ETV Bharat / state

Seminar on Sir Syed Ahmad Khan سرسید کے مشن اور تحریک کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوئے - سرسید کے مشن

موجودہ دور میں سر سید احمد خاں کی اہمیت، افادیت اور معنویت کا ذکر کرتے ہوئے صدر آل انڈیا یونانی طبی کانگریس (بہار) اور آل انڈیا علماء بورڈ بہار کے صدر ڈاکٹر عبدالسلام فلاحی نے کہاکہ سرسید کے مشن اور تحریک کے اثرات پوری دنیا میں مرتب ہوئے ہیں یہ بات انہوں نے سیمانچل سرکل آف دہلی کے زیر اہتمام منعقد ہ ایک انٹر نیشنل ویبینار بعنوان 'سرسید احمد خان کے کار نامے اور موجودہ دور میں ان کی معنویت، سیمانچل کے پس منظر میں ' مہمان خصوصی کی حیثیت شرکت کرتے ہوئے کہی۔ Seminar on Sir Syed Ahmad Khan

سرسید کے مشن اور تحریک کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوئے
سرسید کے مشن اور تحریک کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوئے
author img

By

Published : Nov 4, 2022, 9:04 PM IST

نئی دہلی: آل انڈیا یونانی طبی کانگریس (بہار) اور آل انڈیا علماء بورڈ بہار کے صدر ڈاکٹر عبدالسلام فلاحی نے نے کہاکہ سرسید کی شخصیت ایک ہمہ گیر شخصیت تھی۔ان کی شخصیت اور مشن کا تعارف ایک اجلاس میں بیان نہیں کیا جاسکتا ہے۔ قوم ملت کے تعلق سے فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری آرزو ہے کہ میں قوم کے بچوں کو آسمان کے تاروں سے اونچا اور سورج سے زیادہ چمکتا دیکھوں، یہ تبھی ممکن جب ہم سر سید کے بتائے ہوئے تعلیمی راستے اختیار کریں گے اور اس مشن کو گھر گھر تک پہونچائیں گے۔Seminar On Sir Syed Ahmad Khan

مولانا اشہد جمال ندوی استاذ سینئر سیکنڈری اسکول علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے اپنے کلیدی خطبہ میں کہا کہ ان کیلئے سب سے بہترین خراجِ عقیدت یہ ہے کہ ان کے نام پر ہرسال دس بیس معیاری اسکول، پانچ دس کالجیز اور دو چار یونیورسٹیاں بنانے کا منصوبہ بنایا جائے اور ان کے تعلیمی میشن کو آگے بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیمانچل والوں کی خوش قسمتی ہے کہ سیمانچل میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا برانچ کئی سال قبل قائم ہوچکاہے اور وہاں باضابطہ تعلیم ہورہی ہے۔ انہوں نے مدارس کے نصاب تعلیم میں اصلاح اور مدارس کو مین اسٹریم میں لانا وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقابلہ جاتی امتحانات کے لیے تیاری کرانے والے مراکز سے بھر پور فایدہ اٹھانا چاہیے۔ Seminar on Sir Syed Ahmad Khan

نظام الدین فلاحی استاذ گورنمنٹ ڈگری کالج علیگڑھ نے فرمایا کہ ہمیں جلسہ وجلوس پر اسراف کے بجائے ملت کے نونہالوں کی تعلیم وترتیب پر پیسے خرچ کرنا چاہیے۔ بچوں کا داخلہ پروفیشنل کورسز میں کروانا چاہئے۔ مدارس کے نصاب تعلیم میں اصلاح کی ضرورت ہے اور مدارس کو مین اسٹریم میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

سینئر سکینڈری اسکول گرلس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فزکس کے استاذ احمد حسین نے سیمانچل سرکل آف دہلی کے ذ مہ داران کو مبارکباددیتے ہوئے فرمایا کہ سیمانچل میں تعلیم کے ساتھ مورل ایجوکیشن کی بھی بہت ضرورت ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ سرسید نے تعلیمی ادارہ قائم کرنے کے ساتھ 'تہذیب الاخلاق' رسالہ بھی جاری کیا تاکہ عوام وخواص کی اخلاقی تربیت بھی ہوسکے۔علاقے میں تعلیمی پسماندگی کے ساتھ اخلاقی گراوٹ بھی ہے۔

