ETV Bharat / state

طبی کارکنوں کے ریگولیشن کا بل راجیہ سبھا میں منظور

ختلف بیماریوں کے علاج میں ڈاکٹر کی معاونت کرنے والے طبی کارکنوں اور نگہداشت کرنے والے پیشہ وروں کی تعلیم اور ٹریننگ کی ضابطہ بندی اور معیار بندی سے متعلق 'قومی اندراج اور طبی نگہداشت کمیشن بل 2021' منگل کے روز راجیہ سبھا میں صوتی سے ووٹ کے ذریعے منظور کرلیا گیا۔ اس کے ذریعہ 1971 کے قانون کو تبدیل کیا جائے گا۔

Rajya Sabha passes National Commission for Allied & Healthcare Professions Bill
طبی کارکنوں کے ریگولیشن کا بل راجیہ سبھا میں منظور
author img

By

Published : Mar 16, 2021, 11:00 PM IST

وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایوان میں اس بل پر مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس میں مختلف بیماریوں کے علاج معالجے اور تشخیص میں تعاون کرنے والے طبی کارکنوں کی تعریف متعین کرکے ان کی تعلیم اور ٹریننگ کی ضابطہ بندی اور معیار بندی کا التزام کیا گيا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طبی نگہداشت اور اور علاج سے متعلق 56 شعبوں سے وابستہ طبی کارکنوں اور رجسٹرڈ پیشہ وروں کو اس بل کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ ان کے ریگولیشن کے لئے دس پیشہ ور کونسل تشکیل دینے کا التزام کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تمام پیشہ ور افراد کے رجسٹریشن کوبھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس شعبے سے وابستہ اہلکاروں کو متعلقہ ڈگری لینا ضروری ہوگا جس میں انہیں دو سے چار سال کی مدت کے دوران دو ہزار گھنٹے تعلیم حاصل کرنی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ طبی پیشہ ور افراد کو تین سے چھ سال کی مدت میں متعلقہ ڈگری لینی ہوگی ۔

وزیر صحت نے کہا کہ ان طبی کارکنوں کا اسپتالوں میں اہم کردار ہوتا ہے اور ڈاکٹر ان کے تعاون کے بغیر مریضوں کا علاج نہیں کرسکتے ہیں۔ کورونا کی عالمی وبا کے دوران بھی انہوں نے اپنا کردار ادا کیا ہے اور اس کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ ان کی تعلیم اور پریکٹس کو ریگولیٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے تمام پہلوؤں پر قائمہ کمیٹی نے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے اور اس کی تمام اہم سفارشات کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔

اس سے قبل بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کے ایل ہنومنتیا نے کہا کہ یہ شمولیت کا بل اور اس کا خیرمقدم کیا جانا چاہئے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس میں سخت التزامات نہیں ہونے چاہئیں۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تمام پارٹیوں نے اتفاق کیا ہے اور حکومت نے سب کی تجاویز کو قبول کرلیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سریش پربھو نے کہا کہ یہ ضروری ہے اور اس سے طبی شعبے میں معیار کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

ترنمول کانگریس کے شانتو سین نے کہا کہ حکومت اس بل کو لانے پر مبارکباد کی مستحق ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس بل میں کمیشن اور کونسل بنانے کی تجویز ہے۔ اس سے دونوں اداروں کے مابین تنازعہ پیدا ہوگا۔ اس سے بچنے کے اقدامات کیے جائیں۔ بیجو جنتا دل کے مجیب اللہ خان نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل طبی پیشہ ور افراد کو مستحکم کرے گا اور ان کے معیار کو یقینی بنائے گا۔

عام آدمی پارٹی کے سشیل کمار گپتا نے کہا کہ اس بل کی ایک طویل عرصے سے ضرورت تھی۔ طبی پیشے میں بہت سے لوگ مصروف عمل ہیں جو ایک طویل عرصے سے کام کر رہے ہیں۔ اس بل کے ذریعہ ان کو معیار حاصل ہوگا۔

وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایوان میں اس بل پر مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس میں مختلف بیماریوں کے علاج معالجے اور تشخیص میں تعاون کرنے والے طبی کارکنوں کی تعریف متعین کرکے ان کی تعلیم اور ٹریننگ کی ضابطہ بندی اور معیار بندی کا التزام کیا گيا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طبی نگہداشت اور اور علاج سے متعلق 56 شعبوں سے وابستہ طبی کارکنوں اور رجسٹرڈ پیشہ وروں کو اس بل کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ ان کے ریگولیشن کے لئے دس پیشہ ور کونسل تشکیل دینے کا التزام کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تمام پیشہ ور افراد کے رجسٹریشن کوبھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس شعبے سے وابستہ اہلکاروں کو متعلقہ ڈگری لینا ضروری ہوگا جس میں انہیں دو سے چار سال کی مدت کے دوران دو ہزار گھنٹے تعلیم حاصل کرنی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ طبی پیشہ ور افراد کو تین سے چھ سال کی مدت میں متعلقہ ڈگری لینی ہوگی ۔

وزیر صحت نے کہا کہ ان طبی کارکنوں کا اسپتالوں میں اہم کردار ہوتا ہے اور ڈاکٹر ان کے تعاون کے بغیر مریضوں کا علاج نہیں کرسکتے ہیں۔ کورونا کی عالمی وبا کے دوران بھی انہوں نے اپنا کردار ادا کیا ہے اور اس کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ ان کی تعلیم اور پریکٹس کو ریگولیٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے تمام پہلوؤں پر قائمہ کمیٹی نے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے اور اس کی تمام اہم سفارشات کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔

اس سے قبل بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کے ایل ہنومنتیا نے کہا کہ یہ شمولیت کا بل اور اس کا خیرمقدم کیا جانا چاہئے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس میں سخت التزامات نہیں ہونے چاہئیں۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تمام پارٹیوں نے اتفاق کیا ہے اور حکومت نے سب کی تجاویز کو قبول کرلیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سریش پربھو نے کہا کہ یہ ضروری ہے اور اس سے طبی شعبے میں معیار کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

ترنمول کانگریس کے شانتو سین نے کہا کہ حکومت اس بل کو لانے پر مبارکباد کی مستحق ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس بل میں کمیشن اور کونسل بنانے کی تجویز ہے۔ اس سے دونوں اداروں کے مابین تنازعہ پیدا ہوگا۔ اس سے بچنے کے اقدامات کیے جائیں۔ بیجو جنتا دل کے مجیب اللہ خان نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل طبی پیشہ ور افراد کو مستحکم کرے گا اور ان کے معیار کو یقینی بنائے گا۔

عام آدمی پارٹی کے سشیل کمار گپتا نے کہا کہ اس بل کی ایک طویل عرصے سے ضرورت تھی۔ طبی پیشے میں بہت سے لوگ مصروف عمل ہیں جو ایک طویل عرصے سے کام کر رہے ہیں۔ اس بل کے ذریعہ ان کو معیار حاصل ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.