انہوں نے کہا کہ اس سے مودی حکومت بے نقاب ہوئی ہے اور بھارتی خواتین سے متعلق عدالت میں اس نے جو دلیل دی ہے، ملک کی ہر خاتون کی اس سے توہین ہوئی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کامبیٹ برانچوں کو چھوڑ کر دیگر شاخوں میں خواتین فوجی افسران کے لئے مستقل کمیشن لازم ہے اور ایسا نہ کرنا پرانی اقدار اور خواتین کے تئیں تعصب ہے کیونکہ مردوں کے ساتھ خواتین شانہ بہ شانہ کام کرتی ہیں۔
عدالت کے اس فیصلے پر راہل گاندھی نے تبصرہ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ’’سپریم کورٹ میں دی گئی حکومت کی دلیل سے ملک کی ہر خاتون کی توہین ہوئی ہے۔ حکومت نے عدالت میں کہا تھا کہ خواتین کمانڈ پوسٹ یا مستقل سروس کے لئے مناسب نہیں ہیں کیونکہ مردوں کے مقابلے خواتین کمزور ہیں۔ میں بھارتی خواتین کو مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہونے اور حکومت کے دلائل کو غلط ثابت کرنے کے لئے مبارک آباد دیتا ہوں‘‘۔
وہیں پرینکا گاندھی نے بھی ٹویٹ کیا اور کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے نے ملک کی خواتین کو نئی پرواز دی ہے۔ خواتین اہل ہیں - فوج میں، بہادری میں اور بحریہ، بری افواج، فضائیہ میں۔ تعصب سے دوچار ہوکر خواتین کی طاقت کی مخالفت کرنے والی مودی حکومت کو یہ سخت جواب ہے‘‘۔
اس کے بعد کانگریس ہیڈ کوارٹر میں پارٹی کے میڈیا شعبے کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا اور جھارکھنڈ کے انچارج آر پی این سنگھ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ عدالت کا خواتین کو فوج میں مستقل کمیشن اور فل کمانڈ دینے کا فیصلہ تاریخی ہے اور عدالت نے دقیانوسی خیالات والی بھارتیہ جنتا پارٹی اور خواتین کو ثانی درجہ دینے کی وکالت کرنے والی مودی حکومت کو سخت جواب دیا ہے۔