ETV Bharat / state

Sajjad Zaheer Yadgar Khutba اقبال بھارت کی تمام زبانوں میں سب سے بڑے انقلابی شاعر، پروفیسر عبدالحق

author img

By

Published : Mar 15, 2023, 11:41 AM IST

جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبۂ اردو کے زیر اہتمام سجاد ظہیر یادگاری خطبے میں بزرگ ادیب اور ماہر اقبالیات پروفیسرعبدالحق نے کہا کہ اقبال بھارت کی تمام زبانوں میں سب سے بڑے انقلابی شاعرہیں۔ اقبال کو اشتراکی انقلاب کا ایسا گہرا شعور تھا جو مارکس اور اینگلس کے یہاں بھی نہیں پایا جاتا۔ Sajjad Zaheer Yadgar Khutba

اقبال ہندوستان کی تمام زبانوں میں سب سے بڑا انقلابی شاعر: پروفیسر عبدالحق
اقبال ہندوستان کی تمام زبانوں میں سب سے بڑا انقلابی شاعر: پروفیسر عبدالحق

نئی دہلی: دارالحکومت دہلی میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبعہ اردو کی جانب سے اقبال اور نسل نو کے عنوان پر ایک سمینار کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقعے پر پروفیسر عبدالحق نے کہا کہ اقبال کے وجود نے پورے بر صغیر کو تفاخر بخشا ہے۔ اقبال رومی، سعدی اور حافظ سے بھی بڑے شاعر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اقبال ہی وہ شاعر ہیں جو ہماری قومی و ملی زندگی کی ہر رہ گزر کو روشن کرتے ہیں۔ پوری دنیا میں بیسویں صدی کے سو برس میں کسی شاعر کا ایسا دبدبہ، ایسا کلام اور افکار و اذہان پر ایسا اثر دیکھنے کو نہیں ملتا ہے۔ یہ افتخار اقبال کے وسیلے سے صرف اردو کو ملا ہے، اس میں اقبال جیسے شاعر نے اپنا انقلاب آفریں کلام پیش کیا ہے۔ ہمیں اقبال کے متن کا مطالعہ آرٹ کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ فکر اور فلسفے کی روشنی میں بھی کرنا چاہیے۔

مہمان مقرر نے سلسلۂ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کلام اقبال کی ایک نمایاں خصوصیت یہ بھی ہے کہ انھوں نے اپنی شاعری میں سب سے زیادہ نوجوانوں سے خطاب کیا ہے۔ انھوں نے سامراج کے ماتحت ہندوستان میں استعمار کے خلاف نوجوانوں کو جس انقلاب کی طرف دعوت دی ہے ۔وہ یقینا ایسی جسارت ہے جو اقبال سے پہلے کسی اور شاعر کے یہاں نہیں پائی جاتی ہے۔ نوجوانوں سے اقبال کو خاص توقع اور بے پناہ امیدیں تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنے کلام میں اسماعیل اور حسینؓ کو آئیڈیل کے طور پر پیش کیا ہے۔ جہاں اردو کے دیگر شعرا نے کربلا کو ایک استعارے کے طور پر برتا وہیں اقبال نے اسے حقیقت ابدی قرار دیا ہے۔

اس جلسے کے مہمان خصوصی ڈین فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجز، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر محمد اسحٰق تھے۔خطبۂ صدارت پیش کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ آج کا یہ خطبہ اقبال کے لئے خراج عقیدت اور مہمان مقرر کے لئے خراج تحسین ہے۔ بلاشبہ اردو دنیا کی اٹھارہویں صدی ’میر‘، انیسویں صدی ’غالب‘ اور بیسویں صدی ’اقبال‘ کے نام سے منسوب ہے۔

پروفیسر احمد محفوظ نے مزید کہا کہ اقبال کی عظمت اور بزرگی میں عقیدت کا بڑا دخل ہے لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ اقبال کو صرف شاعر کی حیثیت سے دیکھا جائے تب بھی ان کے مقام کے آس پاس کوئی دوسرا شاعر نظر نہیں آتا۔ اقبال کے یہاں کئی اسالیب پائے جاتے ہیں اور اقبال ان تمام اسالیب میں اپنی پہچان قائم رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Jamia Milia Islamia جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جی ٹوینٹی کی صدارت کے موضوع پر خطبے کا انعقاد

