ETV Bharat / state

غازی آباد میں اردو صحافت پر سمینار کا انعقاد - اردو کے استعمال پر اظہارخیا

غازی آباد میں اردو صحافت پر سمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں مقررین نے الیکٹرانک میڈیا اور سنیمامیں اردوکے استعمال پر اظہارخیال کیا گیا۔

غازی آباد میں اردو صحافت پر سمینار کا انعقاد
غازی آباد میں اردو صحافت پر سمینار کا انعقاد
author img

By

Published : Feb 15, 2020, 4:22 AM IST

Updated : Mar 1, 2020, 9:29 AM IST

ریاست اتر پردیش کے ضلع غازی آباد میں اردو صحافت پر سمینار کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر مقررین نے الیکٹرانک میڈیا اور سنیمامیں اردوکے استعمال پر اظہار خیال کیا گیا۔

وہیں مقررین نے کہا کہ اردو زبان سمجھنے والوں کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے۔

اردو ایک زبان ہی نہیں ایک تہذیب ہے اور اردو محبت کی زبان ہے، اردو بھارت میں گنگا جمنی تہذیب کی نمائندہ ہے۔

اس موقع پر قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان نئی دہلی کے ڈائریکٹر ڈاکٹرشیخ عقیل احمد نے انٹرنیشنل جرنلزم سینٹر، ماروا اسٹوڈیوز،فلم سٹی اورقومی اردو کونسل کے اشتراک سے 'صحافت میں اردوکی کارکردگی اورموجودہ چلینج'کے عنوان سے منعقدہ سمینار میں خطاب کیا۔

انھوں نے صحافت کے طلبہ کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس زبان میں بھی صحافت کی تعلیم حاصل کر رہے ہوں، لیکن اگر آپ ساتھ ہی اردوزبان بھی سیکھ لیں توعملی میدان میں آپ کی کامیابی کے امکانات بڑھ جائیں گے اور کہیں کوئی دشواری نہیں پیش آئے گی۔

انھوں نے کہاکہ صحافت سے وابستہ افراد کے لیے سب سے اہم بات یہ ہوتی ہے کہ وہ الفاظ کے درست اور برمحل استعمال کی لیاقت رکھتے ہوں اور اردو زبان آپ کے اندر ایسی صلاحیت پیداکرتی ہے کہ آپ الفاظ کے درست استعمال پرقادر ہوجائیں گے۔

وہیں اس موقع پر ڈاکٹر شیخ عقیل احمدنے کہا کہ ماروا اسٹوڈیوز کے ذمے داروں سے کہاکہ اگروہ اپنے طلبہ وطالبات کواردو زبان کی تعلیم دلوانا چاہیں توکونسل کی جانب سے اردو ڈپلوما کورس شروع کیا جاسکتا ہے، جس کامکمل خرچ کونسل برداشت کرے گی۔

بل ازیں اردو و ہندی کے سینئر صحافی اقبال رضوی نے اپنی تقریرمیں کہاکہ اردو اور ہندی پر جب بھی بات ہوتی ہے توسیاست کا ذکر ضرور آجاتاہے اور اسی وجہ سے بہت سے مسائل کھڑے ہوجاتے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ آزادی کے بعدگرچہ اسکولوں سے اردو کونکالنے کی کوشش کی گئی مگر اس کے باوجود عوامی بول چال کی سطح پر اردو زبان باقی رہی اور آج خاص کر الیکٹرانک میڈیا اور سنیما میں اردو کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

جس کی وجہ سے اردوزبان کی پہنچ روزبروز بڑھ رہی ہے اور اسے سمجھنے والوں کادائرہ وسیع ہو رہا ہے۔

سہارا ٹی وی اردو کے ایڈیٹر لئیق رضوی نے کہا کہ اردو صحافت کی دو سو سال کی مضبوط روایت ہے۔

اردوصحافت نے جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا اور دہلی اردو اخبار کے ایڈیٹر مولوی باقرپہلے صحافی تھے، جنھیں انگریزوں نے شہیدکیا تھا۔

انھوں نے کہاکہ آج کی ہندی صحافت بھی اردو الفاظ کے بغیر نہیں کی جاسکتی، بلکہ اردو کوالگ کرکے کوئی اچھی اسکرپٹ لکھی ہی نہیں جاسکتی۔

انھوں نے کہاکہ اردو زبان کسی خاص مذہب کے ماننے والوں کی زبان نہیں ہے بلکہ یہ خالص بھارتی زبان ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں اس زبان کے نمایاں اہل قلم اورصحافیوں میں مسلمانوں کے علاوہ بڑی تعدادمیں غیرمسلم بھی رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت بھارت میں اردوصحافت بہترحالت میں ہے اور اس وقت اردو بھارت کی تیسری ایسی بڑی زبان ہے جس میں پانچ ہزار اخبار نکل رہے ہیں۔

