ETV Bharat / state

رویش کمار کو ریمن میگسیسے ایوارڈ

ریمن میگسیسے ایوارڈ فاؤنڈیشن نے این ڈی ٹی وی سے وابستہ صحافی رویش کمار کو ان کی بےباک صحافت اور بے آٓوازروں کی آواز بننے کے لیے معروف ایوارڈ سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ravish-kumar
author img

By

Published : Aug 2, 2019, 10:52 AM IST

Updated : Aug 2, 2019, 3:31 PM IST


بھارت کے سینیئر صحافی رویش کمار کو اس برس کے ایشیاء کے اعلی ترین اعزاز 'ریمن میگسیسے ایوارڈ' سے سرفراز کرنے کا فیصلہ کیا گيا ہے۔

اس انعام کے اعلان کے ساتھ 'میگسیسے ایوارڈ فاؤنڈیشن' اپنے ایک بیان میں رویش کمار کی صحافت کو اعلی اقدار کا حامل، سچ، ایماندار اور غیر جانب دار بتایا ہے۔'
فاؤنڈیشن کے مطابق رویش کمار نے بے زبانوں کو آواز دی ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ رویش کمار نے اپنی صحافت سے ان بے آوازروں کو زبان دی ہے جنھیں نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔

ریمن میگسیسے ایوارڈ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اگر آپ لوگوں کی آواز بنتے ہیں تبھی آپ حقیقی صحافی ہیں۔


انعام کے اعلان کے ساتھ تنظیم نے کہا ہے: ' میڈیا کا وہ ماحول جو ریاست کی مداخلت کے خدشات سے دو چار ہو، جارحانہ جانب داری سے مسموم ہو اور جہاں جعلی خبروں کی رسد پہنچ رہی ہو، بازار کے سامنے جہاں میڈیا کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہو اور سامعین و ناظرین کو سنسنی خیز مواد فراہم کیا جاتا ہو، ایسے ماحول میں رویش کمار سنجیدگی، متوازن، حقیقت پسندانہ رپورٹنگ کے پیشہ وارانہ تقاضوں کے لیے زبردست آواز بنے اور عملی طور پر اسے اپنایا۔'

اس سے قبل بہترین صحافت کے لیے پی سائیناتھ بھی ریمن میگسیسے ایوارڈ سے سرفراز کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال، ارونا رائے اور سنجیو چترویدی سمیت کئی بھارتیوں کو یہ اعزاز ملا ہے۔

رویش کمار ایسے چھٹے صحافی ہیں، جنھیں اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ اس سے قبل سنہ 1961 میں امیتابھ چودھری، سنہ 1975 میں بی جی ورگیج ، سنہ 1982 میں ارون شوری، سنہ 1984 میں آر کے لکشمن اور سنہ 2007 میں پی سائیناتھ کو یہ ایوارڈ دیا جا چکا ہے۔

رویش کمار کے علاوہ اس ایوارڈ کے لیے میانمار سے کو سیوے وین، تھائی لینڈ سے انگکھانا نیلاپجیت، فلپائن سے ریمنڈو پوجانتے قیاب اور جنوبی کوریا سے کم جونگ کا انتخاب کیا گیا ہے۔

ریمن میگسیسے ایوارڈ کو ایشیا کے نوبل ایوارڈ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس ایوارڈ کو فلپائن کے سابق صدر ریمن میگسیسے کی یاد میں دیا جاتا ہے۔


بھارت کے سینیئر صحافی رویش کمار کو اس برس کے ایشیاء کے اعلی ترین اعزاز 'ریمن میگسیسے ایوارڈ' سے سرفراز کرنے کا فیصلہ کیا گيا ہے۔

اس انعام کے اعلان کے ساتھ 'میگسیسے ایوارڈ فاؤنڈیشن' اپنے ایک بیان میں رویش کمار کی صحافت کو اعلی اقدار کا حامل، سچ، ایماندار اور غیر جانب دار بتایا ہے۔'
فاؤنڈیشن کے مطابق رویش کمار نے بے زبانوں کو آواز دی ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ رویش کمار نے اپنی صحافت سے ان بے آوازروں کو زبان دی ہے جنھیں نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔

ریمن میگسیسے ایوارڈ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اگر آپ لوگوں کی آواز بنتے ہیں تبھی آپ حقیقی صحافی ہیں۔


انعام کے اعلان کے ساتھ تنظیم نے کہا ہے: ' میڈیا کا وہ ماحول جو ریاست کی مداخلت کے خدشات سے دو چار ہو، جارحانہ جانب داری سے مسموم ہو اور جہاں جعلی خبروں کی رسد پہنچ رہی ہو، بازار کے سامنے جہاں میڈیا کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہو اور سامعین و ناظرین کو سنسنی خیز مواد فراہم کیا جاتا ہو، ایسے ماحول میں رویش کمار سنجیدگی، متوازن، حقیقت پسندانہ رپورٹنگ کے پیشہ وارانہ تقاضوں کے لیے زبردست آواز بنے اور عملی طور پر اسے اپنایا۔'

اس سے قبل بہترین صحافت کے لیے پی سائیناتھ بھی ریمن میگسیسے ایوارڈ سے سرفراز کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال، ارونا رائے اور سنجیو چترویدی سمیت کئی بھارتیوں کو یہ اعزاز ملا ہے۔

رویش کمار ایسے چھٹے صحافی ہیں، جنھیں اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ اس سے قبل سنہ 1961 میں امیتابھ چودھری، سنہ 1975 میں بی جی ورگیج ، سنہ 1982 میں ارون شوری، سنہ 1984 میں آر کے لکشمن اور سنہ 2007 میں پی سائیناتھ کو یہ ایوارڈ دیا جا چکا ہے۔

رویش کمار کے علاوہ اس ایوارڈ کے لیے میانمار سے کو سیوے وین، تھائی لینڈ سے انگکھانا نیلاپجیت، فلپائن سے ریمنڈو پوجانتے قیاب اور جنوبی کوریا سے کم جونگ کا انتخاب کیا گیا ہے۔

ریمن میگسیسے ایوارڈ کو ایشیا کے نوبل ایوارڈ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس ایوارڈ کو فلپائن کے سابق صدر ریمن میگسیسے کی یاد میں دیا جاتا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Aug 2, 2019, 3:31 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.