خطبے کے کنوینر پروفیسر شہزاد انجم نے کہا کہ پروفیسر عبدالحق کی شناخت ماہر اقبالیات کی ہے اور ان کی تقریباً ساٹھ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ پروفیسر شہزاد انجم نے یادگاری خطبے کی مناسبت سے سجاد ظہیر کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ترقی پسند تحریک کو جلا بخشنے اور کمیونسٹ نظریات کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سجاد ظہیر کی پوری زندگی ایثار اور قربانی کی دستاویز ہے۔ پروگرام کا آغاز ڈاکٹر شاہ نواز فیاض کی تلاوت اور اختتام ڈاکٹر مشیر احمد کے اظہار تشکر پر ہوا۔

نئی دہلی: دارالحکومت دہلی میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبعہ اردو کی جانب سے اقبال اور نسل نو کے عنوان پر ایک سمینار کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقعے پر پروفیسر عبدالحق نے کہا کہ اقبال کے وجود نے پورے بر صغیر کو تفاخر بخشا ہے۔ اقبال رومی، سعدی اور حافظ سے بھی بڑے شاعر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اقبال ہی وہ شاعر ہیں جو ہماری قومی و ملی زندگی کی ہر رہ گزر کو روشن کرتے ہیں۔ پوری دنیا میں بیسویں صدی کے سو برس میں کسی شاعر کا ایسا دبدبہ، ایسا کلام اور افکار و اذہان پر ایسا اثر دیکھنے کو نہیں ملتا ہے۔ یہ افتخار اقبال کے وسیلے سے صرف اردو کو ملا ہے، اس میں اقبال جیسے شاعر نے اپنا انقلاب آفریں کلام پیش کیا ہے۔ ہمیں اقبال کے متن کا مطالعہ آرٹ کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ فکر اور فلسفے کی روشنی میں بھی کرنا چاہیے۔

مہمان مقرر نے سلسلۂ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کلام اقبال کی ایک نمایاں خصوصیت یہ بھی ہے کہ انھوں نے اپنی شاعری میں سب سے زیادہ نوجوانوں سے خطاب کیا ہے۔ انھوں نے سامراج کے ماتحت ہندوستان میں استعمار کے خلاف نوجوانوں کو جس انقلاب کی طرف دعوت دی ہے ۔وہ یقینا ایسی جسارت ہے جو اقبال سے پہلے کسی اور شاعر کے یہاں نہیں پائی جاتی ہے۔ نوجوانوں سے اقبال کو خاص توقع اور بے پناہ امیدیں تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنے کلام میں اسماعیل اور حسینؓ کو آئیڈیل کے طور پر پیش کیا ہے۔ جہاں اردو کے دیگر شعرا نے کربلا کو ایک استعارے کے طور پر برتا وہیں اقبال نے اسے حقیقت ابدی قرار دیا ہے۔

اس جلسے کے مہمان خصوصی ڈین فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجز، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر محمد اسحٰق تھے۔خطبۂ صدارت پیش کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ آج کا یہ خطبہ اقبال کے لئے خراج عقیدت اور مہمان مقرر کے لئے خراج تحسین ہے۔ بلاشبہ اردو دنیا کی اٹھارہویں صدی ’میر‘، انیسویں صدی ’غالب‘ اور بیسویں صدی ’اقبال‘ کے نام سے منسوب ہے۔

پروفیسر احمد محفوظ نے مزید کہا کہ اقبال کی عظمت اور بزرگی میں عقیدت کا بڑا دخل ہے لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ اقبال کو صرف شاعر کی حیثیت سے دیکھا جائے تب بھی ان کے مقام کے آس پاس کوئی دوسرا شاعر نظر نہیں آتا۔ اقبال کے یہاں کئی اسالیب پائے جاتے ہیں اور اقبال ان تمام اسالیب میں اپنی پہچان قائم رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Jamia Milia Islamia جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جی ٹوینٹی کی صدارت کے موضوع پر خطبے کا انعقاد

خطبے کے کنوینر پروفیسر شہزاد انجم نے کہا کہ پروفیسر عبدالحق کی شناخت ماہر اقبالیات کی ہے اور ان کی تقریباً ساٹھ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ پروفیسر شہزاد انجم نے یادگاری خطبے کی مناسبت سے سجاد ظہیر کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ترقی پسند تحریک کو جلا بخشنے اور کمیونسٹ نظریات کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سجاد ظہیر کی پوری زندگی ایثار اور قربانی کی دستاویز ہے۔ پروگرام کا آغاز ڈاکٹر شاہ نواز فیاض کی تلاوت اور اختتام ڈاکٹر مشیر احمد کے اظہار تشکر پر ہوا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.