ETV Bharat / state

مختلف طبقے کی سرکردہ شخصیات کا رد عمل

بابری مسجد اراضی تنازع کیس کا فیصلہ آنے کے بعد مغل خاندان کے وارثین میں سے ایک پرنس یعقوب حبیب طوسی نے کہا کہ 'عدالت عظمیٰ نے جو فیصلہ سنایا ہے اسے مسلمان اور ہندو دونوں فریق کو تسلیم کرنا چاہیے تاکہ امن وامان قائم رہے'۔

سرکدہ شخصیات کا رد عمل
author img

By

Published : Nov 9, 2019, 3:41 PM IST

Updated : Nov 9, 2019, 5:40 PM IST

انہوں نے مسلمانوں سے گذارش کی کہ جس طرح ہندو بھائی ہمارے تہواروں میں ہاتھ بٹاتے ہیں اسی طرح مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ رام مندر کی تعمیر میں ان کا ساتھ دیں اور کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'انہوں نے جو رام مندر کی تعمیر کے لیے سونے کی اینٹ دینے وعدہ کیا تھا وہ اسے دیں گے اب وہاں مندر بنے گی اور اس سے دنیا میں ایک بڑا پیغام جائے گا کہ بھارت ایک بہت بڑا جمہوری ملک ہے'۔

مختلف طبقے کی سرکدہ شخصیات کا رد عمل

انہوں نے مزید کہا کہ 'بابری مسجد کے نام پر بابر کا نام خراب کیا جا رہا تھا اب وہ ختم ہو گیا ہے۔ انہوں اس فیصلے کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ آج کے دن کو ہر سال ایک تاریخی دن کتے طور پر منایا جانا چاہیے۔

معروف سماجی کارکن اور پروفیسر پی ایل پنیا نے بابری /-مسجد اراضی تنازع کیس کا فیصلے صادر ہونے کے بعد کہا کہ اس فیصلے بھارت کی تاریخ کا بہت بڑا چیپٹر بند ہو سکتا ہے چھ دسمبر سنۂ 1992 کے بعد سے ملک میں جو تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں وہ سبھی جانتے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ آج جس طرح سے فیصلہ کیا گیا ہے اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ملک کی سیاست نے ایک نیا رخ لے لیا جس سے اب ملک میں مندر مسجد تنازع برپا نہیں ہوگا۔

ہم سب کو اس اس فیصلے کو قبول کر کے ملک کی تعمیر ترقی کے لیے سوچنا چاہیے اور آج کے فیصلے کو ایک تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے اچھے سماج کی بنیاد ڈالیں اور ملک کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے اپنی توجہ مرکوز کریں۔

اب اس کے بعد واپس لوٹنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی ہے، جو فیصلہ آیا ہے اسے مان کر کے یہ سوچنا چاہیے کہ گزشتہ بیس سے پچیس برسوں کے درمیان جس طرح کی چیزیں پیش آئی ہیں اور اس سے لوگوں میں دہشت پیدا ہوئی ہیں وہ چیزیں نہیں ہونی چاہیے۔


سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ 'ایودھیا کا فیصلہ آگیا ہے اور اس فیصلے کو ہمیں تہ دل سے قبول بھی کرنا ہے اور اس کا احترام بھی کرنا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اسے کسی کی ہار یا کسی کی جیت کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے یہ ایک عدلیہ کا فیصلہ ہے اور اس عدلیہ کے فیصلے کو ہار کے ہاہاکار اور جیت کے جنونی جشن سے بچانا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے پورا یقین ہے کہ جو ہمارے ملک کی صدیوں پرانی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال رہی ہے ہم اسے قائم رکھیں گے'۔

انہوں نے مسلمانوں سے گذارش کی کہ جس طرح ہندو بھائی ہمارے تہواروں میں ہاتھ بٹاتے ہیں اسی طرح مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ رام مندر کی تعمیر میں ان کا ساتھ دیں اور کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'انہوں نے جو رام مندر کی تعمیر کے لیے سونے کی اینٹ دینے وعدہ کیا تھا وہ اسے دیں گے اب وہاں مندر بنے گی اور اس سے دنیا میں ایک بڑا پیغام جائے گا کہ بھارت ایک بہت بڑا جمہوری ملک ہے'۔

مختلف طبقے کی سرکدہ شخصیات کا رد عمل

انہوں نے مزید کہا کہ 'بابری مسجد کے نام پر بابر کا نام خراب کیا جا رہا تھا اب وہ ختم ہو گیا ہے۔ انہوں اس فیصلے کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ آج کے دن کو ہر سال ایک تاریخی دن کتے طور پر منایا جانا چاہیے۔

معروف سماجی کارکن اور پروفیسر پی ایل پنیا نے بابری /-مسجد اراضی تنازع کیس کا فیصلے صادر ہونے کے بعد کہا کہ اس فیصلے بھارت کی تاریخ کا بہت بڑا چیپٹر بند ہو سکتا ہے چھ دسمبر سنۂ 1992 کے بعد سے ملک میں جو تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں وہ سبھی جانتے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ آج جس طرح سے فیصلہ کیا گیا ہے اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ملک کی سیاست نے ایک نیا رخ لے لیا جس سے اب ملک میں مندر مسجد تنازع برپا نہیں ہوگا۔

ہم سب کو اس اس فیصلے کو قبول کر کے ملک کی تعمیر ترقی کے لیے سوچنا چاہیے اور آج کے فیصلے کو ایک تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے اچھے سماج کی بنیاد ڈالیں اور ملک کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے اپنی توجہ مرکوز کریں۔

اب اس کے بعد واپس لوٹنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی ہے، جو فیصلہ آیا ہے اسے مان کر کے یہ سوچنا چاہیے کہ گزشتہ بیس سے پچیس برسوں کے درمیان جس طرح کی چیزیں پیش آئی ہیں اور اس سے لوگوں میں دہشت پیدا ہوئی ہیں وہ چیزیں نہیں ہونی چاہیے۔


سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ 'ایودھیا کا فیصلہ آگیا ہے اور اس فیصلے کو ہمیں تہ دل سے قبول بھی کرنا ہے اور اس کا احترام بھی کرنا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اسے کسی کی ہار یا کسی کی جیت کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے یہ ایک عدلیہ کا فیصلہ ہے اور اس عدلیہ کے فیصلے کو ہار کے ہاہاکار اور جیت کے جنونی جشن سے بچانا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے پورا یقین ہے کہ جو ہمارے ملک کی صدیوں پرانی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال رہی ہے ہم اسے قائم رکھیں گے'۔

Intro:Body:

ytrfuy


Conclusion:
Last Updated : Nov 9, 2019, 5:40 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.