سیمانچل سرکل آف دہلی کے صدر اور یواین آئی کے سینئر صحافی عابد انور نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ سر سید ہندو مسلم اتحاد بڑے حامی تھے۔ انہوں نے کہا کہ 1857ء کی جنگ آزادی میں ناکامی اور ناقابل فراموش جانی اور مالی نقصان کے بعد مسلمانوں کی زوال اور پسماندگی سے نکالنے اور عظمت رفتہ کی بحالی کے لیے دو تعلیمی تحریک برپا ہوئی ایک کی قیادت مولانا قاسم نانوتوی نے کی جب کہ دوسری تعلیمی تحریک کی قیادت سرسید احمد خان نے۔مولانا نانوتوی کے قیادت میں دارالعلوم دیوبند کا قیام عمل میں آیا تو سرسید کی قیادت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا۔ حسن اتفاق کہ دونوں بزرگ ہم درس اور ہم جماعت رہے۔

یہ بھی پڑھیں:Maqalat E Sir Syed 4 volume عارف محمد خاں کے ہاتھوں مقالات سر سید کی چار جلدوں کا اجرا

دوحہ قطر سے ڈاکٹر زبیر عالم علیگ نے سرسید احمد خان کی حیات وخدمات کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ لڑکوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ لڑکیوں تعلیم وترتیب پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سر سید کو عظیم شخصیت بنا نے میں ان کی ماں کا بہت اہم رول تھا۔ جب مائیں تعلیم وتربیت یافتہ ہوں گی تب قوم میں عظیم قائد اور رہنما پیدا ہوں گے۔ انہوں کہاکہ دینی و دنیاوی تعلیم کی تقسیم کو ختم کرنا چاہیے بلکہ ہر وہ علم جو انسانیت کیلئے مفید ہے علم صحیح اور اس کا حاصل کرنا جائز ہے۔

سیمانچل سرکل آف دہلی کے جنرل سیکرٹری اور ویبینار کے کنوینر مہربانی علی فلاحی نے سرسید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرسید جیسی عظیم شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے۔سرسید کا ہم ہندوستانیوں پر عموما اور مسلمانوں پر خصوصاً بہت بڑا احسان ہے۔اس کا تقاضہ ہے کہ ہم سب سرسید کو اپنا تعلیمی قائد مان کر اس کے مشن کو آ گے بڑھائیں۔ سمیانچل کی تعلیم کی عمومی صورت حال بہت مایوس کن ہے۔ 2011 کی مردم شُماری کے مطابق یہاں کی قریبا آدھی آبادی ناخواندہ ہیں اور سیمانچل سرکل آف دہلی کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد علاقے اور خطے میں تعلیمی تحریک چلاکر تعلیمی پسماندگی دور کرنا ہے۔

پروگرام میں ان کے علاوہ عزیزہ مریم سلام طالبہ ایم بی بی ایس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ اور حافظ نہال نے بھی خطاب فرمایا۔اس ویبینار میں دہلی، پٹنہ۔علی گڑھ، سیمانچل، نیپال، قطردبئی اور سعودی عرب اور دیگر مقامات سے معتدبہ تعداد میں باذوق سامعین شریک تھے۔پروگرام کا آغاز حافظ مرتضی ندوی کے کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔استقبالیہ کلمات جناب شمیم احمد ندوی نائب صدر سیمانچل سرکل آف دہلی نے پیش کیا۔Seminar On Sir Syed Ahmad Khan

نئی دہلی: آل انڈیا یونانی طبی کانگریس (بہار) اور آل انڈیا علماء بورڈ بہار کے صدر ڈاکٹر عبدالسلام فلاحی نے نے کہاکہ سرسید کی شخصیت ایک ہمہ گیر شخصیت تھی۔ان کی شخصیت اور مشن کا تعارف ایک اجلاس میں بیان نہیں کیا جاسکتا ہے۔ قوم ملت کے تعلق سے فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری آرزو ہے کہ میں قوم کے بچوں کو آسمان کے تاروں سے اونچا اور سورج سے زیادہ چمکتا دیکھوں، یہ تبھی ممکن جب ہم سر سید کے بتائے ہوئے تعلیمی راستے اختیار کریں گے اور اس مشن کو گھر گھر تک پہونچائیں گے۔Seminar On Sir Syed Ahmad Khan

مولانا اشہد جمال ندوی استاذ سینئر سیکنڈری اسکول علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے اپنے کلیدی خطبہ میں کہا کہ ان کیلئے سب سے بہترین خراجِ عقیدت یہ ہے کہ ان کے نام پر ہرسال دس بیس معیاری اسکول، پانچ دس کالجیز اور دو چار یونیورسٹیاں بنانے کا منصوبہ بنایا جائے اور ان کے تعلیمی میشن کو آگے بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیمانچل والوں کی خوش قسمتی ہے کہ سیمانچل میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا برانچ کئی سال قبل قائم ہوچکاہے اور وہاں باضابطہ تعلیم ہورہی ہے۔ انہوں نے مدارس کے نصاب تعلیم میں اصلاح اور مدارس کو مین اسٹریم میں لانا وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقابلہ جاتی امتحانات کے لیے تیاری کرانے والے مراکز سے بھر پور فایدہ اٹھانا چاہیے۔ Seminar on Sir Syed Ahmad Khan

