مسٹر لیلوٹھیا نے ایک عرضی دائر کرکے مندر منہدم کیے جانے کے بعد دلی دیولپمنٹ اتھارٹی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی ہے۔
عرضی پر پیر کے دن سماعت ہوگی۔
اس سے پہلے ہریانہ کانگریس کے سابق صدر اشوک تنور اور سابق مرکزی وزیر پردیپ جین نے بھی سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے مندر کی تعمیر نو کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ پوجا کا حق آئینی حق ہے۔
ایسے میں مندر کی تعمیر نو کرنے کے ساتھ دوبارہ مورتی لگائے جائیں۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ مندر 600 سال سے بھی زیادہ پرانا ہے۔
لہذا اس پر نئے قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔
عرضی میں پوجا کے حق اور آرٹیکل 21 اے کا بھی حوالہ دیا گیا۔ عرضی میں کہاگیا ہے کہ سپریم کورٹ نے کبھی مندر توڑنے کا حکم نہیں دیا بلکہ اسے شفٹ کرنے کی بات کہی تھی اور جس طرح سے مندر کو توڑا گیا وہ بڑی سازش کا حصہ ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر ہی گروروی داس مندر کو توڑا گیا تھا۔
واضح رہے کہ دلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کو ڈھانچہ گرانے کا حکم دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر کارروائی کرتے ہوئے ڈی ڈی اے نے 10 اگست کو مندر توڑ دیا تھا۔