دہلی: شاہجہانی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے آج بعد نماز جمعہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت پر اعتراض جتاتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتنیاہو پر دباؤ بنائے اور اس نسل کشی کو روکنے میں اہم کردار ادا کریں. انہوں نے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی ریاست اور اس کی قیادت کی کھلی بربریت نے انسانیت کو شرمسار کر دیا ہے. یہ بات اقوام متحدہ کی قرارداد کو 153 ممالک کی حمایت سے ثابت کرتی ہے، جس میں مذکورہ بربریت کے خلاف بات کی گئی تھی اور فوری جنگ بندی اور غزہ کے متاثرین تک انسانی امداد پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا.
شاہی امام سید احمد بخاری نے لکھا کہ تاریخی اور عصری دونوں تناظر میں، ہمارے پیارے وطن بھارت کی قیادت کا موقف مستقل طور پر ایک آزاد اور خودمختار ریاست فلسطین کے حق میں رہا ہے۔ مسئلہ کا دو ریاستی حل ہمیشہ ہماری سفارت کاری میں مرکزی حیثیت رکھتا تھا اور آج بھی ہے اور ہر سطح پر اس پالیسی کا اعادہ کیا گیا ہے. عام شہریوں، اسکولوں، اسپتالوں، تعلیمی اداروں، مذہبی مقامات، پناہ گزینوں اور جنگ زدگان کے لیے قائم کیے گئے امدادی کیمپوں اور سرکاری عمارتوں پر جو ہولناک بمباری کی جا رہی ہے، اس کی کوئی مثال نہیں ملتی.
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بڑھ کر ظلم کی انتہا کیا ہو سکتی ہے کہ کھود کر لاشیں نکالی گئیں، قبروں کو ٹینکوں اور بلڈوزروں کے نیچے روندا کیا یہ انسانیت کی بدترین شکل ہے. جس کی نہ صرف عالمی سطح پر مذمت کی جانی چاہیے بلکہ مہذب دنیا کو خاص طور پر بڑی طاقتوں کو اس پر فوری طور پر روک لگانے کے لیے اپنی طاقت کا استعمال کرنا چاہیے. اس میں کسی قسم کی تاخیر سے ان کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان لگ جائے گا اور وہ مجرموں کے حامیوں کے طور پر شمار کیے جائیں گے.
سید احمد بخاری نے مزید لکھا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی مسلسل جانوں کے ضیاع، بمباری، معصوم جانوں کے نقصان کو تسلیم کیا ہے. مسئلہ فلسطین اس مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں دو ریاستی نظریہ پر مبنی اقوام متحدہ، عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں اس کا فوری اور مستقل حل نکالا جانا چاہیے. یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ وہی یہودی طبقہ جو آج تک عالمی جنگ کے دوران ہونے والی نسل کشی کو نہیں بھول سکا ہے وہ غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کرنے میں کوئی دریغ نہیں کر رہا.
یہ بھی پڑھیں: سنہری باغ مسجد معاملہ میں جماعت اسلامی ہند نے عدلیہ سے رجوع کیا
انہوں نے مسلم دنیا کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مسلم دنیا نے اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہیں اور جو کرنا چاہیے تھ وہ نہیں کیا یہ انتہائی افسوسناک ہے. آخر میں انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ بھارتیہ وزیر اعظم اسرائیل کے وزیر اعظم کے ساتھ اپنے ذاتی تعلقات کی بنا پر جنگ کے خاتمے اور مسائل کے حل کے لیے سفارتی دباؤ ڈالیں گے.