نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز معاشرے میں عصمت دری متاثرہ کی جانچ کے لیے ’’ٹو فنگر ٹیسٹ‘‘ کے رواج پر حیرانگی کا اظہار کرتےہوئے مرکزی سرکار اور ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے اس بات کو یقینی بنائیں کہ معاشرے میں رائج اس عمل کو انجام نہ دیا جائے۔ Apex Court on Two finger test
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور ہیما کوہلی کی بنچ نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے عصمت دری اور قتل کے مجرم کو بری کیے جانے کے فیصلے کو بدل دیا، اور اسے مجرم قرار دینے والی ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ بنچ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایک دہائی قدیم فیصلے میں ’’ٹو فنگر ٹیسٹ‘‘ کو عورت کے وقار، رازداری (پرائیویسی) کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
بنچ نے کہا، ’’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ یہ (ٹو فنگر ٹیسٹ) عمل آج بھی رائج ہے، یہ عمل خواتین کے وقار کے خلاف ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جنسی طور پر سرگرم عورت کی عصمت دری نہیں کی جا سکتی۔‘‘ عدالت عظمیٰ نے مرکز اور ریاستی حکومتوں کے عہدیداروں ہدایات جاری کیں اور ریاستوں کے ڈی جی پیز اور ہیلتھ سکریٹریوں سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ’’ٹو فنگر ٹیسٹ‘‘ نہ کروایا جائے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ٹو فنگر ٹیسٹ کرانے والا کوئی بھی فرد قصوروار ٹھہرایا جائے گا۔
علاوہ ازیں مرکز اور ریاستی حکومتوں کے ہیلتھ سیکریٹریوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے نصاب سے ٹو فنگر ٹیسٹ سے متعلق مواد کو ہٹانے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔
پی ٹی آئی