نئی دہلی:مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے آج یہاں ڈیفنس ریسرچ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور تربیتی (ڈی آر ڈی او) -تربیتی کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی آرڈی او خصوصی طور پر دفاع سے متعلق ٹیکنالوجی تیار کرتا ہے لیکن ان میں سے زیادہ تر ٹیکنالوجی ریسرچ کے نتائج سے پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح ڈی آر ڈی او اکیڈمیوں کے درمیان شراکت داری ہوگی، تو ڈی آر ڈی او دوہرے استعمال کی ٹیکنالوجی کی طرف مزید آگے بڑھے گا۔ یہ شراکت داری میں جتنا اضافہ ہوگا اتنے ہی تناسب میں ہندوستان ریسرچ سیکٹر میں اضافہ ہوگا۔دونوں شعبوں میں سائنس کو ذاتی سطح اور تنظیم کی سطح پر بھی جڑنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ آج ہم دنیا کی سب سے بڑی افواج میں سے ایک ہیں، ہماری فوج کی دلیری اور بہادری کا چرچا پوری دنیا میں ہوتا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے، کہ ملک کے مفاد اور حفاظت کرنے کے لئے ہمارے پاس ٹیکنالوجی کے مورچوں پر فوجیں ہوں۔ ہندوستان جیسے ملک میں تو اس لئے بھی بے حد اہم ہو جاتا ہے، کیونکہ ہم اپنی سرحدوں پر دوہرے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے میں پوری دنیاکے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلنے کے لئے، ہمارا ٹیکنالوجی کے نظریہ سے ترقی ہونا ضروری ہے۔ ہندوستان کے ’ڈی آر ڈی او کو بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ اس لئے سب کا ساتھ چلنا بے حد ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ21ویں صدی ہندوستان کی صدی ہے، اس لئے 21ویں صدی میں ہمارے سامنے آنے والے چیلنجوں کو سامنا کرنے میں ڈی آر ڈی ڈو -اکیڈمیوں کی شراکت داری بہت بڑا کردار اداکرنے والی ہے۔ یہ شراکت داری ہندوستان کو دفاع ٹیکنالوجی کی دنیا میں معروف نیشن بنانے میں مدد کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:Modi Slams Opposition اپوزیشن کا جھوٹ بے نقاب ہوا ہے، مودی
وزیر دفاع نے کہا کہ آج ملک کے سامنے کئی بڑے بڑے چیلنج ہیں۔ ان چیلنج سے کوئی تنظیم اکیلے نہیں نمٹ سکتی۔ ان سے اجتماعی اور شراکت داری سے ہی نپٹارا کیا کیا جا سکتاہے۔
یو این آئی