھ کر اس معاملے کی حقیقت ان تک پہنچائی اور مسٹر کیجریوال کوسمجھانے کی اپیل کی۔
کانگریس لیڈران نے بی جے پی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ممبران اسمبلی، ایم ایل اے اور کونسلروں نے کبھی اس معاملے کو کیوں نہیں اٹھایا اور پچھلے دو دنوں سے وہ اسے اس طرح اٹھا رہے ہیں جیسے ساری لڑائیاں اس نے ہی لڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس شراب پالیسی سے بی جے پی کو فائدہ ہوا،اس لئے بی جے پی کے لیڈر اس شراب پالیسی کو لے کر کبھی کیجریوال حکومت کے خلاف کیوں نہیں کھڑے ہوئے، لیکن اب وہ جنگجو بن کر بیان بازی کر رہے ہیں۔ کانگریس لیڈران نے الزام لگایا کہ بی جے پی کو اس طرح کی پالیسی کی مخالفت نہ کرنے پر بھاری چندہ ملا۔
انہوں نے کہا کہ جب دہلی میں کورونا سے متاثرہ لوگوں کو اسپتالوں میں بستر نہیں مل رہے تھے، لوگ تکلیف میں تھے، تب کیجریوال اور ان کا شراب مافیا نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا شراب کی پالیسی پر کام کر رہے تھے۔ کانگریس لیڈران نے کہا کہ دہلی میں لوگوں کو برباد کرنے کے لیے کیجریوال حکومت نے ایک بوتل کے ساتھ دوسری شراب کی بوتل مفت دینے کا منصوبہ بنایا۔ جب خواتین اس پالیسی کے خلاف کھڑی ہوئیں تو انہیں کئی جگہوں پر پٹائی کرائی گئی۔
یواین آئی