ان کے علاوہ دسیوں نیوزپورٹلز ہیں اور اردو چینلز بھی کامیابی سے چل رہے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اردوکے بڑے اخبار غیر اردو گھرانے نکال رہے ہیں۔

قومی آواز و نیشنل ہیرالڈکے پولٹیکل ایڈیٹر سید خرم رضا نے اپنے خطاب میں موجودہ وقت میں صحافت کودرپیش چیلنجز کی نشان دہی کرتے ہوئے،خاص کر اردوزبان کے تعلق سے کہاکہ کسی بھی زبان کو اگر روزگار سے جوڑا جائے تو اس کادائرہئ مقبولیت بڑھتا جاتا ہے، چوں کہ اردوزبان کے ساتھ ایسانہیں ہوا،اس لیے ایک زمانے تک اس زبان کادائرہ محدود رہا اور اس زبان کومختلف سطحوں پرمسائل کا سامنارہا،مگر اکیسویں صدی میں انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا نے ان مسائل کوکم کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے اور نئی نسل بڑی تیزی سے اردوزبان کی طرف مائل ہورہی ہے۔

انھوں نے کہاکہ جدیدٹکنالوجی کے استعمال سے تمام دشواریوں پرقابو پایا جا سکتاہے

اس موقع پر مشہور ریڈیو جاکی نوید نے بھی اپنے خیالات کااظہارکیا۔ انھوں نے کہاکہ کسی بھی زبان میں مہارت الگ بات ہے، مگر عام بول چال یا گفتگو کے دوران ہماری زبان آسان ہونی چاہیے اور بات کرنے کا انداز اچھا ہونا چاہیے۔ انھوں نے ریڈیو اور صحافت میں اپنے تجربات سامعین سے شیئرکرتے ہوئے کہاکہ اگرآپ اپنی گفتگوکا انداز بہترب نانا چاہتے ہیں تو اردو زبان ضرو رسیکھیے۔ اردو بہت شیریں اورمیٹھی زبان ہے۔

وہیں سمینار کی نظامت کا فریضہ ماروا اسٹوڈیوز کے ڈائریکٹر آف براڈ کاسٹنگ سشیل بھارتی نے بحسن وخوبی انجام دیا اور اقرسمینارکے اختتام پر ادارے کی جانب سے تمام مہمانوں کومومنٹوپیش پیش کیا گیا۔

ریاست اتر پردیش کے ضلع غازی آباد میں اردو صحافت پر سمینار کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر مقررین نے الیکٹرانک میڈیا اور سنیمامیں اردوکے استعمال پر اظہار خیال کیا گیا۔

وہیں مقررین نے کہا کہ اردو زبان سمجھنے والوں کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے۔

اردو ایک زبان ہی نہیں ایک تہذیب ہے اور اردو محبت کی زبان ہے، اردو بھارت میں گنگا جمنی تہذیب کی نمائندہ ہے۔

اس موقع پر قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان نئی دہلی کے ڈائریکٹر ڈاکٹرشیخ عقیل احمد نے انٹرنیشنل جرنلزم سینٹر، ماروا اسٹوڈیوز،فلم سٹی اورقومی اردو کونسل کے اشتراک سے 'صحافت میں اردوکی کارکردگی اورموجودہ چلینج'کے عنوان سے منعقدہ سمینار میں خطاب کیا۔

انھوں نے صحافت کے طلبہ کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس زبان میں بھی صحافت کی تعلیم حاصل کر رہے ہوں، لیکن اگر آپ ساتھ ہی اردوزبان بھی سیکھ لیں توعملی میدان میں آپ کی کامیابی کے امکانات بڑھ جائیں گے اور کہیں کوئی دشواری نہیں پیش آئے گی۔

انھوں نے کہاکہ صحافت سے وابستہ افراد کے لیے سب سے اہم بات یہ ہوتی ہے کہ وہ الفاظ کے درست اور برمحل استعمال کی لیاقت رکھتے ہوں اور اردو زبان آپ کے اندر ایسی صلاحیت پیداکرتی ہے کہ آپ الفاظ کے درست استعمال پرقادر ہوجائیں گے۔

وہیں اس موقع پر ڈاکٹر شیخ عقیل احمدنے کہا کہ ماروا اسٹوڈیوز کے ذمے داروں سے کہاکہ اگروہ اپنے طلبہ وطالبات کواردو زبان کی تعلیم دلوانا چاہیں توکونسل کی جانب سے اردو ڈپلوما کورس شروع کیا جاسکتا ہے، جس کامکمل خرچ کونسل برداشت کرے گی۔

