آج بین الاقوامی مائگرینٹ ڈے ہے۔ دارالحکومت دہلی میں فی الوقت لاکھوں غیر مقیم لوگ ہیں، جو روزی روٹی کے سلسلے میں اپنے آبائی علاقے کو چھوڑ کر دہلی میں رہتے ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد کا تعلق خط افلاس سے نیچے والے طبقے سے تعلق رکھتا ہے۔ ایسے میں ان مزدوروں کے بچوں کے لیے تعلیم آج بھی ایک نایاب چیز مانی جاتی ہے۔ لیکن دہلی میں ایسی کئی رضاکار تنظیمیں ہیں جو ان مزدوروں کے بچوں کو مفت تعلیم دے رہی ہیں، ساتھ ہی پڑھائی کے لیے ضروری وسائل بھی مہیا کرا رہی ہیں۔
ایسا ہی ایک اسکول دہلی کے میوروہار کے یمنا کھادر میں واقع ہے جو کھلے آسمان کے نیچے جھگیوں میں چلتا ہے، جہاں نوجوانوں کا ایک گروپ غیر مقیم مزدوروں کے 100سے زیادہ بچوں کو بلا معاوضہ پڑھاتا ہے۔
اس اسکول کے استاد کلدیپ موریہ نے بتایا کہ یہاں دو شفٹوں میں 100 سے زیادہ بچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔ ان سے پڑھانے کے بدلے میں کوئی فیس نہیں لی جاتی ہے، بلکہ مختلف تنظیموں کے تعاون سے انہیں وقت وقت پر ضروری وسائل بھی مہیا کرائے جاتے ہیں۔ یہ سبھی بچے یہیں پر رہتے ہیں اور ان کے والدین آس پاس کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں۔ یمنا کھادر سے اسکول کی زیادہ دوری ہونے کی وجہ سے یہ بچے اسکول نہیں جاپاتے ہیں۔ اس لیے یہ سبھی بچے یہیں پڑھائی کرتے ہیں۔ یہاں کلاس 1 سے 10 جماعت تک کے بچوں کو پڑھایا جاتا ہے اور وقتا فوقتا کسی نہ کسی سماجی تنظیم سے وابستہ لوگ بھی یہاں آکر بچوں کی مدد کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
دہلی میں نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ پر تنازع
اس انوکھے اسکول میں رضاکارانہ طور پر انگلش پڑھانے والے استاد رمیش نے بتایا کہ وہ ریٹائرڈ ہیں اور رضاکارانہ طور پر یہاں آکر بچوں کو انگلش پڑھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں میں علم کی طلب ہے اور کچھ بچے اب انگریزی میں بولنے بھی لگے ہیں۔ ان بچوں کے پاس وسائل کی کمی ہے، لیکن سیکھنے کی خواہش اس سے کہیں زیادہ ہے۔ یہاں صبح کےوقت چھوٹے بچوں کی کلاس ہوتی ہے جبکہ دوپہر کے بعد بڑے بچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