سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو آزادی صحافت کے نام پر براڈکاسٹنگ الیکٹرانک چینلز کے ذریعہ افراد، برادریوں، مذہبی اور سیاسی تنظیموں کے خلاف خبر نشر کرنے کے لیے "رسٹرکٹ اسیسی نیشن آف ڈگنیٹی" کے نام سے ایک عرضی کی سنوائی کے دوران مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین ججوں کے بینچ نے کہا ، "ہم چار ہفتوں کے اندر اندر اس ٹوٹس کا جواب چاہتے ہیں'۔
ایڈووکیٹ ریپک کنسل کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے 'بہت سارے ٹی وی چینلز ایسے ہیں جنھوں نے آزادی صحافت کے نام پر مذہب اور سیاسی تنظیموں کے خلاف مبینہ طور پر خبریں چلائی ہیں۔
انہوں نے عدالت عظمی سے مداخلت کا مطالبہ کیا تاکہ وہ مناسب احکامات جاری کرے، جو یونین آف انڈیا کو نشریاتی الیکٹرانک چینلز پر قابو پانے کی ہدایت کرے۔
درخواست میں مرکزی حکومت کو میڈیا ٹرائل، و دیگر موضوعات پر پابندی عائد کرنے کے لئے مناسب حکم جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
جموں و کشمیر: منوج سنہا نے لفٹیننٹ گورنرکا حلف لیا
درخواست میں یہ بھی کہا گیا 'عدالت عظمیٰ کو مرکزی حکومت کو بھارت میں براڈکاسٹ ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (بی آر اے) کے نام سے ایک آزاد اتھارٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرنے کے لئے مناسب حکم جاری کرنا چاہئے، تاکہ بھارت میں نشریاتی خدمات کی نشوونما ہوسکے'۔