بل ازیں اردو و ہندی کے سینئر صحافی اقبال رضوی نے اپنی تقریرمیں کہاکہ اردو اور ہندی پر جب بھی بات ہوتی ہے توسیاست کا ذکر ضرور آجاتاہے اور اسی وجہ سے بہت سے مسائل کھڑے ہوجاتے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ آزادی کے بعدگرچہ اسکولوں سے اردو کونکالنے کی کوشش کی گئی مگر اس کے باوجود عوامی بول چال کی سطح پر اردو زبان باقی رہی اور آج خاص کر الیکٹرانک میڈیا اور سنیما میں اردو کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

جس کی وجہ سے اردوزبان کی پہنچ روزبروز بڑھ رہی ہے اور اسے سمجھنے والوں کادائرہ وسیع ہو رہا ہے۔

سہارا ٹی وی اردو کے ایڈیٹر لئیق رضوی نے کہا کہ اردو صحافت کی دو سو سال کی مضبوط روایت ہے۔

اردوصحافت نے جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا اور دہلی اردو اخبار کے ایڈیٹر مولوی باقرپہلے صحافی تھے، جنھیں انگریزوں نے شہیدکیا تھا۔

انھوں نے کہاکہ آج کی ہندی صحافت بھی اردو الفاظ کے بغیر نہیں کی جاسکتی، بلکہ اردو کوالگ کرکے کوئی اچھی اسکرپٹ لکھی ہی نہیں جاسکتی۔

انھوں نے کہاکہ اردو زبان کسی خاص مذہب کے ماننے والوں کی زبان نہیں ہے بلکہ یہ خالص بھارتی زبان ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں اس زبان کے نمایاں اہل قلم اورصحافیوں میں مسلمانوں کے علاوہ بڑی تعدادمیں غیرمسلم بھی رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت بھارت میں اردوصحافت بہترحالت میں ہے اور اس وقت اردو بھارت کی تیسری ایسی بڑی زبان ہے جس میں پانچ ہزار اخبار نکل رہے ہیں۔

ان کے علاوہ دسیوں نیوزپورٹلز ہیں اور اردو چینلز بھی کامیابی سے چل رہے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اردوکے بڑے اخبار غیر اردو گھرانے نکال رہے ہیں۔

قومی آواز و نیشنل ہیرالڈکے پولٹیکل ایڈیٹر سید خرم رضا نے اپنے خطاب میں موجودہ وقت میں صحافت کودرپیش چیلنجز کی نشان دہی کرتے ہوئے،خاص کر اردوزبان کے تعلق سے کہاکہ کسی بھی زبان کو اگر روزگار سے جوڑا جائے تو اس کادائرہئ مقبولیت بڑھتا جاتا ہے، چوں کہ اردوزبان کے ساتھ ایسانہیں ہوا،اس لیے ایک زمانے تک اس زبان کادائرہ محدود رہا اور اس زبان کومختلف سطحوں پرمسائل کا سامنارہا،مگر اکیسویں صدی میں انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا نے ان مسائل کوکم کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے اور نئی نسل بڑی تیزی سے اردوزبان کی طرف مائل ہورہی ہے۔

انھوں نے کہاکہ جدیدٹکنالوجی کے استعمال سے تمام دشواریوں پرقابو پایا جا سکتاہے

اس موقع پر مشہور ریڈیو جاکی نوید نے بھی اپنے خیالات کااظہارکیا۔ انھوں نے کہاکہ کسی بھی زبان میں مہارت الگ بات ہے، مگر عام بول چال یا گفتگو کے دوران ہماری زبان آسان ہونی چاہیے اور بات کرنے کا انداز اچھا ہونا چاہیے۔ انھوں نے ریڈیو اور صحافت میں اپنے تجربات سامعین سے شیئرکرتے ہوئے کہاکہ اگرآپ اپنی گفتگوکا انداز بہترب نانا چاہتے ہیں تو اردو زبان ضرو رسیکھیے۔ اردو بہت شیریں اورمیٹھی زبان ہے۔

وہیں سمینار کی نظامت کا فریضہ ماروا اسٹوڈیوز کے ڈائریکٹر آف براڈ کاسٹنگ سشیل بھارتی نے بحسن وخوبی انجام دیا اور اقرسمینارکے اختتام پر ادارے کی جانب سے تمام مہمانوں کومومنٹوپیش پیش کیا گیا۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 9:29 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.