قومی دارالحکومت دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد Shah Jahani Masjid کی تعمیر کو تقریباً 375 برس مکمل ہوچکے ہیں۔ اس دوران مسجد کی در و دیوار، گنبد و مینار کی مرمت کی سخت ضرورت ہے۔
اس ضمن میں مسجد کے شاہی امام نے آثارِ قدیمہ کو متعدد خطوط لکھ کر جامع مسجد کی جانب توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی لیکن اس کے باوجود آثارِ قدیمہ کی جانب سے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے گئے۔
تاہم اب کانگریس کے رکن پارلیمان ششی تھرور نے بھی منسٹر فار کلچر کشن ریڈی اور آثارِ قدیمہ کے ڈائریکٹر کو خط لکھ کر جامع مسجد کی عمارت کی مرمت کرانے کی بات کہی ہے۔
ششی تھرور نے یہ خط 6 دسمبر کو لکھا تھا۔
اس سے قبل انڈین مسلم لیگ کے ممبر پارلیمنٹ نے ایوان میں جامع مسجد کی مرمت کا موضوع اٹھایا تھا جس کے جواب میں میناکشی لیکھی نے پارلیمنٹ میں یہ واضح کیا تھا کہ حکومت جامع مسجد کی تعمیر کا کام نہیں کرائے گی۔
واضح رہے کہ اس سلسلے میں شاہی امام نے وزیراعظم نریندر مودی کو بھی جون 2021 میں خط لکھ کر مسجد کی مرمت کرانے کی اپیل کی تھی لیکن وہاں سے بھی کوئی جواب نہ ملنے پر آخر کار مسجد انتظامیہ کی جانب سے مسجد کی مرمت کا کام شروع کرایا گیا۔
مرمت کا کام شروع ہوتے ہی کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگی جس کے بعد لوگوں میں کئی طرح کی باتیں شروع ہوگئیں۔
حالانکہ شاہی امام نے مسجد کی مرمت کے لیے اپنے طور پر کام شروع کرا دیا تھا اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے شاہی امام سید احمد بخاری سے بات بھی کی تھی جس پر انہوں نے کہا تھا کہ وہ یہ کام مجبوری میں کروارہے ہیں کیونکہ آثارِ قدیمہ کو متعدد بار خطوط لکھے جانے کے باوجود کوئی اقدام نہیں کیا گیا ایسے میں مسجد کو مزید نقصان نہ ہو اس کے لیے یہ اقدام کیا جارہا ہے۔
آثار قدیمہ کی عدم توجہی کے سبب دہلی کی تاریخی جامع مسجد خستہ حالی کی شکار ہے۔ مسجد انتظامیہ نے وزیر اعظم مودی اور آغا خان فاؤنڈیشن کو شاہجہانی جامع مسجد کی مرمت کے لیے کئی بار خط لکھا ہے لیکن اب تک کوئی جواب نہیں آیا ہے جس کے بعد مجبوراً اس تاریخی مسجد کے سنگ سرخ پر سمینٹ سے مرمت کی جارہی ہے۔