ڈاکٹر ایوب سرجن Dr Ayub Surgeon نے کہا کہ جس طرح سے سیاسی پارٹیاں زرعی قانون (Farm Laws) کے خلاف کھڑی ہوئیں اور بھرپور حمایت کا اظہار کیا، اس طرح سے انہوں نے سی اے اے و این آر سی کے خلاف تحریک کی حمایت نہیں کی، یہاں تک کی حمایت میں دو الفاظ بھی کہنا بہتر نہیں سمجھا۔ سیاسی پارٹیوں نے اگر سی اے اے و این آر سی قانون کے خلاف آواز اٹھائ ہوتی تو حکومت زرعی قانون (Farm Laws) کی طرح سی اے اے و این آر سی قانون کو واپس لینے کا اعلان کر چکی ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو معلوم ہے کہ سیاسی پارٹیاں کھل کر مسلمانوں کی حمایت میں نہیں آئیں گی، اس لیے حکومت سی اے اے و این آر سی قانون کے خلاف جاری تحریک کو کچلنے کے لیے مسلمانوں کو غدار قرار دیتے ہوئے جیل میں بھیج دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ اترپردیش کے اسمبلی انتخابات کو دیکھتے ہوئے سبھی سیاسی پارٹیاں سرگرم ہو گئ ہیں اور مبینہ سیکولر پارٹیاں بی جے پی کے خوف سے اپنا ووٹ بینک سمجھنے والے مسلمانوں کا نام لینا بہتر نہیں سمجھ رہی ہیں، انہیں خوف ہے کہ اگر انہوں نے مسلمانوں کے مسئلہ پر آواز اٹھائ تو ان پر ہندو مخالف ہونے کی مہر ثبت کر دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
Owais in Barabanki: اویسی کی باتوں سے مسلمان متفق کیوں؟
انہوں نے کہا کہ پیس پارٹی (Peace Party) مسلمانوں کے مابین جاکر ان مبینہ سیکولر پارٹیوں کی ذہنیت کو اجاگر کرنے کا کام کر رہی ہے۔ مسلمانوں کو مذکورہ سیاسی پارٹیوں کی ذہنیت، ماضی و مستقبل کو دیکھتے ہوئے اس مرتبہ صحیح فیصلہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ مذکورہ پارٹیوں کو معلوم ہو سکے کہ مسلمانوں کے بغیر اقتدار کے نزدیک پہونچنا آسان نہیں ہے۔ پیس پارٹی کے ساتھ ہر طبقے کے لوگ ہیں اور عوام کی حمایت موصول ہو رہی ہے، جس کے سبب دیگر سیاسی پارٹیوں کے لوگ پیس پارٹی کے خلاف گمراہ کر سکتے ہیں، اس لیے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
یو این آئی