ETV Bharat / state

SC Reserves Verdict on Centre-Delhi Government Row دہلی میں ٹرانسفر پوسٹنگ تنازع پر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

author img

By

Published : Jan 18, 2023, 4:26 PM IST

سپریم کورٹ نے دارالحکومت میں خدمات کے کنٹرول کو لے کر مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان تنازع پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ SC reserves verdict on Centre-Delhi government row over control of services

SC reserves verdict on Centre-Delhi government row over control of services
دہلی میں ٹرانسفر پوسٹنگ تنازع پر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

نئی دہلی: قومی دارالحکومت میں خدمات کے کنٹرول پر مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان تنازع پر سپریم کورٹ نے آج اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے مرکز اور دہلی حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور سینئر ایڈوکیٹ اے کے ایم سنگھوی کے دلائل سنے۔

قبل ازیں دہلی میں خدمات کے ضابطے پر مرکز اور دہلی حکومت کے اختیارات کے دائرہ کار سے متعلق قانونی مسائل کی سماعت کے لیے ایک آئینی بنچ قائم کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 6 مئی کو دہلی میں خدمات کے ضابطے کے معاملے کو پانچ ججوں کی آئینی بنچ کو بھیج دیا تھا۔

دہلی حکومت کی عرضی 14 فروری 2019 کے الگ الگ فیصلے کے بعد آئی ہے، جس میں جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن نے چیف جسٹس سے سفارش کی تھی کہ قومی دارالحکومت میں خدمات کے کنٹرول کے معاملے پر حتمی فیصلہ کرنے کے لیے تین ججوں کی بنچ قائم کی جائے۔

جسٹس اےکے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن دونوں اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔ جسٹس بھوشن نے فیصلہ دیا تھا کہ دہلی حکومت کو انتظامی خدمات پر کوئی اختیار نہیں ہے، جب کہ جسٹس سیکری کا نظریہ مختلف تھا۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ بیوروکریٹک عہدوں (جوائنٹ ڈائرکٹر اور اس سے اوپر) پر افسران کا تبادلہ یا تعیناتی صرف مرکزی حکومت ہی کرسکتی ہے اور دیگر بیوروکریٹس سے متعلق معاملات پر اختلاف رائے کی صورت میں لیفٹیننٹ گورنر کے رائے اہمیت دیا جائے گا۔

سنہ 2018 کے فیصلے میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے متفقہ طور پر کہا کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر منتخب حکومت کی مدد اور مشورے کے پابند ہیں اور دونوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:

نئی دہلی: قومی دارالحکومت میں خدمات کے کنٹرول پر مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان تنازع پر سپریم کورٹ نے آج اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے مرکز اور دہلی حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور سینئر ایڈوکیٹ اے کے ایم سنگھوی کے دلائل سنے۔

قبل ازیں دہلی میں خدمات کے ضابطے پر مرکز اور دہلی حکومت کے اختیارات کے دائرہ کار سے متعلق قانونی مسائل کی سماعت کے لیے ایک آئینی بنچ قائم کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 6 مئی کو دہلی میں خدمات کے ضابطے کے معاملے کو پانچ ججوں کی آئینی بنچ کو بھیج دیا تھا۔

دہلی حکومت کی عرضی 14 فروری 2019 کے الگ الگ فیصلے کے بعد آئی ہے، جس میں جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن نے چیف جسٹس سے سفارش کی تھی کہ قومی دارالحکومت میں خدمات کے کنٹرول کے معاملے پر حتمی فیصلہ کرنے کے لیے تین ججوں کی بنچ قائم کی جائے۔

جسٹس اےکے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن دونوں اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔ جسٹس بھوشن نے فیصلہ دیا تھا کہ دہلی حکومت کو انتظامی خدمات پر کوئی اختیار نہیں ہے، جب کہ جسٹس سیکری کا نظریہ مختلف تھا۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ بیوروکریٹک عہدوں (جوائنٹ ڈائرکٹر اور اس سے اوپر) پر افسران کا تبادلہ یا تعیناتی صرف مرکزی حکومت ہی کرسکتی ہے اور دیگر بیوروکریٹس سے متعلق معاملات پر اختلاف رائے کی صورت میں لیفٹیننٹ گورنر کے رائے اہمیت دیا جائے گا۔

سنہ 2018 کے فیصلے میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے متفقہ طور پر کہا کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر منتخب حکومت کی مدد اور مشورے کے پابند ہیں اور دونوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.