مصنوعی ذہانت کے تحقیقی کام کو فروغ دینے کے لئے آئی آئی ٹی دہلی نے اسکول آف آرٹیفیشیل اینٹلیجنس شروع کرنے کے لئے پہل کی ہے۔اس کے بارے میں پروفیسر موسم نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجی کا استعمال تعلیم، میڈیکل، ٹراسنپورٹ، اسمارٹ سٹی سمیت تمام علاقوں میں کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ٹکنالوجی مستقبل میں اس قدر اہم ہوگی کہ معاشرے کا کوئی بھی طبقہ یا شعبہ اس سے اچھوتا نہیں رہے گا۔
آئی آئی ٹی دہلی کے جانب سے اسکول آف آرٹیفیشیل انٹیلیجنس شروع کرنے کے اس اقدام کا خبرمقدم کرتے ہوئے اسکول آف انٹیلیجنس کے بانی ہیڈ پروفیسر موسم نے کہا کہ یہ اقدام بھارت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ابھی بھی مصنوعی ذہانت کے میدان میں پیچھے ہے،یہی وجہ ہے کہ اس میدان میں محققین کی تعداد کم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اے آئی کے شعبے میں محققین کی تعداد میں اضافہ کرنا اور جو لوگ تحقیق کے لئے بیرون ملک گئے ہیں انہیں ملک واپس لاکر اس تحقیق سے جوڑنا ہی اس اسکول آف آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کا بنیادی مقصد ہے۔
پروفیسر موسم نے بتایا کہ بھارت میں اس طرح کے اسکولوں کے کھلنے سے اے آئی ماہرین جو بیرون ملک چلے گئے ہیں وہ یہاں ملک واپس آکر ملک کے لیے کام کرنے کی طرف راغب ہوں گے۔ساتھ ہی بھارت میں بھی نجی سطح پر مصنوعی ذہانت کے لیے کام کر رہے لوگوں کو ایک پلیٹفارم سے جوڑا جائیگا، تاکہ ملک کی ترقی اور معاشرتی مفاد کے پیش نظر بہت سے اہم تحقیقی منصوبوں پر کام کیا جاسکے۔ وہیں پروفیسر موسم نے بتایا کہ پی ایچ ڈی بھی جنوری کے مہینے سے شروع ہوگی۔