حکومت نے کسانوں کو تجویز پیش کی کہ مخصوص وقت کے لیے قانون پر روک لگا دی جائے اور ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں حکومت اور کسان دونوں شامل ہوں۔ وہیں کسان تنظیم کی جانب سے آج ایک میٹنگ ہوگی، جس کے بعد وہ 22 جنوری کو حکومت کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں حکومت کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر جواب دیں گے۔
کسانوں کے مسئلے کے حل کے لیے سپریم کورٹ نے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے ایک رکن نے خود کو اس کمیٹی سے الگ کر لیا تھا اب سہ رکنی کمیٹی کی پہلی میٹنگ آج صبح گیارہ بجے ہونے جا رہی ہے۔
زرعی قوانین پر جاری تعطل کے درمیان سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل کردہ کمیٹی کی منگل کے روز غیر رسمی میٹنگ ہوئی تھی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کے اراکین کسان رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
واضح رہے کہ چار رکنی کمیٹی سے کسان رہنما بھوپندر سنگھ مان نے خود کو الگ کر لیا تھا، جس کے بعد کمیٹی میں 3 اراکین رہ گئے ہیں۔
منگل کو کمیٹی کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کے اراکین کی میٹنگ 21 جنوری کو صبح 11 بجے ہوگی۔
کمیٹی کے اراکین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسان تنظیموں اور حکومت کے نمائندوں کے علاوہ زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد کے خیالات جاننے کے بعد اس سلسلے میں ایک رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔
یہ کمیٹی براہ راست اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپے گی۔ کیوں کے عدالت عظمی میں سماعت کے دوران سہ رکنی بینچ کی سربراہی کر رہے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا تھا کہ یہ کمیٹی وہ سپریم کورٹ کے لیے تشکیل دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جاننا چاہ رہے ہیں کہ حکومت اور کسانوں کے درمیان یہ تنازع کیوں نہیں حل ہو پا رہا ہے۔ کسانوں کو زرعی قوانین سے کیا کیا دشواریاں ہیں؟ یہ کمیٹی تجزیہ اور بات چیت کرکے رپورٹ پیش کرے گی جس کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ تینوں زرعی قوانین کے نفاذ پر گذشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے روک لگا دی تھی۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے کسان تنظیموں نے خوشی کا اظہار کیا تھا تاہم کمیٹی کی اراکین سے ملاقات کرنے سے کسان رہنماؤں نے انکار کر دیا تھا۔
کسان رہنماؤں نے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کا اس کمیٹی سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور وہ کمیٹی کے اراکین سے کوئی بات چیت نہیں کریں گے کیوں کہ ان کا مطالبہ تینوں قوانین کی منسوخی کا ہے اور اس سے کم کچھ بھی وہ قبول نہیں کریں گے۔