قومی راجدھانی دہلی کے اندرا گاندھی اسپورٹس کمپلیکس کے ڈی جادھو کشتی اسٹیڈیم میں ہونے والی سینئر ایشیائی کشتی چمپئن شپ میں پاکستانی پہلوانوں کی شرکت ہنوز معمہ بنی ہوئی ہے۔
ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کی جانب سے پاکستان سمیت تمام ملکوں کو دعوت نامہ پہلے ہی بھیجا جا چکا ہے لیکن ویزا مسئلہ کا حل ہونا باقی ہے۔
ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شر ن سنگھ نے کہا کہ ویزہ حکومت جاری کرتی ہے اور حکومت نے ابھی تک ویزہ سے متعلق فائنلی فیصلہ نہیں لیا ہے،انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشتی کی عالمی تنظیم یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ نے، ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ ویزہ جاری نہیں کرنے کی صورت میں ہندوستان کو پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آج پریس کانفرنس کے دوران ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شر ن سنگھ نے کہا کہ آج وزیر خارجہ جے شنکر سے ملاقات کرکے پاکستانی پہلوانوں کی آمد کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا گیا ہے،جس کے بعد وزیر خارجہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستانی پہلوانوں کی شرکت میں کسی طرح کی دقت پیش نہیں آئے گی ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس چمپئن شپ میں کسی بھی ملک کو شرکت سے روکا نہیں جا سکتا اور اگر ایسا ہوتا ہے تو میزبان ملک کے خلاف تادیبی کارروائی کے امکانات پیش آسکتے ہیں۔
اس چمپئن شپ میں چینی وفد کا بھی معاملہ لٹکا ہوا ہے کیونکہ ابھی کورونا وائرس کی وجہ سے حتمی فیصلہ باقی ہے۔
تاہم امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان کے ساتھ ساتھ چینی پہلوانوں کی آمد میں بھی کسی طرح کی دقت پیش نہیں آئے گی۔
اس سینئر ایشیائی کشتی چیمپئن شپ میں ایشیا کے 20 ملکوں کی شرکت متوقع ہے اور یہ ایشیائی کوالیفائنگ کے لیے بھی اہم ہے،اس چمپئن شپ میں کوالیفائی کرنے والے پہلوان اولمپک میں شرکت کے اہل ہوں گے ۔
اس موقع پر نیا لوگو کا بھی متعارف کرتے ہوئے ہندوستانی پہلوانوں کے بارے میں فیڈریشن کے صدر نے کہا کہ پچھلے مقابلے سے اس بار زیادہ میڈل کی امیدیں ہیں ،کیونکہ پہلوانوں کی تیاری کافی اچھی جارہی ہے، پچھلی بار جہاں ہندوستان نے ایک گولڈ،6 سلور اور 9 کانسے کے تمغے جیتے تھے اس بار ڈبل کا امکان ہے ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وینیش، کومل، بجرنگ اور انشو سے گولڈ میڈل کی توقع کی جاسکتی ہے ۔