نظام الدین فلاحی استاذ گورنمنٹ ڈگری کالج علیگڑھ نے فرمایا کہ ہمیں جلسہ وجلوس پر اسراف کے بجائے ملت کے نونہالوں کی تعلیم وترتیب پر پیسے خرچ کرنا چاہیے۔ بچوں کا داخلہ پروفیشنل کورسز میں کروانا چاہئے۔ مدارس کے نصاب تعلیم میں اصلاح کی ضرورت ہے اور مدارس کو مین اسٹریم میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

سینئر سکینڈری اسکول گرلس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فزکس کے استاذ احمد حسین نے سیمانچل سرکل آف دہلی کے ذ مہ داران کو مبارکباددیتے ہوئے فرمایا کہ سیمانچل میں تعلیم کے ساتھ مورل ایجوکیشن کی بھی بہت ضرورت ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ سرسید نے تعلیمی ادارہ قائم کرنے کے ساتھ 'تہذیب الاخلاق' رسالہ بھی جاری کیا تاکہ عوام وخواص کی اخلاقی تربیت بھی ہوسکے۔علاقے میں تعلیمی پسماندگی کے ساتھ اخلاقی گراوٹ بھی ہے۔

سیمانچل سرکل آف دہلی کے صدر اور یواین آئی کے سینئر صحافی عابد انور نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ سر سید ہندو مسلم اتحاد بڑے حامی تھے۔ انہوں نے کہا کہ 1857ء کی جنگ آزادی میں ناکامی اور ناقابل فراموش جانی اور مالی نقصان کے بعد مسلمانوں کی زوال اور پسماندگی سے نکالنے اور عظمت رفتہ کی بحالی کے لیے دو تعلیمی تحریک برپا ہوئی ایک کی قیادت مولانا قاسم نانوتوی نے کی جب کہ دوسری تعلیمی تحریک کی قیادت سرسید احمد خان نے۔مولانا نانوتوی کے قیادت میں دارالعلوم دیوبند کا قیام عمل میں آیا تو سرسید کی قیادت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا۔ حسن اتفاق کہ دونوں بزرگ ہم درس اور ہم جماعت رہے۔

یہ بھی پڑھیں:Maqalat E Sir Syed 4 volume عارف محمد خاں کے ہاتھوں مقالات سر سید کی چار جلدوں کا اجرا

دوحہ قطر سے ڈاکٹر زبیر عالم علیگ نے سرسید احمد خان کی حیات وخدمات کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ لڑکوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ لڑکیوں تعلیم وترتیب پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سر سید کو عظیم شخصیت بنا نے میں ان کی ماں کا بہت اہم رول تھا۔ جب مائیں تعلیم وتربیت یافتہ ہوں گی تب قوم میں عظیم قائد اور رہنما پیدا ہوں گے۔ انہوں کہاکہ دینی و دنیاوی تعلیم کی تقسیم کو ختم کرنا چاہیے بلکہ ہر وہ علم جو انسانیت کیلئے مفید ہے علم صحیح اور اس کا حاصل کرنا جائز ہے۔

سیمانچل سرکل آف دہلی کے جنرل سیکرٹری اور ویبینار کے کنوینر مہربانی علی فلاحی نے سرسید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرسید جیسی عظیم شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے۔سرسید کا ہم ہندوستانیوں پر عموما اور مسلمانوں پر خصوصاً بہت بڑا احسان ہے۔اس کا تقاضہ ہے کہ ہم سب سرسید کو اپنا تعلیمی قائد مان کر اس کے مشن کو آ گے بڑھائیں۔ سمیانچل کی تعلیم کی عمومی صورت حال بہت مایوس کن ہے۔ 2011 کی مردم شُماری کے مطابق یہاں کی قریبا آدھی آبادی ناخواندہ ہیں اور سیمانچل سرکل آف دہلی کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد علاقے اور خطے میں تعلیمی تحریک چلاکر تعلیمی پسماندگی دور کرنا ہے۔

پروگرام میں ان کے علاوہ عزیزہ مریم سلام طالبہ ایم بی بی ایس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ اور حافظ نہال نے بھی خطاب فرمایا۔اس ویبینار میں دہلی، پٹنہ۔علی گڑھ، سیمانچل، نیپال، قطردبئی اور سعودی عرب اور دیگر مقامات سے معتدبہ تعداد میں باذوق سامعین شریک تھے۔پروگرام کا آغاز حافظ مرتضی ندوی کے کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔استقبالیہ کلمات جناب شمیم احمد ندوی نائب صدر سیمانچل سرکل آف دہلی نے پیش کیا۔Seminar On Sir Syed Ahmad Khan

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.