ETV Bharat / state

SC on Hate Speeches نفرت انگیز تقاریر پر بغیر شکایت ایف آئی آر درج کرنے کا عدالت عظمیٰ کا حکم

author img

By

Published : Apr 28, 2023, 7:35 PM IST

Updated : Apr 28, 2023, 9:19 PM IST

جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگارتنا کی بنچ نے نفرت انگیز تقاریر کو 'سنگین جرم' قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر سے ملک کے مذہبی تانے بانے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

نفرت انگیز تقاریر پر بغیر شکایت ایف آئی آر درج کرنے کا عدالت عظمیٰ کا حکم
نفرت انگیز تقاریر پر بغیر شکایت ایف آئی آر درج کرنے کا عدالت عظمیٰ کا حکم

دہلی: سپریم کورٹ نے آج اپنے 2022 کے حکم کا دائرہ تین ریاستوں سے آگے بڑھاتے ہوئے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی کہ وہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کریں، چاہے کسی کی جانب سے کوئی شکایت نہ ہو۔ جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگارتنا کی بنچ نے نفرت انگیز تقاریر کو "سنگین جرم" قرار دیا، جس سے ملک کے مذہبی تانے بانے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

بنچ نے کہا کہ 21 اکتوبر 2022 کو دیا گیا حکم تمام علاقوں کے لیے موثر ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مقدمات کے اندراج میں کسی قسم کی تاخیر توہین عدالت کے مترادف ہوگی۔ سپریم کورٹ نے اس سے قبل اتر پردیش، دہلی اور اتراکھنڈ کو ہدایت دی تھی کہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ تب عدالت نے کہا تھا کہ مذہب کے نام پر ہم کہاں پہنچ گئے ہیں۔

بنچ نے آج کہا کہ جج غیر سیاسی ہیں اور وہ پہلی پارٹی یا دوسری پارٹی کے بارے میں نہیں سوچتے اور ان کے ذہن میں صرف ایک چیز ہے، ہندوستان کا آئین۔ عدالت عظمیٰ نے خبردار کیا کہ انتظامیہ کی جانب سے اس انتہائی سنگین معاملے پر کارروائی میں تاخیر توہین عدالت کے مترادف ہوگی۔ عدالت عظمیٰ کا یہ حکم صحافی شاہین عبداللہ کی درخواست پر آیا جس نے پہلے دہلی، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کو نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی درخواست کی تھی۔ عبداللہ نے دوبارہ ایک عرضی دائر کی جس میں عدالت عظمیٰ کے 21 اکتوبر 2022 کے حکم کو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: Hate Speech Against Muslims بی جے پی رکن پارلیمان کا مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان

دہلی: سپریم کورٹ نے آج اپنے 2022 کے حکم کا دائرہ تین ریاستوں سے آگے بڑھاتے ہوئے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی کہ وہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کریں، چاہے کسی کی جانب سے کوئی شکایت نہ ہو۔ جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگارتنا کی بنچ نے نفرت انگیز تقاریر کو "سنگین جرم" قرار دیا، جس سے ملک کے مذہبی تانے بانے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

بنچ نے کہا کہ 21 اکتوبر 2022 کو دیا گیا حکم تمام علاقوں کے لیے موثر ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مقدمات کے اندراج میں کسی قسم کی تاخیر توہین عدالت کے مترادف ہوگی۔ سپریم کورٹ نے اس سے قبل اتر پردیش، دہلی اور اتراکھنڈ کو ہدایت دی تھی کہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ تب عدالت نے کہا تھا کہ مذہب کے نام پر ہم کہاں پہنچ گئے ہیں۔

بنچ نے آج کہا کہ جج غیر سیاسی ہیں اور وہ پہلی پارٹی یا دوسری پارٹی کے بارے میں نہیں سوچتے اور ان کے ذہن میں صرف ایک چیز ہے، ہندوستان کا آئین۔ عدالت عظمیٰ نے خبردار کیا کہ انتظامیہ کی جانب سے اس انتہائی سنگین معاملے پر کارروائی میں تاخیر توہین عدالت کے مترادف ہوگی۔ عدالت عظمیٰ کا یہ حکم صحافی شاہین عبداللہ کی درخواست پر آیا جس نے پہلے دہلی، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کو نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی درخواست کی تھی۔ عبداللہ نے دوبارہ ایک عرضی دائر کی جس میں عدالت عظمیٰ کے 21 اکتوبر 2022 کے حکم کو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: Hate Speech Against Muslims بی جے پی رکن پارلیمان کا مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان

Last Updated : Apr 28, 2023, 9:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.